Burma. Abu Tayoub (21) son of Kabir Ahmed has been killed by Burma Military force and Border Guard Police
تحریر : ممتاز ملک ہم نے ہمیشہ سے ایک ہی بات سنی کہ بدھ بھگشو بڑے بے ضرر لوگ ہوتے ہیں ،امن پسند ہوتے ہیں ،.نیک ہوتے ہیں ، لیکن عملی طور پر جب ان بدھ بھگشووں کو دیکھنے کا موقع ملا تو صدمے سے زبان ہی گنگ ہو گئ. یہ ہے انکی امن پسندی کا عملی ثبوت کہ برما جیسا ملک اپنے ہی ملک کے باسیوں کو صرف اس لیئے ذبح کیئے جا رہا ہےکہ وہ ان کی طرح چادر لپیٹ کر امن کی گنجی فاختہ بننے کا ڈرامہ نہیں کرتے .ان جیسے انسانی ذبح خانے نہیں چلاتے .جھوٹ کا شانتی کا جھوٹا راگ نہیں الاپتے اور نیکی کے دھوکے میں لوگوں کا قتل عام نہیں کرتے . ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ ایک خدا کا نام لیتے ہیں اور اپنے انداز میں زندگی گزارنا چاہتے ہیں.
دنیا بھر میں کتوں کی حفاظت کے لیئے تو تنظیمیں میدان میں ہیں ‘بلیوں کے لیئے جائیدادیں وقف ہو رہی ہیں، گدھوں کو بچانے کے منصوبے تو موجود ہیں ، لیکن اگر کچھ ان ہمدردوں کی دنیا میں ناپید ہے تو وہ ہے یہاں کسی مسلمان کے لیئے آواز اٹھانا یا اس کے لیئے حق کی بات کرنا. نام نہاد مہذب دنیا میں کیا ہی مسلمان اور کیا ہی غیر مسلم سبھی حقیقتا بے ضمیروں کی زندگی گذار رہے ہیں
ورنہ غیر مسلموں نے تو انڈونیشا اور ملائیشیا میں ہونے والے مقامی جھگڑوں کو بہانہ بنا کر عیسائ ملک بنوا لیا ،لیکن مسلمان جہاں بکروں کی طرح کاٹے جارہے ہیں اس برما میں الگ مسلمان ملک کیا بنتا بلکہ ان مظلوموں کے لیئے کسی کے منہ سے کوئ صدائے احتجاج تک بلند نہیں ہوئ .کہنے کو دنیا میں ساٹھ اسلامی ممالک آزاد ہیں لیکن عملی طور پر سب کے سب ان کتوں کے حقوق کے لیئے لڑنے والی تنظیموں کے پیچھے دم ہلانے والے سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہیں.
Stop Killing
لعنت ہے ایسی آزادی پر جو آپ سے آپ کا اظہار کا حق چھین لے .سچ بولنے پر زبان تالو سے چپک جائے . یہ ہے اصل جہاد اور یہ ہیں اصل گنجے دہشتگرد. یہ چیلنج ہے جہاد کے نام پر موت کا کھیل کھیلنے والوں کے لیئے کہ جاؤ اب اصل جہاد کا وقت ہے. ایسی کتے کی موت مارو ان برمی بدمعاشوں کو کہ ان کی سات پشتیں یاد رکھیں .اور دِھتکار ہے ان نام نہاد مسلم ممالک پر جنہوں نے اپنے ساحلوں پہ آئے مجبور بھائیوں عورتوں اور بچوں کو پناہ دینے کی بجائے بے غیرتی کے ساتھ سمندر میں مرنے کے لیئے دھکیل دیا.
کس منہ سے یہ کل خداکے سامنے پیش ہونگے اور اپنے لیئے رحم مانگیں گے کہ جن پر ان کو رحم کرنا تھا تب تو ان سے ہوا نہیں..سلام ہے ترکی اور اور انکے غیرت مند صدر طیب اردگان پر کہ اس نے بے مثال انداز میں اپنا اسلامی امتحان پاس کیا .اور ان بدمعاشوں کو سبق سکھانے کا اعلان کیا .کہاں ہیں اب پاکستانی حکمران جنہیں سعودیہ کی دوسرے مسلم ملک میں دخل اندازی پر بہت مروڑ اٹھ رہے تھے.
فوج بھیجنے کے لیئے مرے جا رہے تھے لیکن اب جب اصل جہاد کا وقت آیا تو منہ سے احتجاجا بھی کچھ نہ پھوٹ سکے..کس کس حکمران نے قبر میں کتنے سانپ اور بچھو مزید اکھٹے کرنے ہیں اس دولت اور سونے چاندی کے.غیرت کھاؤ اور اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دو۔کہ برما کے مظلوم مسلمانوں کی آہیں قیامت تک تمہارے پیچھا نہیں چھوڑیں گی. تب کس منہ سے آقائے دو جہاں سے اپنی شفاعت کی بھیگ مانگو گے؟