کراچی (جیوڈیسک) حیدرآباد میں طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں سزا یافتہ شہ سوار بلوچ اور صابر بلوچ کو سنٹرل جیل میں پھانسی دے گئی۔ مجرم شہسوار اور صابر بلوچ نے 1998میں تربت سے طیارہ اغوا کیا۔
طیارے نے حیدر آباد ایئرپورٹ پر لینڈ کیا جہاں دونوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دونوں کو بیس اگست 1998 کو موت کی سزا کا حکم سنایا تھا۔ کراچی سنٹرل جیل میں 2 مجرموں کو پھانسی دیدی گئی۔ شبیر بلوچ کو طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں پھانسی دی گئی۔
مجرم محمود کو 2003 میں بچے کو قتل کیا تھا۔ اٹک سنٹرل جیل میں مجرم اکسیر کو پھانسی دی گئی۔ مجرم نے 1998 میں لین دین کے تنازعے پر رضوان کو قتل کیا تھا۔ ساہیوال میں دہرے قتل کے مجرم محمد اشرف کو سنٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔ اشرف نے 2000 میں اسلم اور احمد علی کو قتل کیا تھا۔
سرگودھا ڈسٹرک جیل میں مجرم امیر عبداللہ کو پھانسی دی گئی۔ اس نے 2002 میں وزیر خان کو قتل کیا تھا۔ ہری پور سنٹرل جیل میں سزائے موت کے مجرم خرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ اس کو 1999 میں دوست کے قتل پر سزا سنائی گئی تھی۔