کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ لوکل ٹیکس میں چور بازاری اور کرپشن کا راج ،آئوٹ ڈور ایڈورٹائزرز کے لاکھوں روپے مالیت کے اسٹرکچر چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے محکمہ لوکل ٹیکس کے عملے کے خلاف کوئی کاروائی اب تک عمل میں نہیںلائی جا سکی۔
ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود ایڈمنسٹریٹر کراچی کی خاموشی برقرار آئوٹ ڈور ایڈورٹائزرز میں تشویش کی لہر برقرار تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ لوکل ٹیکس ایڈورٹائز منٹ ڈیپارٹمنٹ میں سنگین بدعنوانی کے باوجود اعلیٰ حکام نے پر اسرار خاموشی اختیار کرکھی ہے محکمہ لوکل ٹیکس کے ایم سی میں صدیق سواتی جو کہ محکمہ تعلیم کا ملازم ہے اور سنیئر ڈائریکٹر اختر شیخ کا خاص آدمی ہونے کی وجہ سے اسے ریموول انچارج بنا یا گیا ہے۔
موصوف رات کے اندھیرے میں ایڈورٹائزنگ سائیڈ اُتار کر اپنے گھر کے قریب قائم کئے گئے ویئر ہائوس میں رکھتے ہیں اور کچھ عرصے بعد اسے فروخت کردیتے ہیں جبکہ اس کی شکایات ایڈورٹائزرز کئی بار اعلیٰ حکام کو کرچکے ہیں مگر اس معاملے کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی کیونکہ محکمہ لوکل ٹیکس میں سعد اور عامر رضا اس معاملے کو آگے نہیں جانے دیتے انہیں صدیق سواتی کو مکمل سپورٹ حاصل ہے صدیق سواتی کے خلاف سائن بورڈ اسٹریکچر چوری کرنے کا مقدمہ شہر کی کئی تھانوں میں درج ہے مگر اختر شیخ (سنیئر ڈائریکٹر لوکل ٹیکس ) کا خاص کارندہ ہونے کی وجہ سے اسے بچایا جاتا ہے۔
ایسا لگتا ہے سنیئر ڈائریکٹر لوکل ٹیکس کے ایم سی اختر شیخ طاقتور ترین شخصیت ہیں جس کے آگے ایڈمنسٹریٹر کراچی اور کمشنر کراچی بے بس ہیں یہی وجہ ہے محکمہ کی کرپشن کی داستان با ر بار اخبارات کی زینت بنے والے ڈائریکٹرز اور افسران وہی کام اور زیادہ بھاری رشوت کے عوض کرتے ہیں ایک طرف ایڈمنسٹریٹر کراچی کے ایم سی میں فنڈز نہ ہونے کا رونا روتے ہیں۔
دوسری طرف کے ایم سی میں ریکوری کا اہم محکمہ کرپشن اور لاپرواہی کی وجہ سے ریکوری کے حصول میں ناکام ہے ایڈورٹائزرز نے وزیر اعلیٰ سندھ ،وزیر بلدیات سندھ اور تمام اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ محکمہ لوکل ٹیکس کے ایم سی کے سنیئر ڈائریکٹر اختر شیخ سمیت تمام کرپٹ افسران کے خلاف ایکشن لیں۔