کراچی (جیوڈیسک) سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ذوالفقار مرزا کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کا کہنا ہے کہ سندھ میں پولیس سیاسی ہے اس لئے چیف جسٹس اور وفاقی حکومت اس کا نوٹس لیتے ہوئے میرٹ پر افسران تعینات کرے جب کہ حالات اس جانب جا رہے ہیں جس سے بہت سے لوگوں کا نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ پولیس کی بھاری نفری کے ذریعے بدین میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے گھر پر نہ صرف چھاپے مارے جارہے ہیں بلکہ انہیں گرفتار بھی کیا جارہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے تو انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے حکم امتناعی لیا لیکن اس کے باوجود سیکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو مرزا ہاؤس کے باہر تعینات کیا گیا اور ان سے فائرنگ بھی کروائی گئی، ذوالفقار مرزا جب بھی اپنا مقدمہ عدالت میں لڑنا چاہتے ہیں اس قسم کے حالات پیدا کر دیئے جاتے ہیں جس سے ان کا گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے تو پھر ان حالات میں وہ عدالت کیسے جا سکتے ہیں۔
فہمیدہ مرزا نے کہا کہ سندھ کی پولیس سیاسی ہو چکی ہے، متعدد بار چیف سیکرٹری سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے کہا کہ میرٹ کی بنیاد پر پولیس افسران تعینات کئے جائیں لیکن اس کے باوجود کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ بدین میں اس قسم کا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ جس کے اثرات صرف بدین تک نہیں رہیں گے بلکہ صوبے کے دیگر علاقوں تک پھیل جائیں گے، مجھے ذوالفقار مرزا کی سیکیورٹی کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اس کا نوٹس لیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا پر قائم دہشت گردی کے مقدمات فوری طور پر ختم کئے جائیں اور بدین میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے گھروں پرچھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈر ہے کہ حالات اس جانب جا رہے ہیں جس سے بہت سے لوگوں کا نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