ممبئی (جیوڈیسک) بھارتی کرکٹ بورڈ کا دہرا معیار ایک بار پھر کھل کر سامنے آگیا، پاکستان اور دیگر بورڈز کے لیے الگ الگ پیمانے بنالیے، نشریاتی معاہدے پر پاکستان کو آنکھیں دکھائی جارہی ہیں جبکہ اسی چینل سے کنٹریکٹ کرنے والے زمبابوے میں بغیر کسی اعتراض کے ٹیم بھیجنے کا اعلان کردیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کی بحالی کے حوالے سے جو اعتراضات اٹھائے ان میں پی سی بی کا نشریاتی معاہدہ بھی تھا، حامل ادارہ بھارت کے ایک بڑے میڈیا گروپ ایسل کی زیرملکیت اوراس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایک باغی کرکٹ لیگ کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
گذشتہ دنوں جب پاکستان بورڈ کے چیئرمین شہریارخان بھارت گئے تھے توبی سی سی آئی کے آفیشلز نے براڈ کاسٹرکے حوالے سے اپنی ناپسندیدگی سے انھیں آگاہ کیا اور معاہدہ ختم تک کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی ٹیم آئندہ ماہ تین ون ڈے اور2 ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کیلیے زمبابوے جائے گی، جس کا اسی چینل کے ساتھ ہی معاہدہ ہے اور اس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کیا گیا، ٹیم 7 جولائی کو ہرارے پہنچے گی، تمام مقابلے ایک ہی شہر میں ہوں گے اور وہ 20 جولائی کو واپس بھی لوٹ آئے گی۔
اسی طرح سری لنکا بھی بھارت کے خلاف تین ٹیسٹ کی سیریز کیلیے اسی براڈ کاسٹرکے ساتھ ہی گفت و شنید جاری رکھے ہوئے ہے، جس نے صرف 14 لاکھ ڈالر کی بڈ دی تھی، ایس ایل سی کی کوشش ہے کہ وہ اس میں چند لاکھ ڈالرز کا مزید اضافہ کرا لے۔ بی سی سی آئی نے سری لنکا کو بھی مذکورہ چینل سے معاہدہ کرنے سے منع نہیں کیا، مگر وہ پاکستان کو طویل المدتی معاہدہ توڑنے پر مجبور کرکے مالی نقصان سے دوچار کرنے پر تلا ہوا ہے۔