انقرہ (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو سیکریٹری جنرل جنس سٹولنبرگ نے ترکی میں اتحادی ممالک کے وزرا خارجہ سے ملاقات کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں جاری مشن کے اختتام کے بعد بھی ہمارا قیام افغانستان میں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا افغان حکومتی فوجوں کو اب بڑے پیمانے پر غیرملکی مدد حاصل نہیں ہے اور رواں سال طالبان کے حملوں میں انھیں بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ طالبان نے اس سال جنوبی اور مشرقی علاقوں سے حملوں کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے ملک کے شمالی حصوں میں بھی کارروائیاں کی ہیں۔
افغان فورسز کی طاقت کے بارے میں خدشات شمالی صوبے قندوز میں عسکریت پسندوں کے خلاف دو ہفتوں سے جاری لڑائی کے بعد ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ نیٹو سیکریٹری جنرل جنس سٹولنبرگ نے کہا نیا نیٹو مشن موجودہ 12000 فوجیوں پر مشتمل مشن سے کم ہو گا۔
نیٹو سیکریٹری جنرل نے کہا 2011 میں افغانستان میں غیرملکی فوجوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار کے لگ بھگ تھی۔ نیٹو نے گذشتہ برس بیشتر فوجوں کو واپس بلا لیا تھا اور اب مقامی پولیس اور فوجیوں کی تربیت کے غرض سے صرف 12000 نیٹو فوجی افغانستان میں مقیم ہیں۔