ماہنامہ حکیم الامت مئی 2015

Book

Book

تحریر : ڈاکٹر سید علی عباس شاہ
ماہنامہ حکیم الامت (یامہ نامہ حکیم الامت )،سری نگر کشمیر ،علم وادب اور تحقیق کے افق پر پوری آب وتاب سے روشنی پھیلاتے Voice of the Eastیاصدائے شرق کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ علمی وادبی زاویئے بالعموم اور مذہبی وتحقیقی جہات بالخصوص حکیم الامت کی انفرادیت ہیں جو ہر ماہ حضرت محدث ہزاروی اعلی اللہ مقامہ کے افکار کی تصویر نظر آتے ہیں؛
پھر لکھی جاتی ہے تاریخ ِمسلماں تو نہ سو پھر صف آرا ہیں یزید وحضرت ِشبیر دیکھ
اُٹھ خداکے نام سے اور لے کے عشق ِمصطفٰی توپ طیاروں پہ غالب نعرئہ تکبیر دیکھ

عہد ِحاضر میں امت ِمسلمہ خونی سمندروں میں ڈوبی ہے ۔ برما ،یمن ،شام ،عراق اور دیگر ممالک میں اہل ِاسلام مومنین کی نسل کشی عالمی امن کے خودساختہ ٹھیکے داروں کے مکروہ چہرے پر زوردار طمانچہ ہے ۔دین ِاسلام کاگلستاںپاک وپاکیزہ خون سے سینچا گیا ہے ۔حضرت حارث بن ابی حالہ سے لے کر دم ِتحریر کسی مسلمان کی گردن سے بہہ جانے والا خون ”خوشنما لگتا ہے یہ غازہ تیرے رخسار پر ”کا عکاس ہے جس کی مہک آنے والی نسلیں معطر کرے گی ۔کفار ِمکہ سے لے کر آل ِیہود تک کا کفر ونفاق خاک وخون میں غلطاں شبیر کو دیکھ کر مرقص ہے تو ”قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم،اور نکلیں گے عشاق کے قافلے ”کی صدا مہدیٔ برحق سے توانا رکھتی ہے ۔عشا ق کے انہی قافلوں میں ایک پرچم بردار ماہنامہ حکیم الامت سری نگر ہے جو ہر ماہ تاریخ ِاسلام اور تاریخ ِہندوپاکستان کا ایک خوشنماورق سماج ِعالم کی نذر کر دیتا ہے۔

تین اور چار رمضان المبارک ١٤٣٦ھ کی درمیانی رات خواب میں دیکھا کہ حبشی جنگجوئوں کاایک مسلح دستہ میری جانب چلا آتا ہے جس کے سالا ر نے عقیدت سے مجھے ایک تحفہ دیا ۔صبح میرے دفتر کی میز پر فضہ نمبر جگمگا رہا تھا جسے میں نے رمضان المبارک میں اس کاوش کی قبولیت و مقبولیت کاواضح اشارہ محسوس کیا ۔مُسْتَنْبِطْ ہے کہ حبشہ پہ حضرت فضہ کی اب بھی فرمانروائی ہے۔ نوے صفحات پہ مشتمل اس موضوع پہ تاریخی دستاویزبی بی فضہ نمبر اردو ادب میں معارف ِدین مین پرویا جانے والے خوبصورت موتی ہے جس کی قدریقینا مستقبل کے جوہری ہی جان پائیں گے ۔مرزاعباس علی اور مرزاناصر علی صاحب کاجذبہ ایمانی اور اعانت ِایقانی لائق ِتحسین ہے جو صہیونی سہوکاروں (ساہوکار انسانیت کابگاڑ ہیں جب کہ سہوکاربگاڑہی بگاڑہیں۔)کے زیر اثر معاشی سفاکیت کے باوجود تعاون کے در واکیے ہیں ۔ڈاکٹر ظفر حیدری صاحب کے اداریے بہ جائے خود حکیم الامت کی منفرد پہچان ہیں جن میں تاریخ وعمرانیات کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل پہ بھی زور دیا جاتا ہے۔

Holy Quran

Holy Quran

جریدے کے محاضرات ومشمولات کی ترتیب لائق ِستائش ہے ۔پروفیسر اکبر حیدری کشمیری صاحب کا مقالہ جناب ِفضہ کی قرآن شناسی ، مولانامقبول احمد نوگانوی وراحت ِناصری کی کتب کے اقتباسات ،علامہ ضمیر اختر نقوی ،فرحت آرا حیدری اور پروفیسر ارشاد احمد چشتی کے مضامین ،ڈاکٹر علی رضا عابدی ،نسیمہ ایس حیدری ،حسن ساہو،فداحسین بالہامی اور مرزا شفیق حسین شفق کی گرانقدر تحقیقات شمارے کا خاصہ ہیں ۔ صفحہ ٣٦ پر عرفان علی صاحب کے ذکر میں حضرت نظام الدین اولیاکاشعر زباں پہ آگیا،نظام الدین حیادارد کہ گوید بندئہ شاہ ام ،ولیکن قنبر او را کمینہ یک گدا باشد ۔منظومات میں

