کراچی (جیوڈیسک) ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے کراچی آفس سے ڈگریاں قبضے میں لے لیں، سی ای او شعیب شیخ اور دیگر کے بیان سائبر کرائم سرکل میں ریکارڈ کئے جائیں گے ، وزیر داخلہ بھی آج تحقیقات کا جائزہ لیں گے۔
کمپیوٹرز کو ڈی کوڈ کرنے کے لئے ایف آئی اے کے دو ماہرین پہنچ گئے ہیں۔ کمپیوٹرز کی ڈی کوڈنگ کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمپیوٹر سے ڈیلیٹ کیا گیا مواد بھی حاصل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی کی ٹیم کو جدید پرنٹر بھی ملا ہے جس میں یو ایس بی کے ذریعے ڈیٹا شامل کیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے ٹیم نے گزشتہ روز ایگزیکٹ کے کراچی آفس سے تیار ڈگریاں قبضے میں لے لیں ہیں۔ ایگزیکٹ کے سی ای او کو بیان ریکارڈ کرانے کے لئے کل دوسرا نوٹس بھیجا گیا۔ 48 گھنٹے کے دوران انہوں نے بیان ریکارڈ نہیں کرایا تو ایف آئی اے تیسرا نوٹس بھیجے گی ۔ اس کے باوجود وہ پیش نہ ہوئے تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
ایگزیکٹ کے شعبہ ایڈمن کے مزید ملازمین کے بیانات ایف آئی اے کارپوریٹ سرکل میں ریکارڈ کیے جائیں گے لیکن اب تک کوئی ملازم نہیں پہنچا ہے ۔ دوسری طرف وزیر داخلہ کی زیر صدارت اہم اجلاس آج ہوگا جس میں ایگزیکٹ سکینڈل کا جائزہ لیا جائے گا۔ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اجلاس میں ایف آئی اے حکام بھی شریک ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے ایف آئی اے سکینڈل کے حوالہ سے ابتدائی رپورٹ پہلے ہی وزارت داخلہ کو پیش کر چکا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قبضے میں لیے گئے کمپیوٹرز کے فرانزک ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ ایگزیکٹ کمپنی کے عہدیداروں سے 12 گھنٹے پوچھ گچھ بھی کی گئی ، ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ کے ان افسروں سے ویب سائٹس اور ڈگریوں کی آئن لائن رجسٹریشن سے متعلق معلومات لی گئیں اور کلائنٹس سے رابطوں کے طریقہ کار سے متعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی۔