کراچی (جیوڈیسک) ایگزیکٹ کی چینل انتظامیہ چوتھے روز بھی مشینری کی درآمدی دستاویزات فراہم کرنےمیں ناکام رہی، کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کی گئیں تو چینل کی مشینری و آلات ضبط اور دگنا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
کسٹم انٹیلی جنس نے ایگزیکٹ کے چینل سے تحویل میں لیے گئے سامان کی مالیت کا اندازہ لگانا شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ کے چینل کے دفتر میں لگے آلات کی فہرست 10 صفحات پر مشتمل ہے۔ جن کی مالیت کا اندازہ لگانے کے لیے 3 ڈپٹی ڈائریکٹرز مامور کیے گئے ہیں۔اُدھر ایگزیکٹ کے چینل کی انتظامیہ چوتھے روز بھی مشینری کی درآمدی دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام رہی ۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس آصف مرغوب صدیقی کا بیان سامنے آیا ، جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ چینل انتظامیہ کے پاس درآمد شدہ سامان کی قانونی دستاویزات اور ڈیوٹیوں کی ادائیگی کا ثبوت نہیں ہے۔
کسٹم حکام نے خبردار کیا کہ مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کی گئیں تو 1969ء ایکٹ کے سیکشن 156 کے تحت چینل کیلئے درآمد کی گئی مشینری کی قیمت کا ڈبل جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ چینل کی مشینری اور آلات کو مستقل طور پر تحویل میں بھی لیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے اُس پرنٹنگ پریس کا سراغ بھی لگالیا ، جو گزشتہ 8 سال سے ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریاں چھاپ رہا ہے-صدر کے علاقے میں واقع پرنٹنگ پریس سے جعلی ڈگریوں کی ڈائیاں، پرنٹنگ پلیٹس ، اسٹیمپ پیپر اور دیگر سامان بھی قبضے میں لے لیا گیا- ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ کے لیٹر ہیڈ پر ڈگریوں کی پرنٹنگ کا آرڈر دیا جاتا تھا اور ادائیگی بھی ایگزیکٹ کے چیک کے ذریعے کی جاتی تھی۔