تحریر : ایم پی خان اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانی فطرت کے مطابق بنایاہے۔اس میں انسانی زندگی کے جملہ مسائل کا حل موجودہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح طورپرکہہ دیاہے ، جس کامفہوم ہے کہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوجائو۔یعنی اللہ کے تمام احکام کے سامنے بغیرکسی تامل کے سرتسلیم خم کرنااورزندگی کے ہر معاملہ میں نبی کریم ۖ کی سنتوں کی پیروی کرناپوراکاپورادین ہے۔دین اسلام میں عبادات کو بہت بڑامقام حاصل ہے۔کیونکہ عبادات کے ذریعے بندہ اللہ کاقرب حاصل کرتاہے۔اللہ سے براہ راست باتیں ہوتی ہیں۔اسکے ذریعے دعائیں شرف قبولیت پاتی ہیں۔دین اوردنیاکی زندگی میں کامیابی عبادات کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے۔
گناہوں کی مغفرت اورنیکیاں کمانے کاذریعہ عبادات ہی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو آسان آسان اعمال پر بہت بڑی سعادت اورمقام ومنزلت عطاکرنے کاوعدہ کیاہیلیکن ساتھ ہی ایسی وعیدیں بھی ملتی ہیں، جس میں چھوٹی چھوٹی لغزشیں بڑی بڑی عبادات ضائع ہونے کاسبب بنتی ہیں۔ان میں سے ایک ریاکاری ہے۔سورة کہف میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے۔”جس شخص کو اپنے رب سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیے کہ نیک اعمال بجا لائے اور کسی کو اپنے رب کی عبادت میں شریک نہ کرے۔” یہاں اپنے رب کے ساتھ کسی کوشریک ٹہرانے کا مطلب ہے کہ نیک اعمال اور عبادات میں ریاکاری کاارتکاب ہوجائے۔
بظاہریہ چھوٹی اورمعمولی سی لغزش دکھائی دیتی ہے لیکن حقیقت میں یہ بہت بڑاگناہ ہے اورعبادات ضائع ہونے کاسبب ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ہرعمل میںاخلاص چاہتاہے اورانسان ریاکاری کے ذریعے عبادات میں نمودونمائش کاطلبگارہوتاہے۔ریارکاری انسان کے لئے بہت بڑے نقصان کا سبب ہوتاہے۔اللہ تعالیٰ ریاکار کے عیوب ساری دنیا کے سامنے کھول دیتاہے۔قیامت کے دن ریاکارکو ساری دنیاکے سامنے ذلیل کیاجائے گا۔ریاکار پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوجاتا ہے۔
Namaz
ہمارے تمام اعمال اورعبادات میں کسی نہ کسی شکل میں ریا کاعنصرپایاجاتاہے ، وہ الگ بات ہے کہ ہمیں احساس نہیں ہوتا۔میرے ایک دوست نے گذشتہ ماہ عمرہ اداکرنیکاپروگرام بنایا۔جانے سے پہلے فیس بک پر اپنے عمرہ اداکرنے کی بابت سٹیٹس اپڈیٹ کرکے، دوستوںکے تاثرات سے خوب دل بہلاتے رہے۔ پھر جس دن سفرپرروانہ ہوئے توگھرسے لیکر ہوائی جہازمیں سوارہونے تک اورپھر جدہ کے ہوائی اڈے پراترنے تک مختلف مقامات کے معلومات گوگل کے خودکارنظام کے تحت حاصل کرکے، اسے فیس بک پر شیئرکرتے رہے۔
موصوف اپنے ساتھ ایک عدداعلیٰ کوالٹی کے موبائل فون لے گئے تھے تاکہ وہاں اپنی عبادات، عجز ونیاز، لمبی لمبی دعائوں اوراللہ کے ساتھ رازونیازکے مناظرکیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرکے فیس بک پر دنیاکو دکھاسکے ،جس لوگوں کوپتہ چلے کہ موصوف عمرہ اداکرنے گئے ہیں ۔خانہ کعبہ کے ساتھ احرام باندھے، دل میں اللہ اوررسول ۖکی محبت اوراللہ کی ذات پر کامل یقین سے چہرے پر جونورانی کیفیت طاری تھی، وہ تصویرکشی کی محتاج نہ تھی کیونکہ کیمرے کی بے نورآنکھ اورانٹرنیٹ کی دنیاکے باسیوںکے رسمی الفاظ اس کا صلہ نہیںدے سکتے بلکہ اس کاصلہ صرف اورصرف اللہ ہی دے گا۔
حالانکہ عبادات ان چیزوں سے مبراء ہوتے ہیں۔ یہ نمود ونمائش کے محتاج نہیں ہوتے، یہ عبدیت اورعاجزی کے محتاج ہوتے ہیں۔اللہ سے مضبوط تعلق اسی صورت میں استوارہوسکتاہے جب انسان اللہ کے حضورخلوص دل سے عجز وانکسار کاپیکربن جائے اوراسکے سامنے ربوبیت کاکامل تصورہواوراسکاسینہ ایمان ویقین سے لبریزہو۔نبی پاک ۖنے اپنے ایک خطبے میں قیامت کی علامات میںیہ لرزہ خیزانکشاف فرمایاتھا۔
Hajj Passenger
“حج تواس وقت بھی ہوگالیکن شاہوں کی سیر وتفریح کیلئے ہوگا۔مالدارتجارتی مفادکے لئے حج کریں گے۔ مسکین سوال کرنے اورگدائی کرنے کیلئے حج کو جائیں گے، علماء کاحج اس لئے ہوگا کہ ان کے نام کے ساتھ الحاج لکھاجائے۔”موصوف اگرچہ میرے اچھے دوست تھے لیکن عمرہ جانے کے بعدجس اندازمیںاس نے مقامات مقدسہ میں فوزبنابناکر تصاویرکھنچوانے اورفیس بک پر خوب تشہیرکی ، مجھے بالکل پسند نہ آیا۔
کیونکہ تصاویرسازی کی حرمت کے بارےمیں متعدداحادیث مبارکہ موجودہیں۔پھرجب مقدس مقامات،مساجداورعبادات میں اپنی تصاویربنائی جائیں اورسوشل میڈیا پر اس نیت سے اپلوڈ کی جائیں، کہ اسے لائک اورکمنٹس ملے، تویہ کسی بھی سنجیدہ انسان کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔اس سے عبادت کی اصل روح ختم ہوجاتی ہے۔ اعمال بے جان ہوجاتے ہیں۔
قلب ونظرمیں سرورونورختم ہوجاتاہے۔کعبے کا نظرافروز اوردل آویز منظرہو، التجائوںکی قبولیت کایقین ہو، دل اخلاص سے بھراہواہو، صرف اللہ سے رابطہ ہو، بیرونی دنیاسے روابط ختم ہوتوایسے میں سجدے معراج بن جاتے ہیںاورعبادات کااصل مزہ حاصل ہوتاہے۔