لاہور (جیوڈیسک) وفاقی بجٹ بارے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر کی جس کو لاہور چیمبر آف کامرس کے ممبران نے اکٹھے بیٹھ کر سنا۔
بجٹ میں تعمیراتی شعبے اور خیبر پختونخواہ میں صنعتکاروں کو دی گئی مراعات کو سراہا گیا جبکہ افغانستان کے ساتھ ڈالر کے بجائے روپے میں تجارت کو بھی سراہا گیا تاہم اسمگلنگ روکنے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے لاہور چیمبر آف کامرس کے برعکس بجٹ کو یکسر مسترد کیا اور کہا کہ یہ صنعتی شعبے کی توقعات اور ضروریات کے مطابق نہیں ہے۔
کاروباری طبقہ نے اس امر کا بھی اظہار کیا گیا کہ ابھی فنانس بل کی مزید تفصیلات آئیں گی تو حتمی رائے قائم ہو سکے گی اور خدشہ ظاہر کیا کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 500ارب روپے کے اضافی ٹیکس اکٹھے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تو اس سے ٹیکسوں کا اضافی بوجھ تو کسی نہ کسی صورت صنعت اور عوام کو برداشت کرنا ہی پڑے گا۔