یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ دُنیا میں اُن اقوام اور ممالک نے ترقی و خوشحالی کے منازل طے کی ہیں جن کے ہسپتال خالی اور کھیل کود کے میدان بھرے ہوتے ہیں یعنی وہ ممالک ترقی و خو شحالی کے خواب کی تعبیر پا لیتے ہیں جو اپنی رعایا کو نہ صرف علاج معالجے کی جدید سہولتیں فراہم کرتے ہیں بلکہ امراض کے پھیلاؤ اور بچاؤ اور اس سے متعلق آگاہی پر بھی اس سے زیادہ وسائل خرچ کرتے ہیں کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
” صحت مند ماں صحت مند بچے کو اور صحت مند بچے صحت مند قوم کو تشکیل دیتے ہیں۔ ”
یہی وجہ ہے کہ محکمہ صحت ماں اور بچے کی صحت ، پر ورش اور نگہداشت سے متعلق سہولیات کی فراہمی پر خصو صی توجہ دے رہی ہے ۔ ان مقاصد کے حصول کے لئے ہر سال کے بجٹ میں خطیر رقم مختص کی جاتی ہے اس کے علاوہ ملکی و غیر ملکی امدادی اداروں نیشنل ایم ۔این۔سی ایچ ، یونیسف ، وزارت ماحولیات، ای پی آئی پر وگرام ، رورل سپورٹ پر وگرام، پرائڈ اور پیسٹ مین کے تعاون سے ماں اور بچے کی بہتر صحت کے لئے کئی پروگرام شروع کئےگۓ ہیں لیکن اسکے باوجود حکومت کا کوئی بھی پروگرام اُس وقت تک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا جب تک عوام اس پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ نہ لیں لیکن بدقسمتی سے عوام میں بچے اور ماں کی صحت کے حوالے سے کما حقہ ہو آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے ۔