تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم آج ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے یہ بہت ضروری ہو گا ہے کہ اب قوم سے کچھ نہ چھپایا جائے اور قوم کو سچ بتایا اور حق دکھایا جائے جو پہلے کوئی نہیں کر رہا تھا مگر موجودہ صورت حال میں قوم پر امید ہے کہ اب پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وہی کچھ کریں گے جس کی قوم کو اپنی پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارو ں سے برسوں سے خواہش تھی۔
یہ 21ویں صدی کا جدیدسائنسی اور ٹیکنالوجی کازمانہ ہے، اِس صدی کا کمال یہ ہے کہ اِس میں جلد یا دیر سب کے ظاہر اور باطن اچھے بُرے سارے اعمال سب عیاں ہوجاتے ہیں ، گویا کہ آج کسی کا کچھ نہیں چھپ سکتاہے اور اگر ایسے میں ابھی کوئی یہ سمجھتاہے کہ وہ اِس صدی میں عوام الناس اور قانون نافذکرنے والے اداروں اور میڈیاکوچکمہ دے میں جو کچھ بھی کررہاہے ،اِس کا علم صرف اُسے ہی ہے اور اُسے کوئی نہیں دیکھ رہاہے،اَب یہ جوچاہئے کرلے ، اِسے کوئی پکڑ نے والا نہیں اور تاقیامت کوئی اِسے پکڑنہیں سکتاہے، آج اِسی گمان میں مبتلاہوکر وہ شخص ہر وہ کام کررہاہے، جو قانونی توبس اتنا ہے، جتناآٹے میں نمک اور اُونٹ کے منہ میں زیرہ ..مگر اتنے سے قانونی کام و عمل کی اُوٹ سے وہ انگنت کام غیرقانونی اور ناجائز کررہاہے،جس کا فائدہ صرف اُسے اور مُلک کی مٹھی بھر اشرافیہ اور اِن اشرافیہ کی شکل میں موجود حکمرانوں ، سیاستدانوں، بیوکریٹس اور ٹیکنوکریٹس کو ہو رہا ہے۔
اِس پس منظر میں جب ملک کے طول وارض میں قانون کو پسِ پست ڈال کر غیرقانونی کاموں کو عروج حاصل ہوجائے اور سارامعاشرہ اور اُوپرسے نیچے تک ہر فرد دولت کمانے اور مُلک کو نقصان پہنچانے کے لئے دن را ت ایک کررہاہوتو پھر ایسے مُلک ، ایسے معاشرے ، ایسی تہذیب اور ایسے اِنسانوں کی پکڑ ضروری ہوجاتی ہے۔ یکدم ایسی ہی پکڑ.. جیسی کہ آج صوبہ سندھ کے شہرِ کراچی میںقانون نافذکرنے والے ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھارٹی ا ور شہرِ کراچی میں سرکاری زمینوں اور کھیل کے میدانوں کو اپنے ذاتی فائدوں کے لئے مختلف فلاحی اسکیموں،اداروں اور تجارتی و کمرشل پلاٹوں کا نام دے کر اپنے من پسند بلڈرزاور افرادکے ہاتھوں اُونے پونے داموں فروخت کرتے رہے اور اپنے ذاتی و سیاسی فائدے حاصل کرتے رہے، اور اپنے اِس فعلِ شنیع سے مُلک اور قوم کااربوںاور کھربوںکا نقصان پہنچاتے رہے ہمارے قانون نافذکرنے والے اِن عناصر کے گرد گھیراتنگ کررہے ہیں اور اِن کی گرفتاریاں عمل میں لا رہے ہیں۔
Pakistan
آج ساری پاکستانی قوم اور اہلیانِ کراچی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اِس عمل کو قدرکی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اوراپنے قانون نافذکرنے والے اداروں سے توقع رکھتے ہیں کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بالا رنگ و نسل اور زبان و مذہب اور علاقائی و تعصب کے سرکاری زمینوں اور میدانوں کو مختلف ناموں سے اُونے پونے داموں فروخت کرنے والوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے اوراِن عناصر کا جو اپنے عہدے اور اختیارات سے تجاوزکرکے سرکاری زمینوں ،کھیل کے میدانوں اور راستوں کو فروخت کرکے راتوںرات امیرہونے کاخواب دیکھ رہے ہیں اِنہیں کیفرِ کردارتک پہنچائیں گے۔