ممبئی (جیوڈیسک) سنگھا ر کرنا ایک عورت کا پورا اور بنیادی حق سمجھا جاتا ہے کہ عام سے عام عورت بھی خود کو بنانے اور سنوارنے کی شوقین ہوتی ہے، خواہ اس کا یہ سنگھار ایک لپ اسٹک ، کاجل اور پاؤڈر پر ہی مشتمل کیوں نہ ہو بناؤ سنگھا ر کا شوق شاید عورت اپنے ساتھ لے کر پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے شعور کی منزل تک پہنتے ہی اسے خود کو نمایاں کرنے اور خوب صورت لگنے اور سب سے منفرد نظر آنے کی چاہ لگ جاتی ہے، کیوں کہ اس کے اندر کہیں یہ خواہش بھی چھپی ہوتی ہے کہ لوگ اس کی جانب متوجہ ہوں اور اس کی خوب صورت اور پر کشش شخصیت کو سراہیں۔
اب جب کہ ایک عام عورت کی یہ خواہش قدرتی ہو سکتی ہے تو پھر شو بز کی چکا چوند اور گلیمر بھر ی دنیا سے تعلق رکھنے والی عورت کی یہ خواہش تو شدید ترین ہوگی اور حقیقت میں ایسا ہی ہے۔ ہر فلمی ہیروئن آن اور آف اسکرین خود کو ہر طرح سے مین ٹین رکھتی ہے، کیوں کہ ہزار ہا آنکھیں اس کی جانب متوجہ ہوتی ہیں۔ اس لیے وہ سب میں نمایاں نظر آنے کے تمام جتن کرتی ہے۔
بولی وڈ انڈسٹری جب سے قائم ہوئی ہے شاید تب ہی سے ہر ہیروئن ایک سے بڑھ کر ایک نظر آنے کی کوششوں میں مصروف رہی ہیں۔ ان میں سے کئی ایسی تھیں جنہیں واقعی خوب صورت تھیں اور کچھ خوب صورت بننے کی کوشش کرتیں۔ یہ ہیروئنز زیادہ تر گلیمر رول ہی کیا کر تی تھیں۔ اب بھی انڈسٹری کا یہ رحجان ہے۔ ہیروئنز گلیمر س رول کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں، لیکن وہ ہیروئنز جنہیں اپنے فن سے عشق ہے وہ گلیمر اور بناؤسنگھار کو وقت دینے کے بجائے اپنے کردار پر توجہ دیتی ہیں۔
ماضی میں اگر دیکھا جائے تو نوتن، جیہ بہادری، سچترا سین اور ایسی ہی چند ایک ایسی اداکارائیں تھیں، جنہوں نے اسکرین پر خوب صورت نظر آنے کے بجائے ملنے والے کردار کے رنگ میں خود کو ڈھال کر پیش کیا عصر حاضر میں بھی بولی وڈ میں کچھ ایسی ہیروئنز ہیں، جنہوں نے گلیمرس رول بھی کیے ہیں، جو اپنی تمام تر خوب صورتی کے ساتھ ہر جگہ جلو ہ افروز ہو تی ہیں، لیکن وہ کردار کے معاملے میں کمپرومائز نہیں کرتیں اور اپنے کردار کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے میک اپ کا سہارا بھی نہیں لیتیں، بل کہ انہوں نے خود کو فلم میں نیچرل انداز میں پیش کیا۔
اس بارے میں اب فلم بین طبقے کی بھی سوچ میں تبدیل آرہی ہے اور وہ بھی ایسی ہیروئنز کی کوششوں کو سراہنے لگے ہیں جو اپنے کام کے ساتھ مخلص ہیں ذیل کے مضمون میں بولی وڈ کی چند ایسی اداکاراؤں کا ذکر ہے جنہوں نے گلیمر سے ہٹ کر کام کیا، کیوںکہ انہیں اپنی خوب صورتی سے زیادہ اپنے کام پر بھروسا تھا۔
