تحریر : عقیل احمد خان لودھی ان دنوں سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جنہیں دیکھ کر انسانیت کا وقار زمین بوس ہوتا نظر آ رہا ہے۔ عالم انسانی میں امن کے وہ نام نہاد علمبردار جو خود کو دنیا بھرمیں امن کے نفاذ کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں جن کے پالتو کتے انسانوں سے بہترین زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی آج سوئے ہوئے نظر آرہے ہیں کسی کو ابھی تک اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ ان تصاویر کے بارے میں دنیا بھر کو بتائے کہ یہ انسانی گوشت کے بکھرے ہوئے ٹکروں پراپنی وہشت اور درندگی کا مظاہرہ کرتے بندوقوں، نیزوں، خنجروں سے مسلح یہ لوگ کون سے امن کوپروان چڑھا رہے ہیں یا انہیں وہ کون سا خصوصی /قانونی پروانہ جاری کیا گیا ہے کہ جس سے وہ انسانیت کی تذلیل کا کھلے عام مظاہرہ کریں۔
یہ برما کے نہتے مسلمانوں کی تصاویر ہیں اگر یہی تصاویر کسی اور مذہب کے لوگوں کی ہی ناسہے کتوں یا خنزیروں کے بھی اس طرح کے قتل عام کی ہوتیں تو آج دنیا میں ایک شوروغوغا برپا ہوتا آسمان سر پر اٹھا لیا جاتاہر جانب سے یہی آواز آتی کہ یہ ظلم ہے اور دنیا کے امن کو ، نام نہاد سماجی اقدار کوتباہ کرنے کی سازش ہے انسانیت کی تذلیل ہے جانوروں کے حقوق کی پامالی ہے وغیرہ وغیرہ مگر برما میں ہونے والی قتل وغارت میںچونکہ مسلمانوں کو جانوروں سے بدترین موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے اس لئے دنیا بھر میں خاموشی ہے کوئی ان تصاویر کے بارے میں تبصرہ کرنے کو بھی تیار نظر نہیں آتا اور ہم جیسے عام لوگ تو ان تصاویر کی تصدیق یا ان کے بارے میں تحقیق کا بھی کوئی ذریعہ نہیں رکھتے کہ جس سے ہمیں یہ معلوم ہو سکے کہ آخر یہ معاملہ کیا ہے؟
پہلے پہل تو ہم ان تصاویر کو جعلی سمجھتے رہے کہ آیا کسی حادثے کی تصاویر کو غلط رنگ دیا جارہا ہے کیونکہ موجودہ دور میں میڈیا پر آنے والی خبروں کو ہی حقیقت سمجھا جاتا ہے سوشل میڈیا پر ویسے اعتبار نہیں کیا جاتا جس طرح اخبارات یا ٹیلی ویژن کی زینت بننے والی خبروں پر کیا جاتا ہے۔ مسلسل بڑھتی ہوئی ان تصاویر اور سوشل میڈیا پر ان کے بارے میں تبصرہ سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور ہوگئے کہ ان پوسٹوں کے عنوانات میں سچائی یہی ہے کہ برما میں مسلمانوں کو بے دریغ قتل کیا جارہا ہے اور دنیا بھر کے حکمران اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
ہمارے لئے دیگر مذاہب کی اس معاملہ میں خاموشی اتنی حیثیت نہیں رکھتی مگر مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی ہمیںاذیت پہنچا رہی ہے اور ہم حکمرانوں کی اس بے غیرتی پر احتجاج کرتے ہوئے دنیابھر میں موجود امن کے نام نہاد علمبرداروں سے یہ پوچھتے ہیں کہ تمہاری غیرت اب کہاں مرگئی ہے؟ ان انسانیت سوزواقعات پردنیا بے غیرت بن کر کیوںمحو تماشہ ہے؟ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی وہ تنظیمیں جو پرامن معاشروں کیلئے ایک فوجی کی نہتے شہریوں کی جانب اٹھی ہوئی بندوق کی تصاویر پر بھی شور مچاتی نظر آتی ہیں وہ بھیڑ بکریوں سے بھی بدترسلوک کا نشانہ بننے والے برما کے مسلمانوں کی لاشوں پر خاموش کیوں ہیں؟ روزانہ سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ ہونے والی ان تصاویر میں مختلف درندگی کے مظاہرے انسانی تذلیل کی حدوں کو عبور کرتے نظر آ تے ہیں۔
