تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم کیا ابھی قوم موجودہ حکومت اور پی ٹی آئی کے قول و فعل میں تضادات سے متعلق کسی مخمصے میں مبتلا رہے گی …؟؟یا ایک ایک مٹھی بریانی اور میٹھے چاول کھا کر اور ٹھنڈی ٹھنڈی لسی کا ایک گلاس پی کر ن لیگ کے نواز شریف، ماضی کی پی پی پی کے زرداری اور کے پی کے میں عمران خان کی حکومتوں کی صفر کارکردگی کے ہی گن گاتے… نہیں تھکے گی… ؟؟
بہرکیف …!!اَب کیا قوم کو عمران خان کے اِس کہے پر سوفیصدیقین نہیں کرلیناچاہئے کہ”موجودہ حکومت میں قوم غریب ہورہی ہے اور باریاں لینے والے (نواز و زرداری اور اِن کے چیلے )امیر ہورہے ہیں“ یقیناایساہی ہے جیساکہ آج پاکستان تحریک ِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کہہ رہے ہیں اور اگر ابھی قوم نے ہوش کے ناخن نہ لیئے تو پھر وہ دن کوئی دورنہیں کہ جب مُلک کی سرزمین سے غریبوں کا نام ونشان مٹادیاجائے گااور اِس پرسرزمین پر وہی لوگ آبادرہیں گے جو حکمران ہوں گے …یا جو اِس وقت کی طرح اُس وقت کے حکمرانوں کے کسی بھی شکل میں چیلے ہوں گے۔
بہرحال…!!خبرہے کہ حکومت نے قوم کے غریبوں کے ووٹوں سے مسندِ اقتدارپر قدم….رنجافرمانے والے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر، ارکان قومی اسمبلی، سینیٹرزکی تنخواہوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ کرلیاہے جس کے لئے اگلے بجٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں68ہزارسے بڑھاکرایک لاکھ30ہزارروپے کردی جائیں گی جبکہ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ اسپیکراور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں جو بھی اضافہ کیاجائے گاوہ توقعات سے بڑھ کرہوگااور اِس کے ساتھ ساتھ حکومت نے یہ ارادہ بھی کررکھاہے کہ اراکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں جو اضافہ کیا جائے گا وہ ڈیلی الاو¿نس اور ٹی اے ڈی اے کی مد میں ہونے والے اضافے کے علاوہ ہے اگرچہ اِس کا ابھی صرف امکان ظاہرکیاجارہاہے مگر دوسری خبریہ بھی ہے کہ اراکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں او ردیگرمراعات کے علاوہ پروٹوکول میں اراکان پارلیمنٹ کووفاقی سیکرٹریز کے برابر پروٹوکول دینے کا بھی نوٹیفیکیشن جاری کیاجائے گاجس پر مُلک کے وہ سرکاری ملازمین شسدر رہیںح کومت نے اگلے بجٹ میں جن کی تنخواہیںصرف 10سے 15فیصدتک بڑھانے کا ابھی صرف عندیہ ہی دیاہے اور جس نے ساتھ ہی یہ بھی باورکردیاہے کہ اِس بات کا بھی حتمی فیصلہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میںکیاجائے گاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں یہ اضافہ کیابھی جائے یا اِنہیں اُسی پرانی تنخواہوں پر ہی کام کرنے دیاجائے جس پر یہ ابھی کررہے ہیں۔
جبکہ اِسی خبرمیں ایک حیران کُن انکشاف یہ بھی کیاگیاہے کہ ”اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں فوری اضافے کے لئے اسپیکرسردار ایازصادق کے ساتھ عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کے رہنماو¿ں نے بھی رابطے قائم کئے تھے اوریوں تمام جماعتوں کے رہنماو¿ں کی خواہش و منشیٰ پرہی اسپیکرسردارایازصادق نے خصوصی کیمٹی تشکیل دی جس نے اپنی سفارشات مرتب کرکے وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی خدمت ِ عالی میں پیش کی . یہاںراقم الحرف کا خیال جاتاہے کہ” جِسے وزیرخزانہ جناب عزت مآب اسحاق ڈارصاحب نے دوقدم آگے بڑھ کر وصول کی ہوگی… اور ایسے مقصدجان کر پہلے تو چوماہوگاپھر اپنی آنکھوں سے بھی لگایاہوگااور پھرکچھ ہی لمحوں، گھنٹوں اور دِنوں بعدہی اراکانِ پارلیمنٹ کو اِس بات کا یہ کہہ کر یقینادلایاہوگاکہ” میںیعنی کہ (آپ کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار)نے آپ( اراکان پارلیمنٹ) کی تنخواہوں ، ڈیلی الاو¿نس اور ٹی اے ڈی اے سمیت پروٹوکول کی اضافی سہولیات کے حصول کے لئے پیش کی گئی تجاویز سے متعلق وزیراعظم سے تُرنت مشاورت کرلی ہے“یوں اَب وہ دن دورنہیں جب ہمارے اراکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہیں68ہزارسے یک مشت بڑھ کرایک لاکھ 30 ہزارسے بھی آگے بڑھ جائیں گی اور وہ اگلے بجٹ میںبڑھنے والی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