٭کنگنا راناوت، کوئن: بولی وڈ میں کنگنا کو بولڈ اور منہ پھٹ اداکارہ کہا جاتا ہے کیوںکہ وہ کسی سے لگی لپٹی رکھنے کی قائل نہیں، جو بات اس کے دل میں ہوتی ہے وہ ہی زبان پر اس لیے اچھی اداکارہ ہونے کے باوجود وہ پروڈیوسرز اور فلم میکرز کی پسندیدہ ہیروئن میں شمار نہیں ہوتی، اس لیے اس کے کریڈٹ پر فلموں کی تعداد بہت کم ہے، لیکن اب تک اس نے جتنا بھی کام کیا اس میں اسے کام یابی ہی ملی۔
اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ وہ گلیمر س اداکارہ کے بجائے صرف اداکارہ بننا چاہتی ہے۔ ایسی پرفارمر جو ہر طرح کا کردار بہ خوبی کرسکے۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی کنگنا کی ایک ایسی ہی فلم کوئن تھی، جس میں ٹائٹل رول کنگنا نے کیا تھا۔ اس پور ی فلم میں اس نے میک اپ کا بالکل سہارا نہیں لیا اور اپنے قدرتی لک کے ساتھ فلم ہیروئن کے کردار میں نظر آئی ہے۔
پوری فلم میں کنگنا نے کرتا شلوار ہی پہنا اور کسی بھی قسم کے بناؤ سنگھار سے دور رہنے والی ایک شرمیلی لڑکی کا کردار کیا۔ اس رول کے لیے اس نے بلا شک وشبہ بہت محنت کی تھی اور فلم کی سپر ہٹ کام یابی سے اسے اس کی محنت کا پھل مل گیا۔ کنگنا کی خوشی اس وقت مزید دوبالا ہوئی جب کوئن کے بہترین کردار کے لیے اسے فلم فیئر ایوارڈ کے ساتھ ساتھ نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا اور یقیناً اس طرح کی بہترین پرفارمینس پر وہ ان ایوارڈ ز کی حق دار تھی۔
٭پریانکا چوپڑہ، میری کوم: فلم انڈسٹری میں اپنی منفرد پہچان رکھنے والی اداکارہ پریا نکا چوپڑہ نے جب اپنا فلمی کیریر شروع کیا تب اس کی نظر صرف اور صرف گلیمرس اور شوخ رول پر ہی تھی اس لیے وہ کوئی خاطر خواہ کام یابی بھی حاصل نہ کرسکی لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد جب اسے ایکٹنگ کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔ تب اس نے اپنی ساری توجہ ملنے والے کرداروں کی طر ف مبذول کرلی اور تب اس کے کیریر کا ٹرننگ پوائنٹ شروع ہوا۔ مدھر بندھارکر کی فلم فیشن میں پریانکا نے بہترین اداکاری کی کہ اسے اس پر نیشنل ایوارڈ کے ساتھ فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
اس کے بعد فلم سات خون معاف میں بھی پریانکا نے عمدہ کام کیا۔ اس کے علاوہ فلم برفی کا شمار بھی اس کی ایوارڈ یافتہ فلم میں کیا جاتا ہے۔ گذشتہ دنوں پریانکا کی ریلیز ہونے والی فلم میری کوم میں ایک بار پھر اس کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا گیا۔ یہ فلم ایک جیتے جاگتے کردار کی حقیقی زندگی پر مبنی تھی، جس کا ٹائٹل رول جو کہ ایک لیڈی باکسر کا تھا۔ پریا نکا نے کیا اس فلم میں اپنے کردار کے لیے اس نے کسی قسم کے میک اپ کا سہارا نہیں لیا اور اپنے سادہ اور قدرتی انداز میں فلم میں نظر آئی۔