Killed Mmuslims with armed terrorist buddhists in Meiktila Myanmar
کہیں ادھ کٹی برہنہ لاشیں ہیں تو کہیں جلے ہوئے کم سن بچے ، عورتیں اور مرد ہیں جن کے چہروں کے خدوخال بھی مٹ چکے ہیں ۔ ایک تصویر میں دیکھا کہ ان ادھ کٹی برہنہ لاشوں کے پاس باوردی،مسلح سیکیورٹی اہلکار ہیں جو ضرور برما کے فوجی یا سپاہی ہوں گے۔ایک تصویر میں انہی سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں ایک نوجوان جس کے چہرے سے درندگی کے آثار نمایاں ہیں ہاتھ میں چھری لئے ایک لاش سے گوشت اتارتا نظر آرہا ہے۔دوسری جانب ایک ماں اپنے بیٹے کی سرکٹی نعش کو سینے سے لگائے ہوئے ہے جو خود بھی درندوں کی درندگی کا شکار ہو چکی ہے۔مسلمان ایٹمی قوت پاکستان کی ہی بات کر لی جائے تو اس معاملہ میں حکمرانوں کیساتھ ساتھ میڈیا بھی خاموش ہے کیا وجہ ہے؟ یہی کہ یہ غریب مسلمانوں کا معاملہ ہے یہاں سے انہیں حصہ میں لفافہ نہیں ملنے والا یا یہ کہ ان واقعات کی کوریج کیلئے بھی نیویارک کے کسی اخبار میں پہلے خبر شائع ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے۔
یقینا امریکہ سرکار اور بااثر لابی کی جانب سے پاکستانی میڈیا کو ان واقعات کی کوریج کی اجازت نہیں ملی ہوگی کہ جن کے اشارو ں پر سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ بنایا جاتا ہے یا اس خوف سے کہ ان واقعات پر ظالموں کا پردہ چاک کرنے پر ان کی فنڈنگ روک دی جائے گی؟ لعنت ہے ایسی بے حسی پر دنیا بھر کے درد دل رکھنے والے اور حقیقت میں امن پسند انسانوں کیطرف سے معاشرے کے ایسے بے حس،مردہ ضمیر لوگوں پر اور ان کے کاروباروں پرہزاروں،لاکھوں بار لعنت ہو!۔لعنت ہو ان بھیڑیوں پر جو بربریت کے نت نئے ریکارڈ بنانے میں مگن ہیں۔لعنت ہے ان پر جنہیں اﷲ تعالیٰ نے اقتدار سونپا کہ احکام الٰہی کی پاسداری میں اپنی زندگیاں بسرکریں اور انسانوں کو ظالموں سے تحفظ فراہم کریں مگر وہ عیش وعشرت میں مگن ہو کر اپنی آخرت کو بھلا بیٹھے، جو کثیر زوجیت اور اپنی دیگرعیاشیوں کیلئے تو تاویلیں گھڑ لیں مگر مظلوموں بے کسوں کی مدد کرنے کی بجائے انہیں ظالموں کے سامنے بے بس چھوڑ دیں ان سب پر لعنت ہے۔
میں بحثیت ایک عام انسان اور ایک مسلمان کے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور میں اپنے اﷲ سے بھٹکے ہوئوں کیلئے ہدایت، ظالموں کیلئے تباہی مانگتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اسلام کی خدمت کیلئے چن لے مجھے اپنے دین اورمیرے اسلامی بھائیوں کی حفاظت کیلئے سینہ سپر ہونے میں کسی بھی قسم کا کوئی خوف ڈر یا قطعاََ گھبراہٹ محسوس نہیں ہوگی کیوں کہ میں اقتدار کا پجاری نہیں ہوں میں برسراقتدار نہیں ہوں مجھے اقتدار کے جانے کا خوف نہیں ہے۔
یہی خواہش کروڑوں عام مسلمانوں اور پاکستانیوں کی ہے مگرحکمرانوں دلیر بنو اپنا چلن تبدیل کرو جہاں ہماری ضرورت ہو ہمیں حکم کرو ۔مسلم حکمرانوں ہوش کے ناخن لو ،غیروں کی چوکھٹ پر سجدہ ریزی میں عافیت تلاش کرنا چھوڑ دو،رو ز آخرت کو اﷲ کے حضورتم نے بھی جواب دہ ہونا ہے ۔یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ برما کے انسان دشمنوں کی ان کاروائیوں کا اعلیٰ سطح پر نوٹس لیکر ایسی کاروائیاں بند کروائی جائیں ظالموں کو منہ توڑ جواب دیا جائے ورنہ یاد رکھو !تمہاری رسی دراز ضرور ہے مگر کتنی دیر۔۔۔!