کراچی : ملک بھر کے دینی مدارس کے امحتانات اختتام پذیرشعبہ حفظ کے علاوہ دیگرشعبہ جات کی دو ماہ کی تعطیلات ہوگئیں عیدالفطر کے فورا بعد مدارس میںنئے تعلیمی سال کا آغاز نئے داخلوں کے ساتھ ہوجائے گا۔جمعرات کو مدارس کے سب سے بڑے تعلیمی بورڈ وفاق المدارس عرابیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے اختتام کے ساتھ ہی مدارس کے تعلیمی سال 2014 -15اختتام پذیر ہوگیا ہزاروں غیر ملکی طلبہ ویزوں کی ایکٹنشن پر حکومت کی جانب سے عائد زبانی پابندی کے باعث شدید پریشان ہیں۔
صرف جامعہ بنوریہ عالمیہ میں مختلف ممالک کے 600 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیںاگر حکومت نے ویزوں کی ایکٹنشن پر عائد زبانی پابندی کا خاتمہ کرکے ان طلبہ کو ویزے جاری نہ کیے تو اکثر طلبہ اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ نے پر مجبور ہوجائیں گے ۔جمعرات کو تعلیمی سال کے اختتام کے موقع پر طلبہ کرام کی ایک نشست سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ مشکلات اور مصائب اللہ خوشنودی کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں،علم کے حصول سے زیادہ علم پر عمل ضروری ہے علم نافع وہی ہوتاہے جس پر دوام کے ساتھ جس پر عمل کیا جائے۔
چھٹیوں کو قیمتی بنانے کیلئے طلبہ کرام دعوت تبلیغ کیلئے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ دینی مدارس سے فارغ ہونے والے طلبہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین خدمت میں پڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور والدین جیسی عظیم نعت کا شکرانہ یہی ہے کہ ان کی خدمت میں کوئی کسر چھوڑی نہ جائے ۔ انہوںنے کہاکہ پوری دنیا میں مدارس کے طلبہ اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈے کے کئے جارہے ہیں اس کے باوجود مدارس ترقی کی راہ پر گامزن ہیں جو عنداللہ قبولیت کی سب سے بڑی علامت ہے۔انہوںنے کہاکہ مدارس کے طلبہ اپنے اعلیٰ اقدار واخلاق اورعلمی مہارت کے ذریعے سے پروپیگنڈوں کا منہ توڑ جواب دیں۔
مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ کے وفاقی وزیر اطلاعات نے مدارس کو جہل کی ینورسٹیاں اور شعائر اسلام کی توہین کے حوالے سے سینٹ میں دی جانے والی وضاحت اور معافی قابل قبول نہیں جس طرح انہوںنے واضح الفاظ میں مدارس کو جہل کی ینورسٹی اور شعائر اسلام کا مذاق اڑایا تھا اسی طرح انہیں معافی مانگنی ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ غیر ملکی طلبہ کے ویزوں اور ایکٹنشن ویزوں پر عائد پابندی کے باعث ہزاروں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ رہاہے حکومت کو بارہا اس طرف توجہ دلائی ہے مگر کوئی سننے والا نہیں غیر ملکی طلبہ وطن عزیز کے غیر رسمی سفیر کا رول ادا کررہے ہیں ان کے ویزوں پر پابندی عائد کرکے پاکستان کو غٰیر رسمی سفیروں سے محروم کیا گیا۔