تحریر : محمد سلیمان راں اُس روز ماڈل ٹائون کی گلیاں میدان جنگ کامنظر پیش کر رہی تھیں جب ریاستی پولیس ماڈل ٹائون کے حکمرانوں کے ناجائز احکامات پر عمل پیرا نہتی عورتوں کے چہروں پر گولیاں برساکر اہم فریضہ سر انجام دے رہی تھی ایسے لگ رہا تھا جیسے جنرل ڈائر جلیانوالہ باغ کی تاریخ کو دہرا رہا ہے اور لاشوں کے پشتے لگ رہے ہیں سول آمریت کے خلاف پہلی بار مظاہرین کی اتنی بڑی تعداد گولیوں کے سامنے اپنے سینے لیکر نکلی 11مئی 2013کو ہونے والے الیکشن کی شفافیت پر کراس کا نشان لگ چکا ہے جمہوریت کے نام پر جمہوری حکمران مطلق العنان آمر میں تبدیل ہو چکے ہیں سانحہ ماڈل ٹائون اس بات کا واضح اظہار تھا جس نے رائے ونڈ کے حکمرانوں کے اصلی چہرے کا نقاب اُتار دیا
اب جے آئی ٹی رپورٹ انصاف کا جس طرح مذاق اُڑا رہی ہے اُس سے عوام کا اعتماد کرچی کرچی ہوا ہے جے آئی ٹی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے ایک وفاقی وزیر کے بھائی کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ذمہ داری سونپنا چوروں کو چوری کی تحقیق پر لگانے کے مترادف تھا اور بالآخر فیصلہ آہی گیا کہ لاشیں گرانے کا اصل مجرم ایک ایس پی ہیکتنا بڑا تضاد ہے کہ ماڈل ٹائون میں جس شخص نے لاشیں گرائیں اُس پولیس آفیسر کو سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا اور ڈی چوک میں دھرنے کے دوران جس فرض شناس پولیس آفیسر نے لاشیں گرانے کے احکامات نہ مانے اُسے معطلی کی سزا دی گئی
جن معاشروں میں انصاف قتل ہوتا ہے وہ معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں اس وقت انصاف کے ایوان ایسے جالے بن چکے ہیں جنہیں طاقت ور پھاڑ کر نکل جاتے ہیں اور کمزور طبقات کے محروم انسان جرم بے گناہی میں اس جالے میں پھنس جاتے ہیں بھٹو کا کیس ہمارے سامنے ہے جس میں ایک بڑی عدالت نے ایک آمر کی لونڈی کا کردار ادا کیا اور تیسری دنیا کے لیڈر کو پھانسی پر چڑھا دیا میں بھی اُن لوگوں میں شامل تھا
Iftikhar Chaudhry
جو ایک پی سی او جج افتخار چوہدری کی بحالی کیلئے شاہراہوں پر نکلے مگر اُس نے انصاف کو ذاتی مفادات کی زنجیروں میں جکڑ کر اتفاق فونڈری کے پنجرے میں ڈال دیا اور اُن سارے لوگوں کی اُمیدیں خاک ہو گئیں جو ایک پی سی او جج کی بحالی کیلئے بھوکے ،پیاسے ننگے پائوں کئی روز محو سفر رہے اُن کو سوائے ذلت اور رسوائی کے کچھ نہ ملا جے آئی ٹی رپورٹ پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے بہت خوبصورت تبصرہ کیا کہ حکومت نے اپنے نوکروں سے جو رپورٹ لکھوائی ہے اُسے ہم قبول نہیں کریں گے
جسٹس باقر رضوی کی رپورٹ کی کاپی باوجود اصرار کے کئی ماہ سے ہمیں فراہم نہیں کی جارہی جے آئی ٹی رپورٹ کی جانبداری کے بعد عوام کے اندر غصہ اور بغاوت بڑھتی جارہی ہے انصاف سے محروم طبقات اس بار جب سڑکوں پر نکلے تو حکمرانوں کو جدہ میں بھی پناہ نہیں ملے گی
جے آئی ٹی جیسی رپورٹ کے فیصلے آتے رہے ،انصاف کا قتل ہوتا رہا تو افواہیں سچ بن جائیں گی قیاس آرائیاں حقیقت کا روپ دھار لیں گی پھر ان افواہوں کے تحت تختے اُلٹیں گے انصاف کے راستے بند ہو رہے ہیں اور ایک نئی تحریک کا ریلا جبر اور ظلم سے ٹکرا جانے کا پیغام دے رہا ہے