کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں اراکین بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف پھٹ پڑے جب کہ اراکین نے کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا بھی مطالبہ کردیا۔
ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیرصدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اراکین نے بجٹ کے بجائے کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ پر پھٹ پڑے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہر قائد میں لوگ گرمی کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کے الیکٹرک انتظامیہ اے سی کمروں میں بیٹھ کر بیان جاری کرتی ہے جب کہ ایوان کی ٹھنڈک دیکھ کر شدید دکھ ہورہا ہے اس لئے کسی ایک محکمے یا فرد کو ذمہ دار قرار دے کر بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی اپنی جگہ لیکن لوگوں کا غصہ بھی جائز ہے، پہلے روزے کو بجلی کے بحران سے گھروں اور مساجد میں پانی ختم ہوگیا ہے جب کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کا بحران بدترین ہوچکا ہے، وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف اور عابد شیر علی کو بجلی کی ب کا بھی علم نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیرزمان نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کی شدت اور بدترین لوڈشیڈنگ کی نشاندہی کے باوجود حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے اس لئے کے الیکٹرک سمیت حکومت سندھ کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرانی چاہیئے، اس موقع پر پیپلزپارٹی کی رکن شمیم ممتاز نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف ایف آئی آر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی مدعیت میں درج کرانی چاہیئے۔