تحریر : حافظ عمر فاروق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے ارشاد فرمایا ہے کہ مدارس جہالت کی فیکٹریاں ہیں اور ان میں پڑھنے والے پچیس لاکھ سے زائد طلبہ نفرت اور جہالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔جناب پرویز رشید اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اطلاعات ہیں ۔پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ملک جس کی اساس لاالہ الا اللہ تھی لیکن وزیر اطلاعات کو کون بتائے کہ مدارس میں قرآن و حدیث کے علوم پڑھائے جاتے ہیں۔کیا قرآن مجید پڑھنا یا پڑھانا جہالت ہے ؟مذہبی وسیاسی جماعتوں کے قائدین نے پرویز رشید کے بیان پر مئوقف دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے دینی مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں قراردیناشعائر اسلامی کی توہین ہے۔حکومت فی الفور انہیں وزارت کے عہدہ سے ہٹائے اور اسلامی شعائر کی توہین کا مقدمہ درج کیا جائے علماء کرام کو سنجیدگی سے مل بیٹھ کر اس حوالہ سے متفقہ لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے۔ کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں دینی مدارس ومساجد کے خلاف ہرزہ سرائی ناقابل برداشت ہے، امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ قرآن و حدیت کی تعلیم دینے والے دینی مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں قراردینا شعائر اسلامی کی توہین ہے۔
پرویز رشید کو فی الفور ‘ ان کی وزارت کے عہدے سے برطرف کیا جائے اور شعائر اسلامی کی توہین کامقدمہ درج کیا جائے۔ دینی مدارس کے خلاف ہرزہ سرائی اور اسلامی شعائر کی توہین کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ کوئی کم علم آدمی ہی دینی مدارس کے حوالہ سے ایسی ہی بات کر سکتا ہے۔پرویز رشید نے شریعت کی توہین کی اور مذاق اڑایااس پر علماء کرام کو سنجیدگی سے بیٹھ کر لائحہ عمل بنانا چاہئے ممتاز عسکری دانشور جنرل (ر) حمید گل نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پرویز رشید کسی جہالت کی یونیورسٹی سے پڑھ کر آئے ہیں۔دینی مدارس اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔حکمران خودملکی مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز رشید جہالت کی تعریف ہی واضح کرتے؟وہ بتائیںکیا لوگوں کو قرآن و حدیث پڑھانا جہالت ہے؟انہوں نے انتہائی غلط بات کی ہے اور غیر ذمہ دارانہ،غیر دانشورانہ بیان دیا ہے۔انہیں ایسی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہئے تھا۔جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید احمد پراچہ نے کہاکہ پرویز رشید نے دینی مدارس کے خلا ف بات کر کے اپنی جہالت کا ثبوت دیا ہے۔ دینی مدارس میں قرآن و حدیث سے متعلقہ علوم پڑھائے جاتے ہیں۔ ان کو جہالت کی یونیورسٹیاں کہنا ناپاک جسارت ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پرویز رشید کو فوری معافی مانگنی چاہیے اور وزیر اعظم کو نوٹس لینا چاہیے۔ غیر ذمہ دار افراد کو کابینہ میں نہ رکھا جائے۔
دینی طبقہ کے خلاف محاذ آرائی نقصان دہ ہو گی۔ پاکستانمسلم لیگ(ض) کے سربراہ اعجاز الحق،جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفارروپڑی ،مولانا امیر حمزہ، قاری محمد یعقوب شیخ، شیخ نعیم بادشاہ ودیگرنے کہا کہ دینی مدارس پاکستان کی نظریاتی اساس ہیں اور جاہل کہنے سے پہلے پرویز رشید کو سوچنا چاہئے تھا۔حکومتی وزیر کا بیان انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے25لاکھ دینی مدارس کے طلباء کا مذاق اڑایاہے حکمرانوں کے ایسے اختلافی بیانات سے ہی انتہا پسندی پھیلتی ہے۔ مسلم لیگ(ن) نظریاتی جماعت ہے ۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور اگر پاکستان سے دین کو نکال دیا جائے تو کچھ بھی باقی نہیں بچتا۔انہوں نے کہا کہ پرویز رشید دینی مدارس کے حوالہ سے بیان پر قوم سے معافی مانگیں۔مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پرویز رشید نے دینی مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں قرار دے کر خود سب سے بڑے جاہل ہونے کا ثبوت دیا ہے۔
Children Read Quran
پرویز رشید سے ایسی غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی توقع نہیں تھی۔ ہر ادارے میں اصلاحات کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ اداروں میں ہر طرح کے خیالات اور نظریات کے لوگ ہوتے ہیں۔ کسی ایک فرد کی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی بنیاد پر تمام مدراس کو جاہل قرار دینا سراسر ناانصافی ہے۔ پرویز رشید کو چاہیے کہ وہ دینی مدارس کے خلاف اغیار کی طرف سے کیے جانے والے بے بنیاد پراپیگنڈہ مہم کا حصہ نہ بنیں۔ پرویز رشید دینی مدارس کے خلاف منفی گفتگو کر کے مسلم لیگ ن اور حکومت کے لیے مشکلات پیدا نہ کریں۔ دینی طبقے میں پہلے ہی مدارس، مساجد کے بارے میں حکومتی پالیسیوں پر شدید تحفظات ہیں۔ ملک میں ایسی قوتیں متحرک ہیں کہ جو مسلم لیگ ن کے مذہبی ووٹ بنک کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ پرویز رشید نے بالواسطہ ان قوتوں کا ایجنڈا آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ صولت مرزا کس دارالعلوم سے فارغ ہے اور گلو بٹ یا فیصل موٹا کس دینی مدرسے کا سند یافتہ ہے؟ کیا ملک میں پکڑے جانے والے مختلف دہشت گردوں کا تعلق بڑی بڑی یونیورسٹیوں سے نہیں۔
کیا اس بنیاد پر ہم انہیں بھی جاہل قرار دے دیں۔ پرویز رشید کی گفتگو عقلی، منطقی لحاظ کے علاوہ حقائق کے بھی بالکل برعکس ہے۔ اسلام کی روشنی پھیلانے والے ان مدارس نے دین کے علم کو بلند رکھنے کیلئے لازوال قربانیاں دے کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔ مدارس پر دہشت گردی کے الزامات لگانے والے اسلام دشمنی کا ثبوت دے رہے ہیں۔۔وفاق المدارس الربعیہ اور اہلسنت والجماعت کی جانب سے وفاقی وزیرپرویز رشید کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،مظاہرین کا کہنا تھا کہ پرویزرشید کی جانب سے اسلامی اشعار اور مدارس کے خلاف دیے جانے والے بیانات کی مذمت کرتے ہیں اور وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کے ایسے بیانات کا نوٹس لیا جائے۔
Protest
نیشنل پریس کلب کے باہر وفاقی وزیر پرویز رشید کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرمختلف قسم کے نعرے درج تھے، مظاہرین نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسلامی اشعار اور مدارس کے خلاف بیان پر پرویز رشید کوان کی رکنیت سے فارغ کیا جائے اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بیان کا نوٹس لیں، مظا مولانہ عبدالرشید قاضی کا کہنا تھا کہ اگراسلام اور مدارس کے خلاف کسی نے اپنی زبان چلانے کی کوشش کی تو ہم پارلیمنٹ کا گھیراو کریں گے اور ملزمان کو ان کے کیفرے کردار تک پہنچا کرہی دم لیں گے، اگر حکومت نے اپنی خاموشی نہ توڑی تو مدارس میں زیر تعلیم پچیس لاکھ طلبہ سڑکوں پرنکل آئیں گے اور اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرے کریں گے۔