تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا سوچتا ہوں وہ لمحہ کیسا ہوگا؟ جب امام الانبیاء رسالت مآب سرداروں کے سردار جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہر چیز کے خالق و مالک۔ قادر مطلق رب کعبہ نے تہنائی میں دیدار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہوگا۔ جب رب قدوس نے اپنے اور اپنے محبوب ، سارے جہانوں سے پیارے مکی مدنی آقا نبی رشد و ہدایت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرش عظیم پر ملاقات کے دوران کیا ہوگا۔ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ دیدار مصطفےٰ کے لیے اس جگہ کا انتخاب جہاں اللہ واحد و لاشریک کے علاوہ کوئی جا نہیں سکتا۔ جی ۔۔۔۔ عرش عظیم ۔۔۔۔۔۔ عرش عظیم وہ مقدس و اعلیٰ مقام ہے جہاں اللہ اور اللہ کے نبی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی ہستی نہیں جا سکتی ۔
ماہ رجب المرجب تیری شان ہی نرالی ہے۔ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے کی فضیلت ایک سال کے روزے رکھنے کے برابر ہے۔اگر کوئی بندہ رجب میں سات روزے رکھے تو للہ تعالیٰ ایسے بندے کے لئے دوزخ کے سات دروازے بند کر دیتا ہے۔ اگر کوئی مسلمان ماہ رجب کے آٹھ روزے رکھے تو اس کے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اگر کوئی خوش نصیب بندہ رجب کے دس دن کے روزے رکھے گا تو اللہ کی ذات بابرکت سے جس چیز کا سوال کرے گا ۔ اللہ پاک اسکو وہ چیز دے دیتا ہے اگر کوئی رجب المرجب کے بابرکت ماہ میں پندرہ روزے رکھے گا تو رب غفور آسمان سے ایک منادی کروائے گا۔۔۔ کہ ، اے میرے بندے تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے ہیں ۔۔۔اسلام میں رجب کو اللہ پاک کا مہینہ کہا گیا ہے۔رجب میں ہی جنگ صفین پیش آئی تھی ماہ رجب کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ سارے جہانوں کے سردارخاتم الرسول بے کسوں کے غم خوار حضرت محمد ۖ کو رب رحیم و کریم نے ہر معاملے میں بے مثال بنایا ہے جیسا کہ فرمان خدا ہے ۔
اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو نہ میں آسمانوں کو بناتا اور نہ زمین کو بناتا ( حدیث قدسی) وہ معجزہ عطا کیا جو قیامت تک دائمی رہے گا۔ تاریخ انسانی اور اسلامی تاریخ بتاتی ہے۔ انسانوں کی ہدائیت و راہنمائی کے لئے اللہ رب العذت نے تمام قوموں اور تمام علاقوں میں اپنے نبی اور رسول بیجھیاور ان کو اس وقت کے مسائل کے حساب سے معجزات بھی عطا کئے تاکہ انسان گمراہی کو چھوڑ کر رشدو ہدائیت کی حرف آجائے۔ تمام انبیاء کے معجزات اپنیاپنی اپنی جگہ چمک دمک رہے ہیں مگر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معراج کا معجزہ پھر بھی افضل و اعلیٰ ہے۔ کیونکہ اللہ رب العذت جانتے ہیںکہ آخری زمانے کا انسان چاند پر قدم رکھے گا۔ اس لئے آپ کو معراج کا معجزہ دیا گیا۔ ویسی بھی معجزے کا مطلب وہ کام جو انسانی عقل کی سمجھ سے بالا ہو جیسا حضرت عیسیٰ کا معجزہ تھا۔
Hazrat Essa A S
مردوں کو زندہ کرنا۔ پیداشی اندھوں کو آنکھوں کی بنیائی دینا وغیرہ تاریخ گواہ ہے حضرت بابا آدم سے لیکر حضرت عیسیٰ روح اللہ تمام انبیاء کو تقویض کئے گئے معجزات ایک طرف آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات ایک طرف پھر بھی خاتم النبیین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات کا پلڑا بھاری ہے۔ کیونکہ قیامت تک جو ترقی ٹیکنالوجی نے کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ کو سب بخوبی علم ہے انسان جہاں تک چاہے سائنسی ایجادات میں ترقی کر لیں جوں جوں سائنس ترقی کرتی جائے گئی توں توں انسان یہ راز افشاں ہوتے جائیں گئے کہ پوری کائنات میں پورے جہانوں میں اللہ پاک کی ذات کے بعد کوئی بھی ہستی رسالت مآب جیسی نہیں۔اور آپکی امت بھی دیگر امتوں سے افضل و اعلیٰ ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات بھی لافانی و اعلیٰ ہیں۔ معجزہ معراج کے تین بڑے حصے ہیں۔
