سپین (زاہد مصطفی اعوان سے) برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپ میں آنے والے زیادہ تر تارکین وطن کو جرمنی، فرانس اور سپین میں بسایا جائے گا۔ اس منصوبے میں کوٹے کے تحت تقریباً 40 ہزار تارکین وطن کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں تقسیم کیا جائے گا۔ یورپی کمیشن کے اس منصوبے کے تحت جرمنی 21.91 فیصد، فرانس 16.88 فیصد اور سپین 10.72 فیصد غیر قانونی تارکین وطن کو قبول کریں گے۔
واضع رہے کہ غربت و افلاس اور جنگ کے سبب اپنے ممالک سے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ان افراد میں سے بیشتر کا تعلق شام، اریٹیریا، نائجیریا اور صومالیہ سے ہے۔ دوسری جانب پناہ گزینوں کو کوٹہ کے تحت مختلف ممالک میں آباد کرنے کے منصوبے کے سبب یورپی یونین کے بعض ممالک میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
اس بارے میں فرانس، سپین، ہنگری، سلوواکیہ اور ایسٹونیا نے خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ برطانیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ خیال رہے کہ اچھے مستقبل کے سپنے سجائے ان پناہ گزینوں نے یورپ پہنچنے کیلئے سمندر کا انتہائی خطرناک راستہ اختیار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق رواں سال اب تک کوئی 60 ہزار افراد نے بحیرۂ روم کو عبور کرنے کا خطرناک سفر کیا ہے۔ اب تک ایک اندازے کے مطابق رواں سال بحیرۂ روم میں 1800 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے یورپ پر پناہ گزینوں کے لئے مزید امداد کے لیے زور دیا ہے۔