کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد اب وفاقی وزیر رہے ہیں اور نہ ہی ان کی اسمبلی رکنیت برقراررہی ہے گوکہ خواجہ سعد رفیق کو الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں جانے کا استحقاق حاصل ہے۔
سپریم کو رٹ کو فیصلے کی معطلی کے حکم امتناعی کے اجرا ¿ اور حتمی فیصلے کے ذریعے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا اختیار حاصل ہے مگر اس وقت تمام سرکاری مراعات و اختیارات سے دستبرداری ہی خواجہ سعد رفیق کے جمہوری وعوامی رویئے کی عکاس ثابت ہوسکتی ہے۔محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے فاروق کمال ‘ اسلم خان ‘ سلیمان راجپوت ‘ راجہ انورایڈوکیٹ ‘ اقبال ٹائیگر ‘ اقبال چاند ‘ میڈم انیتا اور میڈم تبسم ناز کے ہمراہ روشن پاکستان ہاوس میں میڈیا نمائندگان سے قومی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کی طرف سے لفظ دھاندلی استعمال کئے بغیر ازسرنو الیکشن کرانے کے حکم سے یہ بھی طے ہوگیا ہے۔
کسی بھی انتخابی حلقے میں ایک حد سے زیادہ بے قاعدگیاں اور بے ضابطگیاں بھی دھاندلی کے زمرے میں آسکتی ہیںاور اگر” خاص“ قرار دیئے گئے تمام حلقوں پر ایسی بے ضابطگیاں ثابت ہوگئیں تو عمران خان کا وزیراعظم کا اسمبلی میں جلد اجنبی ہونے کا دعویٰ سچ بھی ثابت ہوسکتا ہے اور شیریں مزاری کے مطابق یہ انتخابات کا سال بھی ثابت ہوسکتا ہے۔