ایک مسجد الحرام ( مکہ ) سے مسجد اقصیٰ ( فلسطین )تک زمینی سفر دوئم مسجد اقصیٰ( فلسطین ) سے سدرة المنہتیٰ ساتویں آسمان تک سوئم سدرة المنہتیٰ ( حضرت جبریل آمین (کی بلندی کی آخری جگہ ) سے قاب کوسین( اللہ رب العزت اور حضرت محمد ۖ کی ملاقات کی جگہ) اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل امین جنتی سواری براق لیکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہلے مسجد الحرام سے فلسطین مسجد اقصیٰ تک لائے۔ بجلی کی تیزی سے بھی یہ سواری تیز تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلسطین کے قریب پہنچے تو حضرت موسیٰ کو اپنے روزہ مبارک میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کرام کی امامت کروائی جبکہ آزان حضرت جبریل امین نے پڑھی۔
فلسطین کی مسجد اقصیٰ کی ڈیوٹی پر مامور شخص نے اگلی صبح تصدیق یہ کہ کر کردی کہ رات عشاء کے بعد میں نے تمام کھڑکیاں اور دروازے مسجد کے رات کو بند کئے تھے جبکہ فجر کے وقت تمام کھڑکیاں اور دروازے کھلے تھے اور اس رات کوئی آندھی و طوفان نہ تھا۔ حتیٰ کہ حضرت جبرائیل امین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جنتی سواری براق شریف پر بیٹھا کر جنت دوزخ سمیت اللہ رب العزت کی تمام نشانیاں دیکھاتے رہے۔ جب حضرت جبرائیل امین اور تمام جہانوں کے سردار ساتویں آسمان پر مقام سدرةالمنہتیٰ پر پہنچے تو حضرت جبریل امین رک گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے استفسار کرنے پر فرشتوں کے سردار جناب حضرت جبرائیل امین نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا کہ میںاس جگہ سے ایک بال کے برابر بھی آگئے نہیں جاسکتا اگر گیا تو جل جاؤںگا۔
Muhammad PBUH
سارے جہانوں کے غم خوار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب سدرةالمنہتیٰ سے آگئے کا سفر مبارک کیا تو میرے اللہ پاک نے کہا اے میرے محبوب رک جائیں۔۔۔ میں خود درودواسلام پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ستقبال کرتا ہوں۔ پھر کوئی چیز نہیں رہی ایک اللہ اور ایل اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔۔ جانے کتنی صدیاں گزر گئی ہونگی۔ یہاں ( زمین )کا حساب اور وہاں ( آسمانوں ) کا حساب کب ایک ہے۔ واپسی پر بست بھی گرم اور وضو کا پانی بھی بہہ رہا تھا۔ ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں قیامت تک کوئی مائی کا لعل مکمل واقعہ مراج بیان نہیں کر سکتا۔ کیونکہ کچھ باتیں ہم عاموں کے لئے تھی اور کچھ باتیں اللہ کے خاص خاص بندوں کے لئے تھی اور بہت کچھ ایسا بھی تھا۔ جسکو اللہ اور اللہ کے حبیب ۖ کے علاوہ کوئی نہ جان سکتا ہے نہ سمجھ سکتا۔ لیکن یہ ثابت ہے اللہ نے نمازوں کا تحفہ دیا۔
پانچ نمازیں ادا کرنے سے پچاس نمازوں کا ثواب ۔نیکی کے ارادے سے نیکی کا ثواب جبکہ گناہ کے ارادے سے گناہ نہیں لکھا جاتا بلک گناہ کرنے کے بعد لکھا جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکت نے جب محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے کیا تحفہ لائے ہو؟ ایک جگہ ارشاد ہے۔ میری مالی ، میری بدنی اور معری روحانی عبادات صرف تیرے لئے ہے۔ ایک یہ بھی ہے۔ اے اللہ میرے مالک میں عاجزی اور انکساری کا تحفہ لایا ہوں۔ دعا ہے۔۔ اللہ پاک کی زات صدقے خاتم ارسول ۖ کے ہمیں اللہ اور اللہ کے حبیب ۖ کے درمیان جو تحفوں کا تبادلہ ہوا انکو دل و جان سے عزیز رکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق دے آمین