جناب ِاثر یزدانی ؛
وہی فضہ رہا جس پہ مسلسل فضل ِربانی وہی فضہ تھی جس کی گفتگو آیات ِقرآنی
وہی فضہ کنیزی میں رہی جس کی حکم رانی وہی فضہ جسے کہتا ہے عالم شمع ِنورانی
وہی فضہ ملا جس کو فروغ ِفکر ِانسانی کہ جس کی ہر روش تھی علم وعرفاں کی فراوانی
وہی فضہ کہ جس کا ہر عمل تھا وجد ِحیرانی وہی فضہ کہ تھا جس کا تکلم درس ِایمانی
جسے کہئے اثر اِ ک گوہر ِنایاب وہ فضہ جسے کہئے اثر علم وعمل کا باب وہ فضہ
جناب ِمجیب صدیقی کی منقبت ؛
ہے عظمت کی بلندی پر وقار ِحضرت ِفضہ کہ دار ِفاطمہ زہرا ہے دار ِحضرت ِفضہ
یہ وہ چاندی ہے بنت ِمصطفٰی نے جس کو ڈھالاہے کہ مٹ سکتے نہیں نقش ونگار ِحضرت ِفضہ
یہی ہیں ابتدا و انتہا اپنی فضیلت کی نہ کوئی ہو سکا پھر ورثہ دار ِحضرت ِفضہ
کبھی زینب کبھی حسنین ہیں آغوش میں اِن کی ہے روشن کس قدر لیل ونہار ِحضرت ِفضہ
محترم اشفاق نجمی کی بصیرت ؛
تیرے چہرے کی جانب دیکھنے لگتی ہیں انجیلیں تیرے قرآن پڑھنے کا عجب معیار ہے فضہ
تیری تقریر سے باطل حکومت خوف کھاتی ہے تیری تقریر میں اسلام کی جھنکار ہے فضہ
وہی سجدے خدا کی راہ میں مقبول ہوتے ہیں کہ جن سجدوںکو خاک ِکربلا سے پیار ہے فضہ
کبھی نان ِجویں کا ایک ٹکڑا ہی عطا کردے کہ نجمی بھی گدائے حیدر ِکرار ہے فضہ
سید شبیب رضوی کا گرانمایہ کلام ؛
حق پرستی ،حق نوازی ،حق شعاری مرحبا مرحبا !فضہ تیری ایمان داری مرحبا
تشنگان ِکربلا کے ساتھ اپنی پیاس سے کی حسینیت کی تو نے آبیاری مرحبا

مولانا محمد اشفاق شوقلکھنوی کی مخمس ،سروِپنجتن خلیقی کی نظم اور شہید محسن نقوی کی مسدس سیدہ فضہ کی بارگاہ میں دمکتے موتی ہیں ۔لاریب؛ جب صورت ِکعبہ ہمیں زہرا نظر آئی فضہ بھی غلاف ِدرِکعبہ نظر آئی پرمغزانگریزی مضامین بھی دلچسپ ہیں ۔اہل ِبیت ِاطہار کے حوالے سے اموی قلم کاری کا شاخسانہ ہے کہ سیدتنا فضہ کی ذات ِگرامی کو بارہا غلام،کنیز ،Black Womanوغیرہ سی تشبیہ دی گئی ہے جو مقالات ِفضہ نمبرمیں بھی جابجا نظر آئی ۔چونکہ روایات نقل ہوتی ہیں لہٰذامنقولات میں یہ افسوسناک پہلو نمایاں ہے۔ درحقیقت حضرت فضہ ،شہ حبشہ نجاشی حضرت اصحم بن ابجر کی نور ِنظردختر تھیں جنہیں اُن کے بھائی أرْھَا کے ہمراہ سرکار ِدوعالم کی زیارت کو بھیجا گیا جس کی طرف مولانا راحت حسین ناصری نے اپنی کتاب اور تاریخ ِطبری میں موجود حضرت نجاشی کے خط میں بھی اس جانب اشارہ ہے ۔ حضور ۖنے اُن کے سر اقدس پہ دست ِشفقت رکھتے اپنی دختر قرار دیا اور سیدتنا فاطمہ زہرا سے مئواخات فرمائی جس کے باعث آپ جَارِیَةِ الْزَّہْرایعنی سیدہ زہرا بتول کے جوار میں رہنے والی یا آپ کی ہم سایہ معروف ہوئیں۔آپ نے بہ رضا وطن واپس جانے سے انکار کردیا اور مشرف ِدارین ہوئیں ۔حماد ِاہل ِبیت کے بقول ؛
چمکا ہے ملائک سے بڑھ کر تیرا مقسوم آغوش میں پلتے رہے حسنین سے معصوم
تعظیم کو اٹھتے رہے کونین کے مخدوم ہر دور میں کی تو نے مدد گاری ٔمظلوم
ہے یاد مجھیحِیْن مِّنَ الْدَّھْر کا قصہ سادات نے قرآن میں بخشا تجھے حصہ

Hakeem ul Ummat

Hakeem ul Ummat

تحریر : ڈاکٹر سید علی عباس شاہ
رابطہ نمبروبرقی پتہ: 0194 2491187،9419420906
hakeemulummat72@gmail.com