بدین (جیوڈیسک) بدین میں ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس کے اطراف سے پولیس کی نفری ہٹالی گئی ، داخلی اور خارجی راستے کھول دئیے گئے ، ذوالفقار مرزا کے وکیل نے توہین عدالت کی درخواست جمع کرا دی ، فرالے تالپور نے ذوالفقار کی درخواست میں فریق بننے کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا۔
بدین میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس کے داخلی اور خارجی رستوں پر تعینات پولیس کو ہٹا لیا گیا جس کے بعد ذوالفقار مرزا اور انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں کافی حد تک کمی آئی ہے ۔ پولیس ہٹائے جانے کے بعد ذوالفقار مرزا کے حامیوں کے بڑی تعداد مرزا فارم ہاؤس پہنچ چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے بدین پہنچنے اور پریس کانفرنس کے بعد معاملات میں بہتری آئی۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اس کشیدگی کے خاتمے اور پولیس کو ہٹانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور قریبی ساتھیوں اور وکلا کے درمیان مشاورت جاری ہے ۔ گزشتہ روز فارم ہاؤس کے محاصرہ کے اطلاع ملنے پر ضلع بدین کے شہروں پنگریو ، شادی لارج ، کھوسکی ، نندو ، بدین گلارچی اور دیگر شہروں میں فائرنگ کے بعد شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی تھی۔
اس سے پہلے پولیس نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس کا گھیراؤ کیے رکھا اور داخلی اور خارجی راستے سیل کر دئیے جس کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے وکیل اشرف سموں نے پولیس کی موجودگی کے خلاف آئی جی سندھ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی جسے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت علی میمن نے سننے سے انکار کر دیا۔
دوسری طرف پیپلزپارٹی کی رہنما فرالر تالپور نے ذوالفقار مرزا کی درخواست میں فریق بننے کے لئے عدالت سے رجوع کر لیا۔ فرالف تالپور نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ذوالفقار مرزا کے الزامات کا جواب دینے کے لیے فریق بننا چاہتی ہیں ۔ ذوالفقار مرزا یا ان کے اہل خانہ کو سیکورٹی فراہم کرنے پر اعتراض نہیں تاہم ان پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