تحریر: رانا اعجاز حسین پاکستان کی بہادر مسلح افواج تمام تر جمہوری قوتوں کی منظوری کے بعد ملک کو دہشت گردی سے پاک کر کے عظیم الشان منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ پاک فوج ملک میں پائیدار قیام امن کے لیے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لارہی، بلکہ بے دریغ اور بلاامتیاز کاروائیاں کررہی ہے۔ انشاء اللہ جلد پاکستان دہشت گردوں سے پاک ہو کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ایسے نازک موقع پر کسی بھی جمہوری شخصیت کی جانب سے مسلح افواج کے خلاف زبان استعمال کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنا چاہیے کیونکہ مسلح افواج کے خلاف بیانات ملک کو کمزور کرنے کی سازش کے مترادف ہیں۔ بلاشبہ پاکستان کی بیس کروڑ عوام پاکستان کی بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہے اور ملک میں امن کے قیام کے لیے پاک فوج کے کردار کی تعریف کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے پاکستان میں مکمل امن کے قیام کے لیے دعا گو ہے۔ پاکستان کی عوام جنرل راحیل شریف جیسے بہادر سپاہ سالار کی قیادت پر فخر کرتی ہے۔
تمام تر سیاسی جماعتوں اور اعلیٰ سول و فوجی قیادت کے باہمی مشورے اور اتفاق رائے سے ہی شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے گزشتہ سال جون میں آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا تھاضرب عضب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار مبارک کا نام ہے اس کا مطلب ہے کاٹ دینے والی ضرب۔یہ تلوار غزوہ بدر اور غزوہ احد میں استعمال ہوئی۔اس آپریشن میں آرمی لڑاکا جیٹ طیارے، گن شپ ہیلی کاپٹر کوبرا اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں۔ جبکہ اسکے ساتھ ساتھ پشاور سے ملحقہ علاقوں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال سے جاری اس آپریشن میں سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کیخلاف یقینا نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور سینکڑوں غیرملکیوں سمیت دہشت گرد تنظیموں کے متعدد اہم کمانڈرز اس آپریشن میں مارے گئے ہیں
جبکہ بھاری مقدار میں اسلحہ’ ایمونیشن’ گاڑیوں اور دوسرے سامان حرب سمیت دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ ہوئے ہیں، چنانچہ بچ جانیوالے دہشت گرد یا تو بیرون ممالک فرار ہو گئے یا ملک کے مختلف حصوں میں انہوں نے جائے پناہ حاصل کرلی جہاں انہوں نے خود کو منظم کرنے اور اندرون و بیرون ملک موجود اپنے سرپرستوں سے رابطوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ ان ملک دشمن عناصر نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں ہمیشہ رخنہ ڈالا اور ملک خداداد کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ دیا، اور ملک بھر میں دہشت پھیلانے کے لیے بے گناہ پاکستانیوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھا۔ جس پر بارہا یہ مطالبے سامنے آتا رہا کہ ان ملک دشمن عناصر کے خلاف ایک بہت مو ثر اور بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔ پاک فوج اس سے پہلے دہشت گردوں کے خلاف کئی آپریشن کرچکی ہے جن میں جن میںآپریشن راہ راست، آپریشن المیزان، راہِ حق اورآپریشن راہِ نجات قابل ذکر ہیں۔ ان تمام آپریشنز میںجہاں دہشت گردوں کا بھاری نقصان ہوا وہاں پاک فوج کے کئی افسران اور سول شہریوں نے جام شہادت نوش کیا۔
Operation Against Taliban
15 جون 2014ء کو اب تک کا سے بڑا آپریشن طالبان اور دیگر ملک دشمن گروپس کے خلاف لانچ کیا گیا۔ عسکری قیادتوں کی جانب سے بجاطور پرآپریشن ضرب عضب میں بے پناہ کامیابیوں کا دعویٰ اور آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ اس آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے ردعمل کے طور پر نیول ڈاکیارڈ کراچی’ واہگہ بارڈر لاہور’ ملٹری پبلک سکول پشاور اور سانحہ صفورا کی شکل میں کراچی میں اسماعیلی برادری کیخلاف سفاکانہ دہشت گردی کی واردات کی ہے۔ دہشت گردی کی ایسی ہر واردات کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی غیرمعمولی فعالیت اور ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کے بیانات سے جہاں پوری قوم کا حوصلہ بلند ہوا وہیں پاک فوج کا مورال بھی بلند ہوا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کی اس جنگ میں مسلح افواج کی دلیری اور شجاعت قابل دید ہے۔
دہشت گردی کے قلع قمع کرنے کیلئے آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے وقت سے ہی سول اور عسکری قیادت متحد ہے۔ حکومت کی جانب سے تمام سیاسی قیادتوں کی مشاورت اور معاونت سے آئین میں 21ویں ترمیم کا اضافہ کرکے اور قومی ایکشن پلان تشکیل دے کر سکیورٹی فورسز کے ہاتھ مضبوط کئے گئے اور انہیں دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے کوئی بھی ٹھوس اقدام بروئے کار لانے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان کے آپریشن ضرب عضب ہی نہیں’ کراچی میں جاری رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن اور بلوچستان میں ایف سی کی کارروائیوں میں بھی عسکری قیادتوں کا عمل دخل ہے۔ حکومت نے سکیورٹی فورسز کی دفاعی’ حربی ضروریات پوری کرنے کیلئے دفاعی بجٹ میںخاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ بلاشبہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میںہے، اور اس کڑے وقت میں مسلح افواج پر تنقید کی بجائے ان کی ساکھ ‘ شہرت’ صلاحیت اور استعداد کار کو دیکھتے ہوئے ان کا حوصلہ بڑھانا چاہیے۔ تنقیدی بیانات کی بجائے پاک فوج کے عزم اور حوصلے میں اضافے کی کہیں ذیادہ ضرورت ہے ۔اس موقع پر پاکستانیوں کا فرض بنتا ہے کہ مسلح افواج اور سیکیورٹی فورسز کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جہاں ملک کی سا لمیت کیخلاف دشمن ایجنسیوں کی سازشیں ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ‘ اور ملکی دفاع میں اپنی انٹیلی جنس ایجنسی کے کردار کو قابل فخر قرار دے کر اسکی ستائش کی ہے’ وہیں انہوں نے یہ بھی باور کرایا کہ دہشت گردی کیخلاف سول اور فوجی اداروں میں تعاون ضروری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک دشمن عناصر کی سازشوں کا توڑ کرنے اور ملک بھر میں ان کے پھیلائے گئے نیٹ ورک کو اکھاڑنے کیلئے سول اور عسکری اداروں کے عملاً ایک صفحے پر ہونے اور باہمی اعتماد و تعاون کو مضبوط بنانے کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے ، تاکہ دشمن کو فاش شکست ہو، اور ملک کو ہمیشہ کے لیے دہشت گردی اور ملک دشمن دہشت گردوں سے نجات مل سکے۔ ملک کی مقتدر جمہوری شخصیات کو پاک فوج پر ہر گز تنقید زیب نہیں دیتی بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پوری پاکستانی قوم پاک فوج اور مسلح سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے جو ہمارے محفوظ کل کے لیے اپنا آج قربان کررہے ہیں، پاک فوج کی قربانیاں رنگ لارہی ہیں وہ دن دور نہیں جب ملک بھر سے امن کا سورج طلوع ہوگا۔انشاء اللہ
Rana Aijaz Hussain
تحریر: رانا اعجاز حسین ای میل:ra03009230033@gmail.com رابطہ نمبر:0300-9230033