لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے حکومتی اقدامات

Loadshedding

Loadshedding

تحریر: عقیل احمد خان لودھی
دیگر مسائل کے علاوہ پاکستان کو جو ایک بڑا مسئلہ گزشتہ سالوں سے درپیش ہے وہ توانائی بحران کا ہے اور یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ بجلی کے بغیر جدت کے اس دور میں ترقی کا سوچنا خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔

لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو بڑا دھچکا لگتا ہے گرمیوں میںجب بجلی کا استعمال بڑھ جاتا ہے تو سسٹم اوور لوڈ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بجلی بند کردی جاتی ہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو سسٹم تباہ ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے ملک میں توانائی کے فروغ جیسے امور میں بڑی رکاوٹ وہ پالیسیاں ہیں جن کی بنیاد پر ہماری حکومتیں قرض حاصل کرتی ہیں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے ادارے ہماری حکومتوں کو قرض بھی دیتے ہیں تو اس طرح کی شرائط عائد کی جاتی ہیں کہ ہم چاہتے ہوئے بھی منافع بخش امور پر ان رقوم کاخرچ نہیں کرسکتے۔لوڈ شیڈنگ سے سالانہ اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں لوڈ شیڈنگ کا عفریت جس طرح سامنے آیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ جب 24 میں سے22 گھنٹے تک بجلی غائب رہنا معمول بن گیا تھا۔ عوام مرتے کیا نہ کرتے سڑکوں پرہر روز کہیں نہ کہیں احتجاج ، ٹائروں کو آگ لگائی جاتی اور روڈ بلاک کرکے شہری اپنے ہی لئے پریشانیوں میں اضافہ کرتے دکھائی دیتے۔

Grid Stations Opening Ceremony

Grid Stations Opening Ceremony

اس دور میں وزیرآباد جیسے شہر میں کٹلری کے90 فیصد کارخانے بند ہوگئے جس سے بر آمداتی آرڈرز بری طرح متاثر ہوئے اور مقامی سطح پر ہی بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ۔لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے حکومت کی طرف سے مناسب حکمت عملی نہ اپنائے جانے کا خمیازہ پوری قوم نے بھگتا حکومت کے دورانیہ مدت میں باتوں سے کام چلایا جاتا رہا ،بجلی بنانے کے کسی منصوبہ پر / ڈیم پر کام نہ ہوا حتی کہ سسٹم کی اپ گریڈیشن کی جانب کوئی توجہ نہ دی گئی۔

واپڈا کے پرانے اور بوسیدہ ترسیلی نظام کی وجہ سے بھی بجلی ضائع ہوتی اور اکثر بجلی کی فراہمی میں تعطل آنے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تعصب کی عینک اتار کرپی پی پی اور(ن) لیگ کے موجودہ دور حکومت کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ موجودہ دور میں کئی شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ زبوں حال محکمہ ریلوے کی صورتحال بہتر ہونے کے علاوہ حکومت ملک میں بجلی کا نظام بہتر بنانے کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے۔حکومت کی طرف سے کوئلے ،ہوا، پانی اور سورج سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پرکام کیا جارہا ہے اور اسی سلسلہ میں سورج سے توانائی کے ابتدائی طور پر100 میگاواٹ کے منصوبہ پر بہاولپور میں کام ہورہا ہے جو بہت جلد سسٹم میں اپناحصہ ڈالنا شروع کردے گا۔

شمسی توانائی کا یہ منصوبہ صوبائی حکومت کا قابل تعریف کارنامہ ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اس پر مبارکباد کے بھی مستحق ہیں کہ انہوں نے صوبوں کی طرف سے پہل کرتے ہوئے لوڈ شیڈنگ جیسے عذاب سے قوم کو نجات دلانے میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

Grid Stations Opening Ceremony

Grid Stations Opening Ceremony

حکومت کے ان اقدامات میں اچھے ساتھی کا کردار ادا کرتے ہوئے واپڈا کے زیر اہتمام ذیلی کمپنیاں میدان عمل میں ہیں۔ صرف گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو ) کی ہی اگر بات کی جائے تو گیپکو اپنے 28 لاکھ سے زائد صارفین کوزرعی، صنعتی، کمرشل شعبہ جات کے علاوہ، گھریلو استعمال کیلئے بجلی فراہم کرکے ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہے۔ گیپکو میں چیف ایگزیکٹو ظہور احمد چوہان کی قیادت میں افسران اور عملہ حکومتی ہدایات کے مطابق اپنی شبانہ روز محنت سے لا ئن لاسز کم کرنے اور ترسیل کے نظام کوبہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں تحصیل ڈسکہ میں132کے وی کے نیو گرڈ اسٹیشن کی افتتاحی تقریب کے موقعہ پر ممبر قومی اسمبلی سید افتخار الحسن شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2018 ء تک ملک میں توانائی بحران پرنمایاں حد تک قابو پالیا جائے گا۔

