Muslim Children Were Burnt Alive In Meiktila – Burma
تحریر: محمد شہباز تاریخ گو اہ ہے کہ بڑے لو گ اپنے چھوٹے چھوٹے معاملات پر حشر بپا کر دیتے ہیں اور ان کے اس بے حشر حشر کی بھینٹ چھوٹے لوگوں کو چڑھنا پڑتا ہے کہیں سیاسی باپ بیٹوں کی لٹرائی عوام میں ہنگامی صورت حال پیدا کر دیتی ہے تو کہیں سیاسی بھائیوں کی صدارت کا مسلہ در پیش آتا ہے مگر یہ لوگ اس وقت منصف نہیں بنتے جب عوام کو ان کی ضر و ر ت ہو تی ہے کئی دنوں سے ایک سنگین مسلہ صرف افراد کی انفرادی طاقت سے طاقت کی شکل اختیار کر گیا۔
ورنہ کو ن جا نتا تھا کہ بر ما میں مسلمانو ں کا کیا حال ہے؟کسے خبر تھی کہ انھیں جا نو ر و ںکی طر ح ذبح کیا جا رہا ہے؟کو ئی بھی تو نہیں محض ان چند لو گو ں کے جو دل میں انسا نیت کے لیے در د رکھتے ہیں۔
درد دل کے وا سطے پیدا کیا انسا ن کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں
جس در ند گی کے سا تھ مسلمانو ں کا بر ما میں قتل عام پر جا رہی ہے اس ظلم و جبر کا دکھ صر ف مجھے ہی نہیں بلکہ ہر اس فر د کو ہے جو کہ ایک چھو ٹی سی سو ئی چبھنے پر بھی در د محسو س کر تا ہے جو جب کسی کو تکلیف میں دیکھتا ہے تو اسے اس چیز کا احسا س ہو تا ہے کہ در د کسے کہتے ہیں پو ری دنیا میں جہا ں جہا ں بھی مسلمان رہتے ہیں وہ سب آپس میں بھا ئی بھا ئی ہیں اور ان میں سے کسی ایک کا بھی قتل پو ری عالم انسا نیت کے قتل کے متر اد ف ہے۔
پتا نہیں یہ آشن و را ٹھو کیا چا ہتا ہے ؟کیو ں یہ اپنی لا ل چا در کی چمک مسلما نو ں کے پا ک خو ن سے بر قرا ر رکھنا چا ہتا ہے اس کے اپنے لو گو ں میں بھی تو وہی لا ل خو ن ہے انسا ن اور حیوا ن کے خو ن کا رنگ ایک ہی ہے فر ق صر ف اتنا ہے کہ حیو ان خو ن پیتا ہے اور انسا ن خو ن پینا حرا م سمجھتا ہے انسا نی تنظیمیں انسا نو ں کی فلا ح کے لیے بنا ئی جا تی ہیں نا کہ صر ف اپنے مما لک کے ذا تی مفا دات کو تر جیحا ت دینے کے لیے۔
مگر غیر و ں کا گلہ کر نے کا کیا فا ئد ہ جب اپنے لو گ ہی غفلت کی گہر ی نیند سو رہے ہو ں۔نا جا نے کیو ں انہیںان مظلو م مسلما نو ں کی آہ و پکار سنا ئی نہیں دیتی جو اپنے گلے کٹوا رہے ہیں۔
Burma Muslim
اپنو ں کی عصمت در ی دیکھ رہے ہیں ہما ری مسا جد میں بھی صر ف فر قہ بندی ہی کی بنیا د پر تقا ر یر کی جا تی ہیں مگر آج یہ علما ء کی بھی ذمہ داری ہے اور دا نشور و ں کی بھی حکمرا نو ں کی بھی ذمہ داری ہے اور عوام کی بھی کہ ان مسلمانو ں کی جا نو ں کی حفا ظت کے لیے آواز اٹھا ئیں کیو نکہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ نہیں پتا کہ بر ما کے مسلمان کس فر قے سے تعلق رکھتے ہیں ہم صر ف اتنا جا نتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور وہ انسا ن ہیں اور حیوا نیت کے جبر سے دو چار ہیں آج وقت ہے جب ہم سب کو اپنے حصے کا چر اغ جلا نا ہو گا تاکہ اس چر ا غ کی رو شنی میں صیحح راستہ دیکھا جا سکے۔
وہ حکمرا ن اور عالمی و بین الا قوا می میڈیا جو کہ خود کو سچا اور انصا ف پسند سمجھتے ہیں اور ابھی تک اس ظلم و جبر پر خا مو ش ہیں ۔میرا ،پا کستا نی قو م اور بر ما کے مسلمانو ں کا ان سے ایک سوا ل ہے کہ
مٹ جا ئے گی مخلو ق تو انصا ف کر و گے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیو ں نہیں دیتے