کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) دستور پاکستان میں بار بار من چاہی تبدیلیوں کے ذریعے حکمرانوں اور سیاستدانوں نے 1973ءکے آئین کو قومی و عوامی مفادات کی نگہبانی سے محروم کردیا ہے اسلئے 1973ءکے آئین میں مزید من چاہی ترامیم کی بجائے پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ سے باہر موجود سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اتفاق رائے سے دور حاضر اور مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کی از سر نو تشکیل ناگزیر ہوچکی ہے ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد وچیئرمین امیر پٹی نے کہاکہ وقت ثابت کرچکا ہے۔
کہ مرکزی نظام نے عوام کا بدترین استحصال کیا ہے اور صوبوں کو با اختیار بنانے سے تعصب بڑھ رہا ہے اسلئے مر کز کو خارجہ پالیسی ‘ دفاع ‘ کرنسی ‘ کمیونیکیشن اور قوانین سازی کا آئینی اختیار دیکر صوبوں کو قومی پالیسی کے تحت تمام ڈویژنوں کے درمیان مصالحت کار و نگران کا کردار دینے کے علاوہ ڈویژنوں کے درمیان مواصلاتی نظام بہتر بنانے کی ذمہ داری دی جائے۔
جبکہ ڈویژنوںکو با اختیار بناکر قومی پالیسی کے تحت ٹیکسوں کے حصول ‘ عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی اسکیمیں بنانے کا اختیار و ذمہ داری دی جائے جبکہ ہر ڈویژن حاصل شدہ محصولات میں سے قومی پالیسی کے تحت مقرر کردہ تناسب سے صوبے ‘ مرکز اور دفاعی بجٹ میں اپنا حصہ ڈالنے کے بعد تمام محصولات کو اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے استعمال کرنے کیلئے آئینی طور پر با اختیار ہونی چاہئے۔