لاہور (جیوڈیسک) پنجاب حکومت نے مالی سال 16-2015 کا 14 کھرب، 47 ارب، 24 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 400 ارب اور کل بجٹ کا 27 فیصد تعلیم کے شعبے کیلیے مختص کیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وزیرخزانہ نے بجٹ پیش کیا۔ ڈاکٹرعائشہ غوث کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی تاہم شور شرابے کے باوجود صوبائی وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر جاری رکھی۔
آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کا مجموعی حجم 14 کھرب، 47 ارب 24 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 400 ارب، تعلیم کے شعبے کے لئے 310 ارب 20 کروڑ، جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے 150 ارب، صحت کے لئے 130 ارب اور امن وامان کے لئے 110 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی وزیرخزانہ کے مطابق بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے وفاق اور صوبائی حکومت کے تحت مجموعی طورپر صوبے میں توانائی کے 618 ارب روپے کے منصوبے زیر تکمیل ہیں اور ان منصوبوں میں پنجاب حکومت 218 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
جب کہ بجٹ میں سڑکوں پر اور پلوں کی تعمیر کے لےئے 69 ارب روپے، توانائی کے شعبوں کے لئے 34 ارب، لاہور میں اورنج ٹرین کے لئے 10 ارب، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے 20 ارب، محکمہ آبپاشی کے لئے 50 ارب 83 کروڑ، لائیو اسٹاک کے لئے 8 ارب 59 کروڑ ، پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کے لئے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کا آغاز جنوبی پنجاب کے دیہات سے ہوگا۔
صوبائی بجٹ میں براہ راست ترسیلات کی مد میں وفاق سے 30 ارب 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، کل آمدنی کا تخمینہ ایک ہزار 440 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ ایک ارب روپے رجب طیب اردوان اسپتال کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