تحریر: مہر بشارت صدیقی وطن عزیز پاکستان میں ملک دشمن عناصر کی طرف سے دہشت گردی و تخریب کاری کر کے ملک کر عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازشوں کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب کو ایک سال مکمل ہو گیا۔8 جون 2014 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل پر 10 دہشت گردوں نے حملہ کیاجس میں کل 31 افراد بشمول 10 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی اور اسے اپنے سابقہ سربراہ حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ قرار دیا جو ایک ڈرون حملے میں نومبر 2013 کو شمالی وزیرستان میں ہلاک ہو گیا تھا۔حکومت کئی بار دہشت گردوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کے ساتھ محدود علاقوں کے لیے امن معاہدے کرتی رہی ہے، لیکن پہلی بار وفاقی حکومت نے براہِ راست تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی اپنائی۔اس حوالے سے متعددکل جماعتی کانفرنسیں بھی منعقد ہوئیں جن میں سے آخری نو ستمبر 2013 کو ہوئی۔ ان کانفرنسوں میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ ملک میں قیامِ امن کے لیے شدت پسند تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کرے۔
آئندہ کئی ماہ تک مذاکرات ہوتے رئے۔ کمیٹیاں بنیں، کمیٹیوں پر سوال اٹھے، خفیہ مقامات پر کمیٹیاں ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ملنے گئیں۔ یہاں تک کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے تو طالبان کا دفتر کھولنے تک کی تجویز پیش کر دی۔ امریکہ نے بھی ڈرون حملے روکنے کی حامی بھر لی۔مگر طالبان قیادت کسی فیصلہ پر اپنے گروہوں کو متفق نہ کر سکی۔ آخرکار مذاکرات ناکام ہوگئے۔ جس کے بعد 2014 کا پہلا ڈرون حملہ ہوا اور طالبان کی صرف سے بھی کراچی ہوائی اڈہ پر حلہ کیا گیا۔اس حملہ کے بعد 15 جون 2014 کو پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکری کاوائی کا فیصلہ کیا اور15 جون کو رات کو پہلے حملے میں 120 دہشت گرد مارے گئے اور بارود کا ایک بڑا ذخیرہ تباہ کیا گیا۔اب اس آپریشن ضرب عضب کو ایک سال مکمل ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ایک برس میں 2763 دہشت گرد مارے گئے۔ شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی میں اہم کامیابیاں ملیں۔ 837 دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کئے۔ 253 ٹن بارود برآمد کیا۔
Asim Saleem Bajwa
ملک بھر میں خفیہ معلومات پر 9 ہزار آپریشنز کئے گئے۔ آپریشن میں 347 افسر اور جوان شہید ہوئے۔ آپریشنز میں ایک ہزار دہشت گرد پکڑے گئے۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ضرب عضب آپریشن جاری رہے گا۔ ضرب عضب کے نتیجے میں پاکستان میں امن اور استحکام کا ماحول بہتر ہو رہا ہے۔ چین کے صدر کا دورہ پاکستان اور زمبابوے کی ٹیم کا دورہ پاکستان اس بہتر ماحول کی مثالیں ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری ہے۔ طالبان کی ٹاپ لیڈرشپ ماری گئی۔ شمالی وزیرستان کا 90 فیصد علاقہ کلیئر کرا لیا۔ بہتر ماحول کی وجہ سے چینی صدر سمیت دیگر غیرملکی رہنماؤں نے پاکستان کا دورہ کیا۔ انٹیلی جنس کی بنیاد پر متعدد دہشت گردی کے منصوبے ناکام بنائے۔ وزیرستان، خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے آخری ٹھکانوں پر آپریشن جاری ہے۔ دہشت گردوں کے پاس اتنا بارود تھا جس سے 20 سال تک روزانہ حملے کر سکتے تھے۔ ضرب عضب کی کامیابی پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
فوج درست وقت پر شمالی وزیرستان گئی ایک سال قبل شمالی وزیرستان میں برے حالات تھے۔ ابھی کچھ مفرور دہشت گرد باقی ہیں، انہیں ختم کرنا ہے۔ پاک افغان بارڈر دشوار علاقہ ہے۔ بارڈر کنٹرول مینجمنٹ پر کام ہو رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں مزید بہتری آئے گی۔ افغانستان سے بہتر تعلقات بڑا بریک تھرو ہے۔ افغانستان دہشت گردوں کو ختم کرے یا ہمارے حوالے کرے۔ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، بھارتی ایجنسی ”را” جو پاکستان میں کر رہی ہے اسے ہر لیول پر ختم کرنا ہو گا۔ فوج اور انٹیلی جنس ادارے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں ہمیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ پاک فوج دنیا کی بہترین آرمی ہے۔ شہروں میں انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشن ہو رہے ہیں، کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
Terrorism
کچھ پوائنٹس پر پیشرفت توقع کے مطابق نہیں۔ ”را” کے معاملے پر سیاسی قیادت واضح طور پر بات چیت کر رہی ہے۔ بھارت یا را کچھ بھی کر لے، ہماری قوم متحد ہے، ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ دہشت گردوں اور ان کے ساتھیوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ یہ حقیقت ہے ٹی ٹی پی جیسی تنظیم خود سے خرچہ نہیں اٹھا سکتی، غیرملکی امداد کے بغیر طالبان کارروائیاں نہیں کر سکتے۔ پاک فوج نے وہ کر دکھایا جو دنیا کی کوئی فوج نہیں کر سکی۔ اتحاد سے قوم کی مضبوطی اور پختہ یقین کا پتہ چلتا ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردی کیخلاف آپریشن ‘ضرب عضب’کاایک سال مکمل ہونے پر پوری قوم بالخصوص افواج پاکستان کو مبارکباد دی اورکہاکہ پاک فوج کی عظیم قربانیاں ہمیشہ یادرکھی جائینگی۔آپریشن ضرب عضب کا مقصد ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ،پوری قوم ان ماؤں ، بہنوں اور خواتین کی شکر گزار ہے جنہوں نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنے بیٹے ، بھائی اور شوہر قربان کر دئیے ،قوم انکی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھے گی،اسکی وجہ سے پاکستان دہشت گردی کا خاتمہ کر رہا ہے اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو رہا ہے ‘۔ جو مشکل محاذوں پر لڑ رہے ہیں اور اپنے آج کو قوم کے بہتر مستقبل کیلئے قربان کر رہے ہیں،پوری قوم انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے ،کامیاب آپریشن کی وجہ سے پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے۔
آپریشن ضرب عضب کی کامیابی حکومتی پالیسیوں کا مظہر ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت دہشت گردوں پرپاکستان کی زمین تنگ کرد ینے کیلئے کوشاں ہے ،ملک کی اندرونی سلامتی کو یقینی بنایا جائیگا اس مقصدکیلئے حکومت دباؤ میں آئیگی اور نہ ہی کوئی سمجھوتہ کریگی۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے آپریشن’ضرب عضب’کاایک سال مکمل ہونے پراسے ”فتح کا سال”قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال کے دوران فورسزنے اہم کامیابیاں حاصل کیں جبکہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن اب آخری مراحل میں داخل ہو چکاہے۔ پاک فوج کے جوانوں نے قوم کے کل کیلئے اپنا آج قربان کیا ،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شہداء کے خاندانوں نے عظیم قربانیاں دیں ،پوری قوم پاک فوج کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اورمسلح افواج کے شہداء کی قربانیوں کی مقروض ہے۔