تحریر: علی عمران شاہین بالاکوٹ کی وجہ شہرت آج بھی وہ شہداء ہیں جنہوں نے 6 مئی 1831 کو سکھوں کے خلاف مسلمانوں کی آزادی کے لئے جنگ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا۔ یہ بہت ہی عجیب داستاں مظلوماں ہے۔ سیدین شہیدین، سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید جہاں دشمنوں کے نشتر سہتے رہے، وہیں کچھ اپنوں نے بھی ان کے ساتھ غیروں جیساسلوک کیا۔ لیکن ابھی امت میں بہت سے ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جنہیں اپنے اسلاف کی قدر و منزلت کا احساس اوراپنی عظیم تاریخ پر ناز ہے۔کچھ ایسا ہی لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک ایسی ہی تقریب میں دیکھنے کو ملاجہاں 6 مئی 1831 کے حوالے سے ایک منفرد شام کا اہتمام ہوا۔
تقریب کا موضوع” معرکہ بالاکوٹ اور تحریک آزادیٔ کشمیر سیمینار ”۔اس کی وجہ تسمیہ یہ بتائی گئی کہ بالاکوٹ کے شہدا ء کا کشمیر کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں وکلا ء کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔اس خوبصور ت اور منفرد تقریب کا اہتمام تحریک آزادی کشمیر کے لاہور سنٹر اور الُامہ لائرز فورم کی جانب سے کیا گیا جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔نقابت کے فرائض علی عمران شاہین اور جمیل فیضی ایڈووکیٹ نے انجام دیئے جبکہ تقریب کی صدارت لاہور بار کے صدر چوہدری اشتیاق اے خاںنے کی۔تلاوت کلام پاک کے بعدمورخ اسلام ،دانشور و شاعرمحسن فارانی نے شہدائے بالاکوٹ کو محبتوں میں ڈوبی عقیدت کا اظہار اپنے تازہ ترین کلام میںکچھ یوں کیا۔
Salam Ghazi Shaheed
کہے دیتی ہے سرخی ہند کے غازی شہیدوں کی ترو تازہ رہے گی فصل اسلامی عقیدوں کی
زمین ہندکے مرکز سے تحریک جہاد اٹھی قیادت سید احمد،شاہ اسماعیل نے کی تھی
مسلط سرحد و پنجاب میں تب سکھا شاہی تھی مسلمانوں کی حرمت ظالموں نے روند ڈالی تھی
نواح ار ض دہلی سے اٹھے اسلام کے غازی لگا دی ارض خیبر میں انہوں نے جان کی بازی
کیا خوں دے کے تازہ خالد و طارق کی سنت کو کیا تابندہ تر اسلام کے ذوق شہادت کو
یہ مقصد تھا کہ ارض ہند میں اسلام اونچا ہو شریعت ہو جائے نافذ علم توحید بالا ہو
زمین ہند کفر و شرک سے یوں پاک ہو جائے صنم ٹوٹیں،بتوں کا دیں زیر خاک ہو جائے
سکھوں کاظلم مٹ جائے فرنگی ہند سے بھاگیں مسلمانوں کے ہاتھوں میں حکومت کی ہو ںپھر باگیں
اکوڑہ اور بالاکوٹ میں وہ سر بکف غازی کٹا کے گردنیں اللہ کو یوں کر گئے راضی
سلام اے ارض بالاکوٹ مدفن ہے شہیدوں کا ہے مدفن شاہ کا،سید کااور ان کے مریدوں کا
سلام اے غازیان ،شیران وغا تم ہو وقاردین و ملت اور شہیدان وفا تم ہو
جہاد فی سبیل اللہ تمھارے نام سے روشن تمھاری بے بہا قربانیوں سے مہکا یہ گلشن
کیاہے نام گلدستہ عقیدت کا شہیدوں کے کہ محسن کو عقیدت ہے بہت پاکیزہ روحوں سے
