کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) ہمارے بغیر الیکنش خواب ہونگے۔ واضح شکست دیکھ کر مخالفین بھکلا گئے۔ الیکشن کمیٹی کے ساتھ الیکشن بوڈ بھی جانبدار ہو گیا۔ اگر ہمیں ووٹر فہرستیں فراہم کی جاتیں تو ہم الیکشن میں حصہ لیتے۔ لیکن افسوس کہ کچھ لوگ اس شہر کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر صوتحال بہتر نہ ہوئی تو احتجاجی دھرنا دیں گے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری الیکشن بورڈ پر ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار تاجر اتحاد گروپ کے امیدوار برائے صدارت طارق محمود پہاڑ ، سینئر نائب صدر حاجی فاروق ، نائب صدر ملک قیصر عباس ، انتظار حسین شاہ قریشی ، امیدوار جنرل سیکریٹری مہر احسان اللہ کلاسرہ ، جوائنٹ سیکریٹری محمود ندیم زبیری ، سیکریٹری اطلاعات امجد مستری ، فنانس سیکریٹری ایاز خان نیازی نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ طارق محمود پہاڑ نے کہا کہ چیئرمین الیکشن بورڈ میرا سیاسی مخالف ہے۔ اور میرے مقابلے میں ناظم کا الیکشن لڑ چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین الیکشن بورڈ چوہدری فرمان علی بسرا جماعت اسلامی کروڑ کا امیر اور کسان بورڈ کا صدر بھی رہ چکا ہے۔ جو کہ اس وقت جماعت اسلامی کا الخدمت گروپ بھی الیکشن میں حصہ لے رہا ہے۔ جس کے باعث وہ جانبداری پر اتر آئے ہیں۔ جنہوں نے ہمیں ووٹر فہرستیں فراہم نہ کر کے عملی طور پر جانب داری کا ثبوت دے دیا ہے۔ اگر ہمیں ووٹر فہرستیں فراہم کی جاتیں تو ہم الیکشن میں حصہ لیتے۔ کیونکہ ہم نے ووٹر لسٹوں میں اپنے ووٹ چیک کر کے ہی درخواستیں دینا تھیں۔ جب ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ہہمارا ووٹ ہے یا نہیں تو پھر ہم درخواست کیسے دیتے۔ اس لیئے ہم نے احتجاجاً اس بوگس اور جعلی الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔ گزشتہ دنوں کہ جلسہ میں ہزاروں تاجروں نے شرکت کر کے ہمارے حق میں فیصلہ دے دیا تھا۔ مخالفین کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں اور وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ ہمارے بغیر الیکشن بے معنی ہونگے۔ کیونکہ شہر کے غیور تاجر ہمارے ساتھ ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) حکومت پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کر رہی ہے۔ میرٹ ، خلوص اور قربانی کی ضرورت ہے۔ میاں نواز شریف عوام کی تقدیر بدلنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن اور سابق ایم پی اے ملک عبدالشکور سواگ نے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کیلئے بلا سود قرضے دیئے جا رہے ہیں۔ چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت اور ڈیزل بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کے اخراجات کم کرنے کیلئے شمسی ٹیوب ویل لگانے یا موجودہ ٹیوب ویلوں کو شمسی ٹیوب ویلوں سے تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تخمینے کے مطابق آدھا فیصد پانی دینے والے شمسی ٹیوب ویل پر 11 لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ کاشتکار کو صرف ایک لاکھ روپے جمع کروانے ہونگے جبکہ بقیہ رقم اقساط میں ادا ہو گی ۔ ان قرضوں پر مارکف کی ادائیگی حکومت خود برداشت کرے گی۔ اس سکیم کے تحت اگلے تین سالوں میں 30 ہزار ٹیوب ویلوں کیلئے یہ قرضے دیئے ساڑھے 12 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو دیئے جائیں گے۔ ایک سال میں 10 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہونے کی صورت میں شفاف قرعہ اندازی کروائی جائے گی۔ جس سے کاشتکار ایک دن میں 1660 روپے بچا سکے گا۔ اسی طرح زرعی مشینری کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی سیل ٹیکس و ہولڈنگ ٹیکس ملا کر 43 فیصد تک ہے جس کو کم کر کے مجموعی طور پر 9 فیصد تک لایا جا رہا ہے۔ جس کے باعث کاشتکاروں کو آلات سستے ملیں گے۔