سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ میں ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے ان نوجوانوں کو ضلع کے علاقے مژھل میں جاری ایک فوجی کارروائی کے دوران شہید کیا، کارروائی میں بھارتی فوج کی56 راشٹریہ رائفلز اور بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی59 بٹالین کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
ادھر سرینگر کے علاقے زینہ کوٹ میں مشتعل کشمیری نوجوانوں اور بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں کے درمیان ایک تصادم میں ایک پولیس افسر زخمی ہو گیا، سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کا چہرہ پتھراؤ کے نتیجے میں زخمی ہوا، علاقہ نوہٹہ میں بھی بھارت مخالف مظاہرے کے دوران کشمیری نوجوانوں کا بھارتی پولیس کے ساتھ شدید تصادم ہوا تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 18 برس قبل لاپتہ ہونے والے نوجوان کے اہلخانہ اپنے پیارے کی لاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ضلع ڈوڈہ کے علاقے ہری پورہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان جاوید احمد کیمو کو بھارتی فوجیوں نے 1996 میں سرینگر کے علاقے بمنہ سے گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست لاپتہ کر دیا تھا۔
لاپتہ نوجوانوں کے والد عبد الحفیظ کیمو نے بیٹے کی گمشدگی کے بارے میں سرینگر ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کر رکھی ہے، ہائی کورٹ نے حالیہ سماعت کے دوران کٹھ پتلی انتظامیہ کو نوجوان کی گمشدگی کے حوالے سے حقائق جلد از جلد سامنے لانے اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو اگلی پیشی پر تحقیقاتی عمل کی تازہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