کل بہت دیر ہم نے باتوں پہ تیری غور کیا . نہ روئے اپنے نصیب پر، نہ ہی کچھ اور کیا . . بس دل کے کا ر نس پے تیری تصویر کو سجا کر رکھا . تیرے لفظوں سے ٹپکتی ہلاکت کو چکھا . . تیری باتو ں کے سحر سے خود کو بچا یا بھی بہت . تیری چاہت کو سینے سے لگا یا بھی بہت . . پھر بھی نا ر سا ئی کی آگ میں دل جلتا ہی ر ہا . ضبط کا دا من ہا تھو ں سے پھسلتا ہی ر ہا . بہت مشکل سے مگر دل کو بہلا یا ہم نے کیو ں ایسا رو گ خود کو لگا یا ہم نے