کراچی (جیوڈیسک) کراچی اسٹاک ایکسچینج میں پرافٹ ٹیکنگ کے بڑھتے ہوئے رحجان اور نئے وفاقی بجٹ کے منتظر سرمایہ کاروں کی دیکھواور انتظار کروکی پالیسی اختیار کیے جانے باعث بدھ کو کاروباری صورتحال اتار چڑھائو اور ملے جلے رحجان سے دوچار رہی تاہم انڈیکس میں معمولی اضافے کی وجہ سے انڈیکس کی 33900 پوائنٹس کی حد بحال ہو گئی۔
46.34 فیصد حصص کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں لیکن آل شیئرانڈیکس میں57.21 پوائنٹس کی کمی کے باعث سرمایہ کاروں کے 17 ارب67 کروڑ77 لاکھ53 ہزار782 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ بدھ کو کاروبارکا آغاز اگرچہ تیزی سے ہوا اور ایک موقع پر224.56 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن بعددوپہرشہر کے حالات خراب ہونے کی اطلاعات، پٹرول وسی این جی اسٹیشنز کے علاوہ تجارتی مراکز کی بندش سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور لوگوں نے دھڑادھڑ حصص فروخت کیے۔
جس سے مارکیٹ میں ایک موقع پر38.45 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی لیکن اختتامی لمحات میں خریداری سرگرمیاں دوبارہ بڑھنے کے سبب انڈیکس میں معمولی اضافہ ہوگیا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر57 لاکھ85 ہزار82 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 1 لاکھ99 ہزار722 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے12 لاکھ 15 ہزار172 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے29 لاکھ14 ہزار891 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے8 لاکھ81 ہزار855 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
ملے جلے رحجان کی وجہ سے کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس13.28 پوائنٹس کے اضافے سے 33908.62 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 8.65 پوائنٹس کے اضافے سے21574.15 اور کے ایم آئی30 انڈیکس73.71 پوائنٹس کے اضافے سے55757.11 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت4 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر30 کروڑ42 لاکھ 40 ہزار 550 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 369 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں171 کے بھائو میں اضافہ، 168 کے داموں میں کمی اور30 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