کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) قومی انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن میں اینکر پرسن حامد میر کا 120حلقوں میں دھاندلی کا حلفیہ بیان اور شریف برادران ‘ چوہدری برادران وعمران خان کی ایماءپر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بطو رنگراں وزیر اعلیٰ انتظامی افسران کے تبادلوں کا اقبال ثابت کررہا ہے کہ 2013ءکے انتخابات قومی نہیں بلکہ ”جھرلوانتخابات “ تھے اور ان کے تحت قائم ہونے والی وفاقی ہی نہیں بلکہ سندھ ‘ پنجاب ‘ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کی حکومتیں بھی عوام کی منتخب کردہ نہیں بلکہ دھونس دھاندلی اور جوڑ توڑ کے ذریعے تشکیل پانے والی حکومتیں ہیں اسلئے لازم ہوچکا ہے
عدلیہ انتخابی نظام ‘ الیکشن کمیشن ‘ جمہوریت اور انصاف کی مزید تذلیل کرانے اور دھاندلی زدہ حکمرانوں کو عوام کے مقدر میں مزید تباہی و بربادی لکھنے کی مزید مہلت فراہم کرنے کی بجائے وفاقی و تمام صوبائی حکومتوں کو رخصتی کا پروانہ تھماکر عوام کو نااہلوں ‘ مفاد پرستوں ‘ استحصالیوں اور قومی امنگوں کے دشمنوں سے نجات دلائے۔
محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے وائس چیئرمین اسلم خان ‘ نائب صدر یونس سایانی اور شعبہ خواتین کی رہنما تبسم ناز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بچانے کیلئے حکومت کی رخصتی ‘ تمام سیاسی و جمہوری قوتوں پر مشتمل” متحدہ حکومت “اورنئے و غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل اورایم آر پی کے پیش کردہ فارمولے کے تحت خود مختار دویژنل کونسلوں کے ذریعے مقامی خود مختاری کا نفاذ ناگزیر ہوچکا ہے اور اس کی راہ میں رکاوٹ و تاخیر 1971ءجےسے کسی بڑے سانحہ یا کئی سانحات کا باعث بن سکتی ہے۔