٭رانی مکر جی، بلیک: رانی مکرجی کا تعلق فلمی خاندان سے ہے رانی کا شمار خوب صورت ہیروئنز میں کیا جاتا ہے۔ ابتدا میں اس نے کچھ ایسے کردار کیے جن میں اس کے گلیمرس لُک کو زیادہ ایکسپوز کیا گیا، جیسے کچھ کچھ ہو تا ہے، بادل، چلتے چلتے، بنٹی اور ببلی، ہیلو برادر وغیرہ لیکن رانی کو اس بات کا کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ اس نے اپنے کیریر کے آغاز ہی میں پرفارمینس اورینٹڈ فلم راجہ کی آئے گی بارات میں کام کیا۔ اسی فلم ناقدین فلم نے اس کی کام کا نوٹس لیا اور سب ہی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ اس نئی لڑکی نے کام بہت اچھا کیا ہے۔
رانی کے کریڈٹ پر ایک ایسی فلم بھی جس پر وہ بجا طور پہ فخر کر سکتی ہے۔ سنجے لیلا بانسلی نے جب فلم بلیک بنانے کا ارادہ کیا، تب امیتابھ بچن کو ایم رول میں کاسٹ کرتے ہو ئے ان کی ایک خواہش تھی کہ وہ کون سی ایسی منجھی ہو ئی اداکارہ ہو سکتی ہے جو بگ بی کے سامنے جم کر کام کر سکے اور یہ قرعہ فال رانی کے نام نکلا سنجے لیلا خود بھی یہی چاہتے تھے کہ یہ مشکل کردار صرف رانی ہی کرے اور فلم کی ریلیز اور اس کی کام یابی نے یہ بات ثابت کی کہ ان کا فیصلہ اور خواہش اور رانی کا انتخاب غلط نہ تھا۔
فلم بلیک میں رانی نے مکمل طور سے میک اپ سے اجتناب برتا، حتیٰ کہ بالوں کا اسٹائل بھی عام سی اسٹوڈنٹ جیسا ہی تھا۔ تقریباً پوری فلم میں وہ ایک جیسے لباس میں تھی اور یہ اس کا کمال تھا کہ فلم بینوں نے اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ رانی کا رول گلیمرس نہیں تھا، بل کہ انہوں نے گونگی بہری لڑکی کے اس سادہ مگر مشکل کردار کرنے پر کھلے دل دے رانی کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا اور صلہ رانی کو فلم کی سپر ہٹ کامیابی کی صورت میں ملا۔
٭ایلوین شرما، یاریاں: بولی وڈ کی نئی اداکاراؤں میں شمار ہونے والی اداکارہ ایلوین شرما اپنے بھرپور لک اور پُرکشش شخصیت کی بدولت انڈسٹری میں الگ ہی پہچان رکھتی ہے۔ اس نے اب تک جتنی فلموں میں کام کیا ان تمام میں اس کا رول ایک الٹرا ماڈرن اور گلیمر سے بھرپور لڑکی کا تھا۔ ان فلموں میں یہ جوانی ہے دیوانی، یاریاں اور میں تیرا ہیرو شامل ہیں۔
تاہم کچھ عرصہ قبل ریلیز ہونے والی ایلوین کی فلم عاشق واریاں میں اس نے مکمل طور پر سادہ سی لڑکی کا رول کیا۔ ایلوین کا یہ کردار ہر قسم کے گلیمر اور میک اپ سے پاک تھا۔ یاریاں میں ایلوین کے میک اپ سے بے نیاز چہرے نے اسے نئی شناخت دی اور اس نے ثابت کیا کہ ایک اچھے پرفارمر یا ایکٹر کو کسی قسم کے مصنوعی سہارے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر اس میں صلاحیت ہے تو وہ ان کے بغیر بھی کام یابی حاصل کرسکتا ہے۔
