بدین ( عمران عباس) پولیس کی جانب سے گیارہ عورتوں سمیت 35 افرادپر انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمہ درج کرکے تین عورتوں سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گرفتار افراد میں سول اسپتال حیدر آباد میں تشویشناک حالت میں داخل 80 سالاضعیف العمرشخص اور دو عورتیں بھی شامل، بدین پولیس نے دو معصوم بچیوں کو تشدد کرکے قتل کر دیا ہے۔
اور اس کی لاشیں غائب کردی ہیں گاؤں کے مکینوں کی پریس کانفرنس گذشتہ روز سادہ کپڑوں میں ملبوس تلہار پولیس کے ایس ایچ او منظور کو رائی کی نگرانی میں سادہ کپڑوں میں ملبوس دس سے زیادہ لو گوں جن میں صرف چار پولیس اہلکار تھے با قی علا قے کے ایک وڈیرے کے ذاتی گارڈ تھے بدین کے نواحی گاؤں اللہ رکھیو بھرگڑی میں پریمی جوڑے کی موجودگی اور ان کی گرفتاری کے لیئے گاؤں کا محاصرہ کر لیا اور گا ؤں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرکے عورتوں اور بچوں پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔
عورتوں اور بچوں کی چیخوں پر گاؤں کے لوگ جمع ہوگئے عین موقع پر اپنی ڈیو ٹی سے واپس گاؤں پہنچنے والی لیڈی ہیلتھ ورکر عا ئشہ بھرگڑی نے پولیس کو کا روائی سے روکا تو سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگوں نے عائشہ بھرگڑی کو اغو کرکے ایک نجی گا ڑی میں بٹھا کر لے جانے لگے تو گاؤں کے لوگوں نے سادہ کپڑوں میں ملبوس ایس ایچ اومنظور کو رائی سمیت چاروں پولیس اہلکا روں کو پکڑ کر رسیوں سے باندھ دیا باقی لوگ فرار ہو گئے اور بدین پولیس کا اطلا ع دی جس پر ڈی ایس پی بدین شوکت شاہانی گا ؤں پہنچ گئے۔
اور اس نے گا ؤں کے مکینوں سے بات چیت کی گاؤں کے لوگوں نے انہیں یقین دلا یا کے جس پریمی جو ڑے کی پولیس کو تلاش ہے اس جو ڑے کا اس گاؤں سے کو ئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی وہ یہاں پر پناہ لیئے ہو ئے ہیں پولیس کو غلط فہمی ہو ئی ہے ڈی ایس پی مطمئن ہو نے کے بعد ایس ایچ او اور چا روں پولیس اہلکاروں کو چھڑا کے اپنے ساتھ لے گئے اور کچھ دیر بعد ڈی ایس پی شوکت شاہانی ایس ایچ اومنظور کو رائی،ایس ایچ او ولی محمد چانگ کی سربراہی میں پندرہ سے زیا دہ پولیس موبا ئلوں اور دو بکتر بند گا ڑیوں میں پولیس کی بڑی نفری کے ساتھ دوبارہ گا ؤں گو گھیر لیا اور یونس بھرگڑی اور جان محمد بھرگڑی کے گھروں کو آگ لگادی جس کے باعث لاکھوں روپے کی مالیت کے دونوں مکانات اور ان میں موجود سامان جھل کر خاکستر ہو گیا۔
اور ان گھروں کے قریب گاؤں کے لوگوں کا جمع پلال کے ڈیر کو بھی آگ لگادی مزاحمت کرنے پر پولیس نے نو جوان عورت انیلا، جامہ،اور بیگم بھرگڑی پر تشدد کرکے انہیں شدید زخمی کر کے پولیس مو بائل مین بٹھا کر لے گئی جو ابھی پولیس کی حراست میں ہیں لیکن گھر کو آگ لگانے اور عورتوں پر تشددکے دوران انیلا بھرگڑی کی ایک سالا بیٹی عروج گھر میں موجود تھی جو ابھی تک غائب ہے پولیس کی جانب سے گاؤں کی عورتوں بچوں اور مردو ں پر لا ٹھیوں اور رائفلوں کے قنداقوں سے شدید تشدد کرکے تین بچوں 8 خواتین سمیت پندرہ افراد کو شدید زخمی کردیا ہے جن میں 80سالا ضعیف العمر محمد یوسف بھرگڑی جس پر پولیس نے بکتر بند گا ڑی چڑہادی تھی کو انہا ئی تشویشناک حالت میں اور بیگم بھرگڑی، جامہ بھر گڑی کے ہاتھ پا ؤں کی ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں کو سول اسپتال حیدر آباد روانہ کر دیا گیا ہے۔
جہاں پر بدین پولیس نے ان کو گرفتار کرکے اپنی تحویل میں لے لیا ہے بدین پولیس نے ان زخمیوں اور اسپتال میں داخل مسمات انیلا،مسمات بیگم،اور مسمات جامہ80 سالاشدید زخمی محمد یوسف،پیر بخش بھرگڑی سمیت 45 نا معلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمہ درج کردیا ہے اور آ ج دوسرے دن بھی گاؤں اللہ رکھیو بھر گڑی میں مزید گرفتا ریوں کے لیئے چھاپوں کا سلسلا جاری تھا دوسری طرف گاؤں کے مکینوں رضا علی بھرگڑی،اورنگزیب بھرگڑی،ایاز علی بھرگڑی،محمد حنیف پٹھان عرفان علی بھرگھڑی،محمد جمن بھرگڑی اور اعجاز بھرگڑی نے بدین پریس کلب کے سامنے احتجا جی مظا ہرہ کرنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہو ئے میڈیا کو بتایا کے ایس ایس پی خالد مصطفی کو رائی۔
اس کا کزن ایس ایچ او تلہار منظور کورائی،ڈی ایس پی شوکت شاہا نی نے پیپلز پا رٹی کی مقامی قیادت کے کہنے پر یہ سب کیا اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ہم ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حامی بھی ہیں اس لیئے ہمارہ گھیراؤ تنگ کیا جا رہاے ہے۔