تحریر: ضیغم سہیل وارثی بات ترقی کی، اثاثوں کی، کلچر، روایت کی، کیا یہ صرف باتیں محض باتیں رہ گئی ہیں، یا ہم ان کی قدر کرتے ہیں جنہوں کی بدولت پوری دنیا میں ہمارے ملک کا نام روش ہو تاہے۔ مگر تجدید وفا چاہیے خسارا ہے خسارے پر پچھلے ماہ بائیس اپریل کو ہمارے لجینڈ سٹار جو اپنی ذات میں ہد ایتکار، ایکٹر، پروڈیوسر، سکریپ رائٹر، مزاح نگار، کامیڈین اور ناجانے کونسی کونسی قدرتی صلاحیتوں کے مالک معین اختر کی چوتھی برسی تھی۔
یہ تحر یر میں با ئیس اپر یل کو شا ئع نہیں کر وا سکا تو آ ج قا ر ئین کی نظر ۔معین اختر صا حب نے اپنے ایک انٹر ویومیں کہا تھا کہ ہمیں وقت کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہو تی ہے اگر ہم نے دنیا کا مقا بلہ کرنا ہے تو ما ضی کی طر ح کا ما حول ہمیں ما ضی میں تو رکھ سکتا ہے مگر ہم مو جودہ حا لات میں پھر دنیا کے ساتھ نہیں چل سکتے ، جیسے شروع میں کا م کرنے کا مو قع ملا تو سر پر سر سوں کا تیل ہی لگا ہو تا تھا اور سٹیج پر چڑ ھ جا تے تھے اور پر وفامنس کر تے تھے ،مگر اب وقت کے ساتھ بہت سی تبد یلیا ں آ ئی ہیں پھر جب کیمر وں کے سامنے جا تے تھے تو اس سے پہلے مکمل میک اپ ہو تا ہے اور اس طر ح کے تما م لو زما ت پو رے کر نے ہو تے ہیں ،معین اختر کا کہنا یہ تھا کہ انہوں نے خو د کو اس تبد یل میں ڈھلا تو پو ری دنیا میں سفر کیا اور یو رپ سے لے کر امر یکہ اور ہر جگہ اپنا آپ منو ایا ۔یہ با ت تو بہت سا دہ کی گئی مگر اس کو ہر زوایہ سے سو چا جا ئے تو بہت سی نئی با تیں سامنے آ تی ہیں اور پھر ضرو رت محسوس ہو تی ہے کہ اس طر ح کی تبد یل ہر طر ز زند گی ،جا ب ،پیشے میں آ نی چا ہیے تو واضع فر ق محسو س کیا جا سکتا ہے۔
معین اختر کی ہر بر سی پر عا دت سی بنی ہے کہ ان کے پر انے کلیپ دیکھتا ہو ں تو بہت سی یا دیں تا زہ ہو جا تی ہیں ، جیسے سکول ،کا لج کے دور میں ان کے پر و گرام ٹا ک شو کس طر ح ہما رے چہر ے پر ہنسی لا تے تھے ،یہ الگ بات کہ جب یو نی ورسٹی کی سٹر ھیی چڑ ھے تو عظیم فنکا ر ہم سے جدا ہو گیا ۔ اس بار جب میں نے کلیپ دیکھنا شر وع کیں تو ایک پر وگرام میں معین اختر نے اپنے خیا لا ت کا اظہا ر کرتے ہو ئے کہا کہ اپنی طر ح کی کا رکر دگی یا فن اور سٹیج کا رکردگی دیکھتا ہو ں تو ینگ ایکٹر فیصل قا ضی ہے جو کسی دور میں لو گوں کے درمیان معین اختر کی یا دیں تا زہ کر ئے گا ۔ فیصل قا ضی اپنی فیلڈ کا ایسا فنکا ر ہے جس نے بہت بڑ ی کا میا بی حا صل کی اور فیصل قا ضی میری نا قص رائے کے مطا بق لکی فنکا روں میں آتے ہیں جن کی تعر یف معین اختر صا حب نے کی ہو گئی۔
