روہنگیا مسلمانوں کے مسئلہ پر ہم پر انگلی نہ اٹھائی جائے، میانمار

Myanmar

Myanmar

میانمر (جیوڈیسک) تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں 17 ممالک کے وفود جمع ہیں تاکہ خلیج بنگال میں موجود کشتیوں میں سوار ہزاروں تارکین وطن کے مسئلے کا کوئی حل نکالا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر کے اسسٹنٹ ہائی کمشنر فار پروٹیکشن، فولکر ترک نے افتتاحی خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ میانمار کو روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے کو حل کرنا چاہیے جو قتل وغارت گری سے بچنے کے لئے میانمار کے مغربی علاقوں سے کئی برسوں سے مہاجرت اختیار کر رہے ہیں۔

فولکر ترک کا کہنا تھا کہ اصل وجوہات تک پہنچنے کے لئے میانمار کی طرف سے اپنے تمام لوگوں کی مکمل ذمہ داری اٹھائے جانے کی ضرورت ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کو شہریت دی جانا حتمی مقصد ہے۔

میانمار 13 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو شہریت دینے سے انکاری ہے اور نہ ہی انہیں ایک باقاعدہ نسلی اقلیت کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ اس کی بجائے وہ انہیں ’بنگالی‘ کا نام دیتا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ ہمسایہ بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مہاجرت سے متعلق ادارے کے اعلیٰ عہدیدار کے ان الفاظ پر میانمار کے وفد کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا۔

میانمار کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل تِن لِن کا کہنا تھا کہ کشتیوں پر سوار غیر قانونی تارکین وطن کے اس مسئلے پر آپ میرے ملک کو الگ تھلک نہیں کر سکتے۔ فولکر کے یہ الفاظ مہاجرین کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہیں۔ واضع رہے کہ میانمار اور بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے یہ ہزاروں مہاجرین انڈونیشیا یا ملائیشیا پہنچنے کے خواہشمند ہیں۔