٭سونم کپور، بھاگ مکا سنگھ بھاگ: بھارتی فلم انڈسٹری میں صرف سونم کپور ہی وہ اداکارہ ہے جسے فیشن آئی کون کہا جاتا ہے۔ اس کا فیشن آف سینس اسے ہر جگہ نمایاں رکھتا ہے۔ اپنے اسٹائل میں جدت کے ساتھ ساتھ انفرادیت قائم رکھنے والی سونم کپور ایک اچھی اداکارہ بھی ہے، لیکن اس کی بدقسمتی یہ رہی کہ ابھی تک اس کے کریڈٹ پر کوئی قابل ذکر سپر ہٹ فلم نہیں، البتہ پرفارمینس کے لحاظ سے اس نے چند اچھی فلموں جیسے دہلی 6، پلیئرز، آئشہ اور خوب صورت میں بہترین کام کیا۔
کچھ عرصہ پہلے ریلیز ہونے والی فلم بھاگ مکا سنگھ بھاگ میں جہاں فرحان اختر نے چونکا دینے والا کام کیا وہاں سونم نے بھی کسی قسم کے گلیمر سے پاک کردار کر کے خوب داد و تحسین پائی۔ اس فلم میں سونم نے ایک معصوم اور سیدھی سادی لڑکی کا کردار کیا تھا جس کو اس نے اپنی پرفارمینس سے یاد گار بنادیا تھا۔ یہ فلم باکس آفس پر کام یاب ہو ئی تھی اور اس نے کئی ایوارڈ بھی حاصل کیے لیکن بھاگ مکا سنگھ بھاگ کی کام یابی کا سارا کریڈٹ فرحان اختر کو مل گیا۔
سری دیوی، صدمہ: بولی وڈ کی پہلی سپراسٹار ہیروئن کا ٹائٹل پانے والی اداکارہ سری دیوی نے اسی اور نوے کی دہائی میں بے شمار کام یابیاں سمیٹیں سری نے فلموں میں ہر طرح کے کردار کیے اور ہر کردار میں بہتریں پر فارمینس دی ان کی بہترین فلموں میں چاندنی، چالباز، ہمت والا، مسٹر انڈیا، آخری راستہ، نگینہ، نگاہیں، خدا گواہ، لاڈالا، جدائی، لمحے اور انگلش ونگلش شامل ہیں۔
گوکہ دیگر ہیروئنز کی طرح سری دیوی نے گلیمر سے بھرپور کردار ہی کیے لیکن ان کے کریڈٹ پر ایک ایسی فلم بھی ہے جس میں انہوں نے بنا کسی قسم کے میک اپ کے کام کیا۔ ان کی اس فلم کا نام صدمہ تھا، جس میں ان کے مقابل کمل ہاسن نے بہترین رول کیا تھا۔ فلم صدمہ میں سری دیوی نے ایک ایسی لڑکی کا رول کیا تھا جس کی ایک ایکسیڈنٹ میں یادداشت کھو جاتی ہے اور اس کی ذہنی حالت ایک چھے سال کی بچی کی طرح ہوجاتی ہے۔ صدمہ کا شمار سری کی بہترین اور کام یاب فلموں میں کیا جاتا ہے کہ کسی بھی قسم کے میک اپ کے بغیر انہوں نے یادگار پرفارمینس سے اس فلم کو نا قابل فراموش بنادیا۔
٭شبانہ اعظمی: بولی کی منجھی ہوئی اداکارہ شبانہ انڈسٹری کی کئی لڑکیوں یا ہیروئنز کا آئیڈیل ہیں۔ جب شبانہ نے اپنے کیریر کا آغاز کیا تب بھی بولی وڈ میں گلیمرس ہیروئنز ہی کو ترجیح دی جاتی تھی اور اس کے بغیر ہر ہیروئن خود کو ادھورا محسوس کرتی تھی، لیکن شبانہ اعظمی نے ان سب ہٹ کر اپنی پہچان بنائی اور کئی فلموں میں بغیر میک اپ اور سنگھا ر کے کام کیا۔
ان کی فلموں میں ان کی پہلی فلم انکر کے علاوہ، فاصلہ، نشانت، پار، اسپرش، جنون اور شطرنج کے کھلاڑی شامل ہیں شبانہ کو ان کی پہلی فلم انکر میں بہترین اداکاری پر ان کا پہلا نیشنل ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ دیپا مہتہ کی فلم واٹر کے لیے شبانہ اعظمی نے اپنا سر منڈوایا دیا تھا اور اس فلم کے کچھ مناظر بھی فلمبند کرلیے گئے تھے، لیکن بعد میں شبانہ نے یہ فلم کرنے سے انکار کردیا اور ان کی جگہ یہ رول سیما بسواس نے کیا تھا۔