Moin Akhtar
با قی دنیا میں فنکا ر لو گو ں سے ہٹ کر بھی جو دنیا میں اپنے کام کے بل بو تے پر دنیا سے جا نے کے بعد بھی ان کے نام زندہ رہتے ہیں اور وہ لو گوں کے دلوں میں ہمیشہ رہتے ہیں ،ایس لو گ اپنے شا گر دوں کی بہت اچھے سے تر بیت کر تے ہیں تا کہ ان کا علم ان کے دینا سے جا نے کے بعد بھی آ گے چلتا رہے اور یہ سلسلہ کبھی تھم نہ جا ئے ،یہ عظیم لو گ اتنے بڑے دل کے ہو تے ہیں کہ یہ چاہ رہے ہو تے ہیں کہ ان کا اپنا فن ان کے شا گر دوں میں سا رے کا سارہ منتقل ہو جائے ۔معین اختر صا حب کے بھی حیالا ت اس سو چ سے ملتے جلتے تھے اور ان کی خا ص نظر تھی کہ جو لڑکا ان کے سا منے فیصل قا ضی ہے اس کے اند ر جو خو بیا ں اجا گر کروا سکیں ، یہ ساری با تیں میں نے اس بار جتنے پر وگرام دیکھے ان میں محسو س کی ہیں ۔ پھر مجھے تجس ہو ا کہ آخر فیصل قا ضی میں کیا ایسی خو بی تھی جس کی تعر یف معین اختر جیسے شخص نے بار بار کی ، اس غر ض سے میں نے کچھ سر چ کی تو معلو م پڑ ا کہ قا ضی صا حب کی ایجو کیشن کا مرس میں اور بینک میں کچھ عر صہ جا ب کر تے رہے ہیں پھر ان کی ملا قا ت اطہر شا ہ خاں جید ی سے ہو ئی انہوں نے اس ینگ لڑکے سے ایک رول کروایا اور پھر پی ٹی وی کے ایکس چیئر مین سید امیر امام اور پھر معین اختر صا حب نے اس لڑکے کو پر وفا م کر نے کے لئے آگے لا تے رہے ۔ شہر قا ئد سے ان کا تعلق ہے اور پھر کا میا بی قد م چو متی رہی اور جہاں تک میں نے سر چ کی ایک رول ادا کر نے والے اس فیصل قا ضی نے پھر تقر بیا با ئیس سال معین اختر جیسے فنکا ر کے سا تھ کا م کیا اور اپنے آپ کو منوا یا۔
جب مجھے یہ سب کچھ پڑ ھنے کو ملا تو مجھے خیا ل آیا کہ کیوں نہیں معین اختر کے اس انتخا ب سے بات کی جا ئے اور پھر مکمل یقین ہو جا ئے گا کہ جس عظیم نظر نے اس شخص کو پہچا نا کو ئی تو خا ص بات ہو گی ، کا میڈ ین لا ئن سے تعلق رکھنے والے اس فنکا ر کو میں نے جب پہلی بار کا ل کی تو اپنا تعا رف کر وا یا تو مجھے بات کر تے بس یہی محسو س ہو ا کہ فون کے اس پار معین اختر صا حب بات کر رہے ہیں وہی لحجہ ،انداز ،خیر بات شروع ہو ئی تو تو قع کے مطا بق اچھے طر یقے سے با ت ہو ئی ،میں نے فیصل قا ضی صا حب سے کہا کہ آ پ کو کال اس لئے نہیں کی کہ آ پ کے بار کچھ معلو مات ملے وہ میں سر چ کر چکا ہو ں میں بس یہ چاہ رہا کے جیسے معین اختر صا حب آپ کے متعلق بار بار تعر یف کر تے تھے تو جانا چاہتا ہو ں آ پ ان کی کون سی بات کو اکثر یا د کر تے ہیں تو قا ضی صا حب نے بڑ ے نر م