ڈھاکا (جیوڈیسک) بھارت اوربنگلہ دیش کے درمیان سرحدکے تنازعے کوختم کرنے کے لیے علاقے کے لین دین کاتاریخی معاہدہ ہواہے جس میں 150 انکلیوز (بستیاں) شامل ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی ہفتے کو 2 روزہ دورے پرڈھاکا پہنچنے کے بعد سب سے پہلے 1971 کی جنگ میں مارے جانے والوں کی یادگار دیکھنے گئے۔ ڈھاکامیں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی موجودگی میں بھارت کی جانب سے سیکریٹری خارجہ ایس جی شنکراور ان کے بنگلہ دیشی ہم منصب شاہدالحق نے معاہدوں پر دستخط کیے۔ دونوں ممالک نے کل 22 معاہدوں پردستخط کیے ہیں۔
ان میں باہمی تجارت کوبڑھانے، تجارت کے عدم توازن میں کمی، بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری اورایک دوسرے کے ساتھ رابطے بڑھانے کے معاہدے شامل ہیں۔ اس سے پہلے دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم مودی نے بنگلہ دیش کو 20 کروڑ امریکی ڈالرکی مدددینے کے ساتھ ہی 2ارب ڈالرکی کریڈٹ لائن شروع کرنے کابھی اعلان کیاہے۔
خیال رہے کہ بھارت بنگلہ دیش کے درمیان 4ہزار کلومیٹر طویل سرحدپر تقریباً ڈیڑھ سو بستیاں ایسی ہیں جہاں کے باشندوں کوکسی ملک کی سرکاری سہولتیں حاصل نہیں ہیں۔ دونوں ممالک اب ان خطوں کاتبادلہ کریں گے اوروہاں کے رہائشیوں کوانتخاب کاحق حاصل ہوگا کہ وہ کہاں رہیں گے۔
بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ ابوالحسن محمودعلی نے اس معاہدے کو ’2 پڑوسی ممالک کے درمیان تاریخی سنگ میل‘ سے تعبیر کیاہے۔ دونوں رہنمائوں نے ڈھاکاکو 4 بھارتی شہروں سے ملانے والی بس سروس کابھی افتتاح کیا۔ اے پی پی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان 4600 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کے منصوبے شروع کرنے کے معاہدے پربھی دستخط ہوئے جس سے بنگلہ دیش میں بجلی کے بحران پرقابو پایاجا سکے گا۔ اے ایف پی کے مطابق نریندر مودی آج اپوزیشن لیڈرخالدہ ضیاسے بھی ملیں گے۔