اس خوبصورت کلام کے بعد پروگرام آگے بڑھا تو مختلف دانشور،قومی رہنما،علماء اور ممتاز وکلاء باری باری مائیک پر آتے اور شہدا بالاکوٹ کی تحریک کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالنے کے ساتھ تحریک آزادیٔ کشمیر کو بھی سلام پیش کرتے اور کشمیریوں کی جرات و بہادری اور استقامت پر بھی انہیں خراج عقیدت پیش کرتے تقریب کے مرکزی مقرر جماعةالدعوة پاکستان کے مرکزی رہنمامولانا امیر حمزہ تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی منزل کشمیر تھی۔انکا قافلہ رکا نہیں بلکہ آج بھی چل رہا ہے۔سرینگر میںآسیہ اندرابی نے پاکستان کا پرچم لہرا یا تو اس پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔ان کے سرتاج22برس سے جیل میں ہیں لیکن بھارت ان کا سر نہیں جھکا سکا۔جب تحریک حرمت رسول ۖ پر امریکا نے پابندی لگائی تو آسیہ اندرابی نے پیغام دیا کہ تحریک حرمت رسولۖ ہماری رگوں میں بس چکی ہے۔کشمیریوں کے حوصلے بڑے بلند ہیںلیکن ہماری حکومتوں نے ان کے ساتھ یکجہتی صرف بیانات کی حد تک کی۔وہ بولے کہ پاکستان دنیا کی بہت بڑی طاقت بننے جا رہا ہے توکشمیری انتہائی دلیرانہ جدوجہد کر رہے ہیں۔
Dr Farid Ahmed Piracha
تقریب کے ایک اہم مقرر جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے تو ایک ایک پہلو پر خوبصوت نکات اٹھائے۔ کہا ، سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی تحریک کا تعلق صرف بالا کوٹ تک نہیں بلکہ تحریک پاکستا ن سے بھی ہے ۔تحریک مجاہدین عظیم الشان اور اخلاص پر مبنی تحریک تھی جس سے سلف کی یادیں تازہ ہو گئیں تھیں۔سیدین نے بے شمار لوگوں کے عقیدہ کی اصلاح کی ۔ ہندوانہ رسوم کا خاتمہ کیاتو سکھوں کے خلاف لڑنے کے لئے تب نکل پڑے جب سکھوں نے مسجدوں کو اصطبل بنا دیا تھا۔اذانوں و نماز یں پڑھنے پر پابندی تھی۔ایسے دور میں سیدین نے عزم کیا کہ ہم رب کا غلام بنائیں گے۔تحریک بالاکوٹ کا آزادی کشمیر کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔انکا اگلا ہدف کشمیر تھا۔کشمیر میں اب آزادی کی تحریک مضبوط ہے۔مودی حکومت پنڈتوں کو لا کر اسرائیلی طرز کا منصوبہ بنا رہی ہے۔افسوس کی بات ہے کہ کشمیری پاکستان کے پرچم لہرا رہے ہیں اور ہم را کے ایجنٹوں کو معافیاں دے رہے ہیں۔
پاکستان کے یوم آزادی پر کشمیر ی یوم آزادی جبکہ بھارت کے یوم آزادی پر کشمیری یوم سیاہ مناتے ہیں ،اس سے بڑھ کر پاکستان کو اور کیا ثبوت چاہئے۔ تقریب کی صدرات کرنے والے لاہور بارایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اشتیاق اے خاںایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہیدکے مشن پر چلتے ہوئے ملک میں اسلامی حکومت قائم کرنی ہے۔لاہور ہائی کورٹ بار کے نائب صدر جہانگیر بھٹی نے کہاکہ کشمیر کی آزاد ی کیلئے وکلاء اپنا بھرپور کردار اد اکریں گے۔ شہدائے بالا کوٹ کی قربانیاں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پاکستان کی آزادی میں ان کے خون کا حصہ ہے۔ ممتازدانشوراور چیئرمین یو ایم ٹی ماس کمیونیکیشن ڈاکٹرمجاہد منصوری نے توہر سچ خوب کھول کر بیان کیا۔ان کا کہناتھا کہ قیام پاکستان کے ادھورے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے کشمیری میدان میں بھارت کے خلاف نکلے ہوئے ہیں۔کشمیر کی تحریک حالیہ دنوں میں بہت زیادہ مضبوط ہوئی ہے۔بھارت میں حالیہ انتخابات سے ثابت ہو گیا کہ وہ سیکولر نہیں بلکہ ہندو بنیاد پرست ملک ہے۔
