کراچی کب تک لہو لہان ہوتا رہے گا؟

Karachi Bus Firing

Karachi Bus Firing

تحریر: مہر بشارت صدیقی
کراچی کے علاقے صفورہ چورنگی پر اسماعیلی برادری کی بس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے 43 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔ مذکورہ افسوس ناک واقعہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ملک میں ہونے والا دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ خواتین اور بچوں سمیت 60 سے زائد افراد بس کے ذریعے صفورا گوٹھ اسکیم 33 سے عائشہ منزل جارہے تھے کہ صفورا چورنگی کے قریب دہشت گردوں نے بس کو روک کر پہلے ڈرائیور کو نشانہ بنایا جس کے بعد مسافروں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔

دہشت گردوں کے فرار کے بعد باہمت زخمی کنڈیکٹر بس سلطان علی کو قریبی اسپتال لے آیا۔آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے 43 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، جن میں 27 مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔ اسپتالوں میں زیر علاج کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے جاں بحق افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث 6 دہشت گرد 3 موٹر سائیکلوں پر آئے تھے اور انہوں نے نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کی مدد سے دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہیں اور انہیں جلد گرفتار کر کے کیفرکردارتک پہنچایا جائے گا۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کراچی میں بس پر فائرنگ کے واقعے کے بعد 3 روزہ دورہ سری لنکا منسوخ کردیا۔وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں بس پر فائرنگ کے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں بس پر فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے غم و غصے کا اظہار کیاجب کہ انہوں نے وزارت داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم نے سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کراچی میں بس پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیرانسانی فعل قرار دیتے ہوئے آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ اسلام آباد میں موجود وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے علاقہ ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کردیا جب کہ آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائی کرتے ہیں انہیں ملک کے کسی حصے میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے آسان ہدف کو نشانہ بنایا تاہم انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں گے اور انہیں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنا کام شروع کردیا اور واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد انصاف ے کٹہرے میں لاکر کھڑا کریں گے۔

Terrorism

Terrorism

افسوسناک واقعے پرامیر جماعت الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ فائرنگ کے الم ناک سانحے پر امیر جماعت الدعوةنے کہا کہ پوری قوم لواحقین کے غم میں شریک ہے۔ کراچی میں ہونے والا واقعہ بدترین دہشت گردی اور ملک کے خلاف سازش ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری کارروائی کرکے دہشت گردوں کو گرفتار کرے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ امن وامان سے متعلق صوبائی حکومت کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے،واقعے کی تحقیقات کرکے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔صفورہ چورنگی پر ہونے والے افسوس ناک واقعے میں روایت سے ہٹ کر لاشوں کو بذریعہ ایمبولینس اسپتالوں تک پہنچانے کے بجائے تڑپتے ہوئے زخمیوں اور بکھری لاشوں سے بھری بس میمن اسپتال لائی گئی۔ جسے دیکھ کر موقع پر موجو ہر آنکھ اشک بار ہو گئی۔سانحہ صفورا چورنگی پر پولیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق سانحہ کی جگہ سے کالعدم تنظیم کے پمفلٹ اور نجی سیکیورٹی ایجنسی کی کیپ بھی ملی ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 12 کے قریب تھی جس میں سے تین دہشتگردوں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں اور انہیں پولیس کی وردیوں میں ملبوس تین دہشتگردوں نے بس کو روکا جس پر ڈرائیور نے سمجھا کہ سیکیورٹی وجہ سے بس کو روکا گیا ہے اسی وقت 9 حملہ آوروں نے بس کا محاصرہ کر لیا جبکہ تین دہشتگردوں نے بس کے اندر گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔بس پر حملے میں زخمی ہونیوالی عینی شاہد خاتون نے کہاہے کہ روانگی سے چند منٹ بعد ہی دہشتگردوں نے بس کو گھیر لیا ،تمام مسافروں کو سرنیچے کرنے کا حکم دیا ،عقب میں موجود شخص کے حکم پر دہشتگردوں نے سب پر فائرنگ کی۔عینی شاہد خاتون نے کہا کہ دہشتگرد پچھلے گیٹ سے بس میں سوار ہوئے، ابتدائی طور پر سمجھا کہ شاید لوٹ مار کے لئے ڈاکو آگئے ہیں،انہوں نے سب سے پہلے بس کے ڈرائیور کو یرغمال بناکر زدو کوب کیا ،تمام مسافروں میں سے بس میں سوار دو بچوں کو الگ کر عقب میں موجود شخص نے سب کو شوٹ کرنے کا حکم دیا ،جس پر دہشتگردوں نے فائرنگ کردی۔سانحہ صفوراچورنگی پر سندھ حکومت ،ایم کیو ایم اوراے این پی نے یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کل یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ،کاروبار اور تعلیمی ادارے بند رکھنے کی اپیل کی ہے۔اے این پی نے بھی دلخراش واقعے پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔سانحہ صفورا چورنگی نے ہر آنکھ کو اشکبار کر دیا ہے اور پورا ملک سوگوار ہو گیا ہے۔ سندھ حکومت نے سانحہ صفورا چورنگی کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

Karachi

Karachi

وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ امن قائم کرنا اولین ترجیح ہے ، اس واقعے پر خاموش نہیں رہیں گے۔ سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا ہے کہ پہلے بھی تمام جماعتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دشمن اسلام اور پاکستان کو بدنام کر رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ صوبائی حکومت امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ شہر قائد میں دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ اے این پی کے رہنما شاہی سید نے وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو واقعے پر ایکشن لینا چاہئے۔دہشت گردوں نے پوری قوم کا سرشرم سے جھکادیاہے دہشت گرد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔کراچی میں بھی ضرب عضب ہونا چاہئے۔کراچی میں دہشتگردی کاواقعہ افسوسنا ک اوردردناک ہے پوری قوم سوگ میں ڈوب گئی ہے ،دہشتگردی کا مقصدملکی معیشت کومفلوج اورملک کوعدم استحکام کاشکار کرناہے۔ پاکستان دہشتگردی کے چیلنج سے نبرد آزما ہے۔معصوم لوگوںکو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔

آپریشن ضرب عضب کادائرہ کار پورے ملک میں پھیلایاجائے اوردہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں کوتیزکیاجائے دہشت گردوں کوسرعام پھانسی کے پھندوں پرلٹکایاجائے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم پاک فوج اوردیگرعسکردی اداروں کی پشت پرہے پاک فوج اورسیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکاروائیاں کریں کراچی میں جس نام سے بھی دہشت گردی ہورہی ہے اس کے خلاف بھرپورکاروائی کی جائے معصوم لوگوں کومارنے والے دہشت گرد مسلمان نہیں ہوسکتے حکومت بھرپور حکمت عملی سے دہشت گردوں کے گردوں کاقلع قمع کرے۔

Mehr Basharat Siddiqi

Mehr Basharat Siddiqi

تحریر: مہر بشارت صدیقی