تحریر : ایم ایم علی پوری دنیا میں اس وقت امت مسلمہ کئی مشکلات دو چار ہے،فلسطین ہو چیچنیا ہو کشمیر ہو یا پھر برما مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ۔اسلام دشمن قوتیں کہیں پر تو منظم سازش کے ذریعے فرقوں کے نام پر مسلمانوں کو آپس میں لڑوا رہی ہیں اور کہیں پر براہ راست مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑتوڑرہی ہیں ۔بچھلے رمضان المبارک میں اسرائیل نے فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر جو بربرائیت کی ابھی مسلمانوں کے دلوں پر اس کے زخم نہیں بھرے تھے کہ اب اس رمضان المبارک کی آمد سے پہلے برما(میانمر) میں روہنگیا مسلمانوں کیلئے شدت پسند بدھ متوں نے عرصہ حیات تنگ کر رکھا دیاہے ۔برما میں آج جو ظلم و ستم مسلمانوں پر کیا جارہا ہے اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی ۔برما جنوب مشرقی ایشا میں واقع ہے اور اس کی آبادی تقریبا ً8 کڑوڑ ہے،
وہاں پر سب سے زیادہ تعداد بدھ متوں کی ہے اس کے علاوہ وہاں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان آباد ہیں ۔عرصہ دراز سے برما میں فوجی آمرانہ تسلط قائم ہے ا ور اس ملک کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے ،ارکان برما کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں مسلمانوںکی اکژیت ہے۔یوں تو بدھ مت اپنے مذہب کو امن کا علمبدار مذہب کہتے ہیں اور ان کے نزدیک انسان کو ایسے چلنا چاہیے کہ اس کے پائوں کے نیچے کیڑے مکوڑے بھی نہ آئیں ،لیکن دوسری طرف وہی بدھ مت مسلمانوں کے ساتھ جو انسانیت سوز سلوک کر رہے ہیں وہ سلوک دیکھ اور سن کر انسانیت بھی شرما جاتی ہے ۔ بدھ مت روہنگیامسلمانوں کے گھروں کو نظر آتش کر رہے ہیں،
مساجد کو آگ لگائی جا رہی ہے،مسلمانوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹ کر پھینک رہے ہیں ،مظلوم مسلمانوں کا قتل عام ،عورتوں کی اجتماعی عصمت دری کی جارہی ہے ،بچوں کو آگ میں پھینک کر زندہ جلایا جارہا ہے ۔ان دہشت گرد بدھ بھکشوں کے ظلم و ستم سے تنگ مسلمان وہاں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں ،لیکن وہ بے بس اور بے آسرا جائیں تو جائیں کہاں ،ان مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں ،کوئی ملک ان کو پناہ دینے کو تیار نہیں،
Burma Muslims
یہ مظلوم و محکوم مسلمان کئی دنوں کے بھوکے پیاسے سمندر میں بھٹک رہے ہیں ، اب تک سینکڑوں افراد سمندر کی بے رحم لہروں کی نظر ہو چکے ہیں، اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ روٹی کے ایک ٹکرے کی خاطر ایک دوسرے کو قتل کرنے تک کی نوبت آچکی ہے ، اس کے علاوہ کئی بیماریوں کا شکار ہو کر سینکڑوں موت کی آغوش میں جا چکے ہیں برمامیں نیم جمہوری حکومت برمی مسلمانوں کوتحفظ دینے میں مکمل ناکام ہے بلکہ یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ ان شدت پسند بدھ بھکشوں کو حکومت کا آشرباد حاصل ہے ۔قارئین کرام! برما میں بدھ بھکشوںکی جانب سے مسلمانوں پر ظلم و جبر کوئی نئی بات نہیں بلکہ عرصہ دراز سے وہاں کے مسلمان ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ،وہاں پر صدیوں سے بسنے والے مسلمانوں سے ان کی شہریت چھین لی گئی ہے ،مسلمانوں کو دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر پابندی ہے ،ان کی آزادانہ نقل حرکت پر پابندی ہے،
مسلمان وہاں اپنی جائیداد نہیں بنا سکتے ،کاروبار نہیں کر سکتے اور ان کے سرکاری ملازمت کے امکان بھی انتہائی کم ہیں ،لیکن حالیہ دنوں میں ہونے والی ظلم و زیادتی نے بچھلے تمام ریکارڈ توڑد ئیے ہیں ۔برما کے مسلمانوں پر بدھ متوں کی بربرئیت انتہائی افسوس ناک ہے لیکن اس سے بھی زیادہ افسوس ناک برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر امت مسلمہ کی خاموشی اور مسلمان حکمرانوں کی بے حسی ہے ۔اس وقت اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت کوئی بھی ملک برما کے مظلوم مسلمانوں کے حق میںآواز نہیں اٹھا رہا
مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی شرمناک اور معنی خیز ہے ۔دنیا میں امن قائم کرنے کے ٹھیکدار بھی خاموشی سادھے بیٹھے ہیں، اس کے علاوہ پوری دنیا کا میڈیا اس معاملے پر خاموشی کی تصویر بنا بیٹھا ہے اور تو اور ہمارے ملک کا میڈیا جو چھوٹی سے چھوٹی بات پر آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے ،جو ماڈل ایان علی کی عدلت میں پیشی کو بھی بریکنگ نیوز کے طور پر چلاتا ہے ،ہمارے میڈیا کو ایان علی کے کپڑوں کے رنگ اور اس کے گردن پر بنے ہوئے ٹیٹوز اور اس کی آنکھوں پر لگے ہوئے چشمے کا رنگ تو نظر آتا ہے ،لیکن نہ جانے اس میڈیا کی آنکھوں پر کون سا چشمہ لگا ہوا کہ اس کو برما میں مسلمانوں پر ہونے والے بدترین مظالم نظر ہی نہیں آرہے۔تقریباًیہی حال ہماری قوم کا اور یہی حال پوری دنیا کے مسلمان ممالک کا ہے ،یوں لگتا ہے کہ مسلمان ملکوں کے سر براہوں کو اس بات سے کوئی سروکار ہی نہیں کہ برما میں کیا ہورہا ہے ان کو تو بس اپنے اقتدار کی فکر لاحق ہے اور وہ اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے مصروف عمل ہیں۔
Turky President and Wife
ماسوائے ترکی کے کوئی بھی مسلم ملک برما کے مظلوم و محکوم مسلمانوں کیلئے کھل کر سامنے نہیں آ رہا۔ پوری دنیا میں ترکی وہ واحد ملک ہے جس نے اپنی بحریہ کے ذریعے سمندر میں بھٹکے ہوئے برمی مسلمانوں کو مدد بہم پہنچائی ہے اور ان کو اپنے ملک میں پناہ دی ہے اور ان پناہ گزینوں کا استقبال ترکی کی خاتون اول نے خود کیا اور جب ان کی نظر مظلوم اور بے بس برمی مسلمانوں پر پڑی تو ان کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو چھلک پڑے اور وہ برمی مسلمان خوتین کو گلے لگا کر اُن کے آنسو پونچھتی رہیں،ترکی کے علاوہ کسی بھی اسلامی ملک کو ابھی تک یہ توفیق حاصل نہیں ہوئی کہ وہ برمی مسلمانوں کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
اگر ہم بات کریں اپنے ملک کی تو پاکستان دنیا کا پہلا اسلامی ایٹمی ملک ہے اور چند دن پہلے ہی ہم نے یوم تکبیر بڑے جوش خروش سے منایا ہے پوری امت مسلمہ کو ہمارے ایٹمی قوت ہونے پر فخر ہے ماناکہ ہم خود ملک کے اندر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ہمیں اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے لیکن ایسا بھی کیا ؟ کہ ہم عالمی سطح پر برمی مسلمانوں کے حق میں آواز بھی نہیں اٹھا سکتے ،ہم سمندر میں بھٹکتے برمی مسلمانوں کیلئے ادویات اور کھانے کا سامان بھی نہیں بھجوا سکتے ؟ہمارے حکمرانوں کی یہ مجرمانہ خاموشی برمی مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابرہے۔
موجودہ حالات اور مسلم حکمرانوں کے راویوں کو دیکھ کر برمی مسلمانوں سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ اللہ پر بروسا رکھیں اور اسی سے مد د کی امید رکھیں اور متحد ہو کر بدھ مت دہشت گردوں کا مقابلہ کریں کیونکہ اس کے علاوہ کہیں سے بھی نظر نہیں آرہا کہ کوئی بھی ملک کھل کر ان برمی مسلمانوں کی مدد کیلئے آگے آئے گا ۔قارئین ! دنیا کے ان تمام بڑے ممالک جنہوں نے دنیا میں امن قائم کرنے اور دہشت گردوں کا کو ختم کرنے کا ٹھیکا لے رکھا ہے کیا ان کو برما میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے دہشت گرد نظر نہیں آتے ؟ اقوم متحدہ ،او آئی سی ،دنیاکے تمام بڑے ٹھیکے داروں،مسلمان ملکوں کے حکمرانوں اور پاکستان کے میڈیا سمیت تمام عالمی میڈیا سے برمی مسلمانوں کا ایک ہی سوال ہے،کہ کیا برما میں بسنے والے مسلمان انسان نہیں؟