Narendra Modi
مودی کو جو مینڈیٹ ملا وہ اپنا رنگ دکھا کر رہے گا۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مودی حکومت کے ابتدائی اقدامات میں کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل اور آبادی کے خدوخال کو تبدیل کرنا تھا جسے کشمیریوں نے مسترد کر دیا۔کشمیری میدان میں نکلے لیکن پاکستان نے انکی کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ہمیں مینڈیٹ ملا تو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کی بجائے مودی سے بغلگیر ہونے پہنچ گئے۔ کشمیری ہاتھ ہلا کر پاکستانی پرچم لہراتے ہیں تو ہمیں بھی ان کا جواب دینا چاہئے۔آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا آسان نہیں۔افسوس توو ہم پاکستانیوں پر ہے نجانے ہمیں کس بات کا خوف ہے کہ ہم کشمیر کی بات تک نہین کرتے۔جمعیت مشائخ پاکستان کے صدر پیر سیف اللہ خالد جلوہ افروز ہوئے تو کہنے لگے ،شاہ اسماعیل شہید اور سید اسماعیل شہید کا اوڑھنا بچھونا اللہ کے دین کے لئے وقف تھا۔ہم قربانیوں کے رستے کو بھول گئے حالانکہ کامیابی کا راستہ صرف یہی ہے۔کلمہ حق میں آج بھی طاقت موجود ہے۔سینئر صحافی و کالم نگار سجاد میر نے بھی کو کہا خوب سے خوب تر کہا بلکہ سب پر بازی لے گئے۔وہ کہہ رہے تھے
بالا کوٹ میں سیدین نے تاریخی قربانی دی۔ہم سے بڑی کوتاہیاں ہیں لیکن تاریخ درخشاں ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ القاعدہ رخصت ہو چکی لیکن مغرب کواب بھی خطرہ ہے کیونکہ داعش،بوکو حرام وغیرہ آ چکے ہیں۔ہمیں ہمیںہر تحریک کے لئے قوت پیدا کرنی ہے۔الامة لائرز فورم کے صدر جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ نے کہا کہ شاہ اسماعیل شہید نے آزادی کا جو خواب دیکھا تھا وہ پاکستان کی شکل میں پوراہوا۔قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد جلد پورے ہوں گے۔تحریک آزادی کشمیر کے مرکزی رہنما علی عمران شاہین، مولانا ادریس فاروقی، امن کمیٹی پنجاب کے رکن عبدالستار نیازی نے کہا کہ کشمیر میں ا ب بھی آزادی کی تحریک زورشور سے جاری ہے۔مسرت عالم ،مشتاق الاسلام ہی نہیں ہزاروں کشمیری جیلوں میں اس لیے قید ہیں کہ انہوں نے کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرائے۔ہم نے دیکھا کہ سیدین کی تحریک نے انگریز وں اور سکھوں کے خلاف میدان سجایااور مسلمانوںکی حکومت قائم کی۔ہم بھی یہ اعلان کرتے ہیں کہ جب تک جسم میں جان اور خون کا آخری قطرہ ہے، سیدین کی تحریک کو جاری رکھیں گے۔یوں ان خوبصورت یادوں کو ترتازہ کرتی ایک خوبصوت تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