تحریر: وقار انسائ سانحہ صفورہ چورنگی میں چار لوگوں کے پکڑے جانے کی خبر دی گئی لیکن ھمیشہ کی طرح وہ لوگ بے نام ونشاں ہی ہیں خبر تو آئی چہرے سامنے نہیں آئے جب کہ کہا گیا کہ انہوں نے جرم بھی قبول کرلیا تو پھر انہیں بے نقاب کیا جائے سامنے لایا جائے! کراچی کے حالات ہیں کہ سنبھلنے کا نام ہی نہیں لے رہے جتنی وارداتیں اس بڑے شہر ميں ہوئی ہیں کسی دوسرے شہر ميں نہیں ہوئیں –ہر دفعہ لوگ بے بس اور انتظامیہ بے حس نظر آئی
حقیقت ہے کہ حالات کیسے بدلیں گے کہ جب کسی بھی واقعہ کو لاپرواہی میں لیا جائے گا جناب جب کوئی تدبیر ہی نہ ہو گی تو کارگر کیسے ہو گی !! جناب پولیس کا محکمہ ھمارے ملک ميں شہنشاہ محکمہ ہے –ايسے لگتا ہے ان کی کوئی باز پرس کرنے والا نہیں –یہ وہ بے تاج بادشاہ ہیں جو عوام کواپنی مرضی سے چلانا چاہتے ہیں پورے ملک میں يہ محکمہ کرپشن میں تمغہ حسن کارکردگی لے چکا ہے –شہر کراچی میں ان کی دادا گیری بھی ہے کہیں لوگ انہیں بھتہ دینے پر مجبور ہیں تو کہیں یہ جرات مند برے کاموں کی سرپرستی کر رہے ہیں جتنی برائیاں معاشرے میں وہ ان کی ہی مرہون منت ہیں-
جب مجرموں کی پشت پناہی کی جائے گی کہیں با اثر افراد کریں گے یا کہیں کروائیں گے تو حالات کی بہتری کی کیا امید کی جاسکتی ہے اس سانحہ کے بعد جب آرمی چیف کراچی پہنچے تو اس کے بعد بہت سےافسران کے چہروں کے نقاب الٹ گئے سندھ میں پولیس افسران ارب پتی نکلے اب سوچ آپ لیجئے-کہ ارب پتی کیسے بن گئے؟ جب ان افسران کے اثاثوں کا ریکارڈ دیکھا گیا تو حیرت کی انتہا نہ رہی کہ یہ لوگ 2000 اور 4000 گزکے بنگلوں میں رہتے ہیں جو پوش علاقوں میں ہیں ان لوگوں نے پٹرول پمپ بنا رکھے ہیں یا باہر کے ممالک میں کسی کاروبار میں سرمایا کاری کر رکھی ہے – بڑے ہوٹل کے مالکان ہیں بلڈرز کے ساتھ ان کی پارٹنر شپ ہے
Karachi Police
اس شہر میں دہشت گردی کے بہت واقعات ہیں کیونکہ پولیس پیسہ اکٹھا کرنے میں مصروف ہے بے شمارے ایسی برائیاں ہیں جن کی پہلے سر عام پروگرام میں نشاندہی کی گئی ہے لیکن کوئی کاروائی نہ کی گئی حقیقت ہے کہ ملک میں امن وامان قائم رکھنے والے یہ پولیس کے افسران جب خود ملوث ہوں گے تو کاروائی کون کرے گا اس سانحے کے بعد حالات کی بہتری کے لئے اقدامات کرنے کے لئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایپکس کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا جس میں شہر کے حالات کو بہتر کرنے کے لئے اس اجلاس کو ہفتہ وار کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس کے ساتھ بلا تخصیص سب افسران کی پڑتال کا فیصلہ کیا گیا
اب کچھ امید ہو چلی ہے کہ حالات بدلیں گے کیونکہ آئندہ بھرتیاں میرٹ پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ مالیاتی نظام کو چیک کیا جائیگا دہشت گردوں کو پيسہ کیسے مل رہا ہے مالی معاونت کے محرکات پر غور کیا جائیگا مختلف عناصر جو مجرموں کی مدد کر رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی ہو گی کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر چوکیاں بنانے پر بھی غور کیا گیا اس طرح کراچی کے مضافاتی علاقوں میں انٹیلی جنس پولیس کی تعیناتی بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا
Evils
اس ملک کی بدنصیبی کہ ھمیشہ برائیوں میں ملوث لوگوں کے چاچے مامے بہت ھوتے ہین جو ان کو بچانے کہیں بھی پہنچ جاتے ہیں الہ دین کا چراغ بھی کہین ہونے کی اطلاع نہیں! اور نہ ہی ان لوگوں کے پاس بن بوتل کا جن ہے جو ان کو بچا لے جاتا ہے اورغریبوں اور ديہاڑی داروں سے بھتہ کی رقم اور ناجائز طریقے سے اکٹھا کیا ہوا مال نظر ہی نہیں آتا – بس اسی طرح دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں یہ لوگ خدا کرے کہ ان اقدامات سے کراچی شہر میں امن قائم ہو جائے خوف اور ڈر کی فضا دور ہو لوگ پر امن زندگی گزار سکیں اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر پولیس کے محکمے کو ٹھیک کر لیا جائے تو 90 فیصد جرائم میں کمی ہو سکتی