اسلام آبادی (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی پھانسی دو روز کیلئے موخر کر دی ، عدالت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شفقت حسین کی عمر کے تعین کیلئے کمیٹی بنا کر حکومت نے غیر قانونی کام کیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے شفقت حسین کی پھانسی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ ایڈیشل اٹارنی جنرل وقار رانا نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ اسلام آباد میں موجود تمام غیرملکی سفیروں کی جانب سے شفقت حسین کی عمر کی تصدیق کیلئے وزیر داخلہ کو خط لکھے جس کے بعد چودھری نثار کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دینا پڑا۔
عدالت نے شفقت حسین کے وکیل سے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ کیس کا فیئر ٹرائل نہیں ہوا تو ازسر نو مقدمہ چلانے کی درخواست دیں۔ دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پھانسی دینے سے متعلق تمام عدالتی فیصلے حتمی ہیں، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد حکومت نے شفقت حسین کی عمر کے تعین کیلئے کمیٹی بنا کر غیر قانونی کام کیا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد حکومت کو ایسی کوئی کمیٹی بنانے کا اختیار نہیں تھا۔ ماتحت عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک کسی مرحلے پر عمر کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا ۔ شفقت حسین کے وکیل طارق حسن نے موقف اختیار کیا کہ ہمارا بھی یہی گلہ ہے کہ عدالت نے کسی مرحلے پر عمر کا تعین نہیں کیا ۔ عدالت نے شفقت حسین کی پھانسی کی سزا دو دن کیلئے موخر کر دی ، کیس کی مزید سماعت جمعہ کو ہوگی۔