جو تیری یاد میں محفل سجایا نہیں کرتے میلاد کی بزم میں کبھی بھی آیا نہیں کرتے تیری الفت میں جو لو لگایا نہیں کرتے حقیقت میں وہ لطف زندگی پایا نہیں کرتے سجویاد مصطفی سے دل کو بہلایا نہیں کرتے
کرتے ہیں صبر وہ شور مچایا نہیں کرتے چوٹ لگے انہیں کسی کو بتلایا نہیں کرتے دکھڑا سنانے کسی کے پاس جایا نہیں کرتے زباں پر شکوہ رنج والم لایا نہیں کرتے نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے
اس در کے سوا کہاں ملتا ہے بے مانگے دکھائو ایسی جگہ ہمیں جہاں ملتا ہے بے مانگے چلو چلیں دیار مصطفی وہاں ملتا ہے بے مانگے یہ دربار محمد ہے یہاں ملتا ہے بے مانگے ارے ناداں یہاں دامن کو پھیلایا نہیں کرتے
جھکتے ہیں سرشاہوں کے اسی چوکھٹ پر بن جاتی ہے ہرایک کی بگڑی چوکھٹ پر بڑی چاہتوںسے پہنچاہے ابھی چوکھٹ پر ارے اونا سمجھ قربان ہو جا ان کی چوکھٹ پر یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے
گزریں ریاض الجنة میں ان لمحوں کا کیا کہنا ملتے ہیں دررسول سے ان ٹکڑوں کا کیا کہنا بٹ رہی ہے جو خیرات وسعتوں کا کیا کہنا یہ دربار رسالت ہے یہاں اپنوں کا کیا کہنا یہاں سے ہاتھ خالی غیربھی جایا نہیں کرتے
لوٹاتے نہیں خالی علی اوربتول ایسے ہیں محافظ دین کے اہلبیت رسول ایسے ہیں نہیں رکھتے دل میں کوئی ملول ایسے ہیں محمد مصطفی کے باغ کے سب پھول ایسے ہیں جوبن پانی کے تر رہتے ہیں مرجھایا نہیں کرتے
کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتاان کا کوئی حاسد رشک کرتے ہیں ان کی قمست پرسب زاہد دھنی ہیں مقدر کے سکندر صدیق خدا شاہد جوان کے دامن رحمت سے وابستہ ہیں اے حامد کسی کے سامنے وہ ہاتھ پھیلایا نہیں کرتے