لہجے میں کہا کہ وا ر ثی ویسے تو معین اختر کے ساتھ گزرے تقر بیا با ئیس سال کی ہر بات ذہن میں نقش مگر میں ایک مز ے دار واقعہ بتا تا ہوں ، میں نے کہا ضرور جنا ب تو انہوں نے کہا کہ ایک لا ئیو پر وگرام چل رہا تھا جس میں معین اختر صا حب علا قے کے نا ظم بنے ہو ئے تھے اور ان سے انو ر مقصو د صا حب اپنے گھر کے گٹر کے بار شکا یت کر رہے تھے کہ بار بار پر ابلم ہو جا تی ہے تو لحا ظہ اپنا نمبر ہی مجھے دیں تا کہ آپ کو اپنی پر ابلم بتا سکوں تو معین اختر صا حب نے اس شو میں میرا نمبر بول دیا پھر بس کالز آنا شروع ہو گئیں اور میں اتنا تنگ پڑ ھ گیا کہ وہ اپنا پر سنل نمبر تبد یل کر وانے کا بھی سو چ لیا۔
Faisal Qazi
فیصل قا ضی صا حب نے بہت تفصیل سے باتیں کیں اور مجھے یہی محسو س ہوا کہ اس فنکا ر کو جس کے بار ے معین اختر جیسی شخصیت اچھے خیا لا ت رکھتی تھی اگر اس فنکا ر کو مکمل سورس کے ساتھ کام کر نے کا مو قع دیا جائے تو امید ہے کہ لو گ معین اختر کے اس شا گرد کے کام سے لطف اندوز ہو تے رہیں گے اور فیصل قا ضی کی شکل میں معین اختر کی پر وفا منس دیکھ سکیں گے ۔ فو ن پر بات کرتے ہو ئے یہ گلہ سنے کو ملا کہ ان صا حب کی خو اہش ہے کہ وہ پو رے یو رپ میں جا کر اپنا کا م دیکھا ئیں اور ان پر وگراموں میں معین اختر صا حب کا انداز لو گوں کو دیکھا ئیں کہ ہما رے ملک میں اتنا عظیم فنکا ر رہ ہے اور اس کے دنیا سے جانے کے بعد بھی ہم اس کی یا د میں تقر بیا ت کا اہتما م کرتے ہیں ، شکا یت یہ تھی کہ سورس نہیں فراہم کیے جا رہے اور کچھ مخصوص لو گ جو چڑ ھتے سو ر ج کے پو جا ری ہو تے ہیں وہ اپنا اصل رنگ دیکھا رہے ہیں اس لئے جتنا اچھا کام ہو نا طا ہیے وہ نہیں ہو رہا ۔ ساتھ یہ بھی پیغا م دیا کہ وہ لو گ جو ہما رے ملک کے فنکا روں میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں وہ اپنی تنظیوں کے ذریعے ایسا ما حول فراہم کر یں کہ یہ فیصل قا ضی معین اختر کے مشن کا جا ری رکھ سکے۔
ہما رے ملک میں کسی بھی فیلڈ میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اور یہ بات بھی نہیں کہ اہل نظر کسی ٹیلنٹ کو پہچانتے نہیں ، سب کچھ ہے مگر حکومتی سطح پر ایسی پا لیسی بنا ئی جا ئے جس سے اس مد میں کا م کر نے میں آسا نی ہو اور کسی کے ساتھ نا انصا فی نہ ہو سکے ۔ بات ترقی کی ،اثا ثو ں کی ،کلچر ،روایت کی،کیا یہ صرف با تیں محض با تیںرہ گئی ہیں ،یا ہم ان کی قد ر کر تے ہیں جنہوں کی بد ولت پو ری دنیا میں ہما رے ملک کا نام روش ہو تاہے ۔مگر تجد ید وفا چا ہیے خسارا ہے خسار ے پر