Poor People
جبکہ دوسری طرف ہمارے یہی اراکانِ پارلیمنٹ اور وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈاراور اِن کے سمدھی ہمارے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف ہیں کہ جنہوں نے آنے والے بجٹ میں مُلک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 10سے 15فیصدتک بڑھانے کا عندیہ کچھ یوں دیاہے کہ ابھی مُلکی معیشت اِس قابل نہیں ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اِس سے زیادہ کوئی اضافہ کیاجائے اِنہیں یہ بھی سمجھادیاکہ سرکاری ملازمین اور مُلک کی غریب قوم کو مُلکی معیشت اور مُلک کی تعمیر وترقی کے خاطر ابھی کڑوی گولیوںکی بوریاں کھانی اور ساتھ ہی ساتھ کڑوے زہریلے جیسے شربت کے ٹپ بھی پینے ہوں گے اور اِس کے ساتھ ہی اسحاق ڈاراور وزیراعظم نوازشریف نے یکدل اور یک زبان ہوکر مُلک کے سرکاری ملازمین کو یہ بھی یقین دلادیاکہ اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصدتک کئے جانے والے اضافے سے متعلق ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو قومی خزانے میںموجود رقم کا جائزہ لینے کے بعدیہ فیصلہ کرے گی کہ آیا موجودہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصدتک اضافہ کیا بھی جائے یا نہ کیا جائے….؟؟
یہاں سخت افسوس اور غم و غصے کے ساتھ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک طرف وزیرخزانہ اور وزیراعظم گریڈ18سے 22گریڈتک کے سرکاری افسران اور چیف جسٹس صاحبان کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دوپلاٹس دینے کی پابندی ختم کررہے ہیںتو وہیں اگلے بجٹ میں وزیرخزانہ اسحاق ڈاراور وزیراعظم نوازشریف باہمی صلاح مشوروں سے اراکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں، دیلی الاو¿نس و ٹی اے ڈی اے سمیت اِنہیں فول پروف پروٹوکول کی سہولیات بھی باہم پہنچانے کے اعلانات اور اقدامات کرنے کے بھی ارادے کئے ہوئے ہیں جبکہ یہ کیسے خود کو حقیقی عوامی نمائندہ کہنے والے ہمارے وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم میاںنوازشریف ہیں …؟؟جوکہ اگلے آئی ایم ایف کے مشوروں سے مہنگائی سے لبریز بجٹ میں مُلک کے غریب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میںصرف 10سے 15فیصداضافے کے بارے میں سو، سوبارسوچ رہے ہیںاور نہ صرف یہ ایساکررہے ہیں بلکہ اِس بات کا بھی ارادہ کئے ہوئے ہیں کہ اگراگلے آنے والے بجٹ میںغریب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں یکدم سے 10سے 15فیصداضافہ ہوگیا۔
پینشنرز کی پیشن بڑھادی گئی اور اِسی طرح EOBIکی سہولیات لینے والے کو بھی اِس مدمیںاضافہ دے دیاگیاتو قومی خزانہ یکدم سے خالی ہوجائے گااور مُلکی معیشت کااقتصادی ڈھانچہ زمین بوس ہوجائے گا اِس بناپر حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصداضافے کے بارے میں ابھی صرف سوچے گی اور پھر فیصلہ کرے گی کہ اگلے بجٹ میںاتنابھی اضافہ کیاجائے یا نہیں…؟؟مگر دوسری طرف یہی حکومت اور اِس کے وزیرخزانہ اور وزیراعظم ہیںکہ جنہوں نے آئندہ بجٹ میں اراکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں میںسوفیصدسے زائد اضافے کا پروگرام پہلے سے ہی طے کررکھاہے جو کہ کیااَب عمران خان کی اِس بات کو سچ ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے کہ ”موجودہ حکومت میں سوفیصد قوم غریب،باریاںلینے والے امیرہورہے ہیں“جبکہ بعض کے نزدیک تو عمران خان کا مُلک کی غریب قوم کے ساتھ مخلص ہونابھی ایک سوالیہ نشان ضرورہے مگر پھر بھی اِس نے جو اور جتناکہاوہ سب سوفیصدٹھیک ضرورہے کہ ”قوم غریب، باریاںلینے والے اور اِن کے چیلے امیر ہو رہے ہیں۔(ختم شُد)
Azam Azeem Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com