بجلی کے منصوبوں کی اپ گریڈیشن، بوسیدہ،خطرناک ترسیلی نظام کی تبدیلی اور ڈسکہ کا نیا گرڈ اسٹیشن وزیراعظم پاکستان کی انرجی بحران پر قابو پانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کا اہم ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں موجود 66 کے وی گرڈ اسٹیشن کو بھی بہت جلد اپ گریڈ کرکے132 کے وی کردیا جائے گا ۔چیف ایگزیکٹو ظہور احمد چوہان نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ28 لاکھ سے زائد صارفین ہمارا سرمایہ ہیں اور ہمارے لئے ہر صارف قابل احترام ہے صارفین کی ضروریات کے پیش نظر حکومتی ہدایات کے مطابق بجلی کے سسٹم کو بہتر سے بہتر بنایا جارہا ہے۔

Grid Stations Opening Ceremony

Grid Stations Opening Ceremony

انہوں نے بتایا کہ نئے گرڈاسٹیشن سے علاقہ میں انڈسٹری ،زرعی اور گھریلو صارفین کو درپیش کم وولٹیج کا مسئلہ ختم ہوگیا ہے اور آئندہ50سال تک اس منصوبہ سے علاقہ میں بجلی کی ضروریات پوری ہوتی رہیں گی۔اس موقعہ پریم پی اے محمد آصف باجوہ ،پیر عطاء الحسن شاہ، چیف انجینئرز غلام محمد ، سلیم بھٹی، جنید اختر، مینجرز محمد ریاض، لیاقت علی ڈھلوں، اشرف بھٹی ،ڈپٹی مینجرز سردار جمشید خان،فیصل نفیس، تصدق ایوب،ایس ڈی او اویس احمد میمن، رانا محمد جہانگیر سمیت ،گیپکو افسران ،لیبر یونین رہنما، علاقہ معززین و گیپکو ملازمین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔شہریوں نے نئے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکہ جیسے چھوٹے شہر میں صارفین کی ضروریات کا خیال رکھنے والی حکومت یقیناََ بڑے پیمانے پر عوام الناس کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

شہریوں نے اس موقعہ پر میاں محمد نواز شریف،وزرا ء پانی وبجلی خواجہ آصف، عابد شیر علی، اراکین اسمبلی اور گیپکو افسران کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے گیپکو کے سینکڑوں ملازمین کیلئے نیک تمنائوں کاا ظہار کیا۔ممبران اسمبلی نے چیف ایگزیکٹو گیپکو، ایکسیئن ڈسکہ سردار جمشید خان کی کارکردگی کو اچھے انداز میں سراہتے ہوئے کہا کہ ان افسران کی وجہ سے صارفین کو اووربلنگ،نئے کنکشن کے حصول میں درپیش رکاوٹوں، ناجائز ڈی ٹیکشن جیسے دیگر مسائل کا خاتمہ ہوا ہے اور جن اداروں میںبے لوث عوامی خدمت کا عزم رکھنے والے اورانسانیت کی خدمت کے جذبہ سے سرشار افسران موجود ہوں ان اداروں کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

حکومتی اقدامات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حکومت لوڈ شیڈنگ جیسی لعنت پر قابو پانے کا بھرپور عزم رکھتی ہے اداروں میں اچھے افسران کا تقرر اور بہتر حکمت عملی انہی امورکے نتیجہ میں وہ دن دور نہیں جب ملک سے لوڈ شیڈنگ کامکمل خاتمہ ہوگا اور یہ ملک ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگا۔ انشاء اﷲ!!! اب ضرورت صرف اسی بات کی ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ملکی ترقی کیلئے کی جانے والی کوششوں میں حکومت اور اداروں کا ساتھ دے۔

Aqeel Ahmed Khan

Aqeel Ahmed Khan

تحریر: عقیل احمد خان لودھی
0334-4499404