اَب حکومت اور سیاست دان قوم سے سچ اور حق چھپاکر اپنے مقاصدحاصل نہیں کرسکتے ہیں، سو اَب اِن کے لئے یہ بہت ضروری ہوگیاہے کہ یہ قوم کو سچ بتائیں اور حق دکھائیں ،تو اِن کا کام بھی آگے بڑھے گا، اور مُلک و قوم بھی ترقی وخوشحالی کی راہوں پر گامزن ہوں گے ، ورنہ نہیں۔
آج قوم کو یہ یقین ہوگیاہے کہ ہمارے موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں نے ہمیشہ قوم کے سامنے سچ کوجھوٹ بناکر پیش کیا اور قوم کے کانوں میں جھوٹ کاایسارس گھولاکے یہ بدمزاح لگ کر بھی سروردینے لگا یوں قوم کے سامنے اپنے سیاہ کرتوتوںکوچھپانے کے لئے جھوٹ کی اتنی گردان کی کہ جھوٹ بھی سچ لگنے لگا،ایسااِنہوں نے صرف اپنے لئے کیا ،کیونکہ اِس میں اِن کے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات پوشیدہ تھے اگر یہ ایسانہیں کرتے، تو آج یہ جس مقام اور مرتبے پر ہیں یہ کب کے زمین بوس ہوکرکب کے قصہ پارینہ بن ہوچکے ہوتے ….(خیریہ ابھی اپنے ایسے کاموں اور فعلِ شنیع سے تو زمین بو س ہونے اور قصہ پارینہ بننے سے بچ نہیں سکتے )جنہوں نے معصوم قوم کو ہمیشہ دھوکے اور اندھیرے میں رکھااور قوم کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اپنی تجوریاں بھریں اور اپنی قوم کو اندھیرے میں رکھ کراِس سے محض اِس لئے حق و سچ کو چھپایاکہ اگر اِس(حق و سچ) کا مُلک و معاشرے اور تہذیب و زمانے میں بول بالاہوگیاتو پھرقوم اپنے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے شرافیہ ، سیاستدانوں، حکمرانوں، بیوروکریٹس اور ٹیکنیو کریٹس جیسے باطل پرستوں اور شارٹ کٹ طریقوں اور راستوں سے مسندِ اقتدارو قومی اداروں اور ایوانوں پر اپنا پنجہ جمانے والوں کا کیا حشرکرے گی…؟؟آج یہ اپنے گردتنگ ہوتے گھیرے اور اپنی گرفتاریوںکے خوف اور دہشت سے چھپتے پھررہے ہیں اور ملک سے باہر فرارہونے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
آج ساری پاکستانی قوم و صوبہ سندھ کے عوام اور اہلیانِ کراچی اپنے ملک و قوم کے ساتھ مخلص قانون نافذکرنے والے اداروں سے یہ قوی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ جس انداز سے مُلک کے طول و ارض میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے ٹھکانوں کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے آپریشن ضربِ عضب شروع کیاگیااورآج جس طرح سے اِس میں ہماری مسلح افواج اور مُلک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اُمیدافزاکامیابی ملی ہے اِسی طرح جنرل راحیل شریف و افواجِ پاکستان اور قانون نافذکرنے والے ادارے مُلک کے تمام وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں میں بیٹھے اپنے ذاتی اور سیاسی فوائد اورمفادات حاصل کرنے والے بیوروکریٹس اور ٹیکنیوکرٹیس کے خلاف بھی آپریشن کریں جو اپنے عہدے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے قومی دولت کو لوٹ رہے ہیں اور ملک و قوم کونقصان پہنچارہے ہیں۔ (ختم شد)