اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کے اجلاس میں فافن کے سابق سربراہ مدثر رضوی نے تحریک انصاف کے وکیل کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ انتخابات 2013 کے دوران الیکشن کمیشن کی اجازت سے فافن نے 40 ہزار سے زائد مبصروں کو38 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا۔
ہمارے مبصروں نے 39 ہزار سے زائد فارم 14 کا جائزہ لیا اور رپورٹ مرتب کی۔ مدثر رضوی نے شاہد حامد کے سوالوں پر تسلیم کیا کہ قومی اسمبلی کے 264 حلقوں میں 218 کے نتائج ہمارے سروے کے عین مطابق تھے 118 حلقوں میں مقابلہ سخت تھا جہاں کوئی بھی جیت سکتا تھا۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 122 سے متعلق رپورٹ پر ایاز صادق نے فون کر کے تحفطات اور غصہ کا اظہار کیا۔ 16 مئی کے بعد پنجاب کے دو شہروں میں میرے خلاف ایف آئی آرز درج ہوئی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے سوال پر مدثر رضوی نے تسلیم کیا کہ 10فیصد نتائج کے نمونوں پر پورے حلقے کا نتیجہ تیار کیا جاتا ہے۔
کمیشن نے پی ٹی آئی کی طرف سے الیکشن کمیشن کو تمام ریکارڈ اپنی تحویل میں لینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری اشتیاق احمد اور موجود سیکرٹری بابر یعقوب پر پیر کے روز گواہی کے لیے طلب کر لیا۔