اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف بی آر کو ماڈل ایان علی کیخلاف آمدنی چھپانے اور لاکھوں روپے کی ٹیکس نادہندگی کے الزامات پر قانونی کارروائی سے روکدیا گیا ہے۔
ایان علی کیخلاف انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 192 کے تحت مبینہ طور پر کروڑوں کی آمدنی چھپانے سے متعلق کیس تیار کیا گیا ہے جس کے تحت پانچ لاکھ روپے کی آمدنی چھپانا یا اس سے متعلق غلط معلومات فراہم قابل تعزیز جرم ہے جس کی سزا دو سال قید یا جرمانہ یا بیک وقت دونوں سزائیں ہیں۔
ایف بی آر کے ایک اعلی افسر کے مطابق ایف بی آر کو ایان علی سمیت مبینہ ٹیکس نادہندگان کی حمایت میں کوئی دلچسپی نہیں ۔اگر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے متعلقہ سیکشن کے تحت ٹیکس نادہندگی خصوصی جج کے سامنے ثابت ہو گئی تو ضرور قانونی کارروائی کی جائےگی۔ایف بی آر کے مطابق ایان علی کے پاس قومی ٹیکس نمبر ہے لیکن انہوں نے کبھی اپنی آمدنی کے گوشوارے جمع نہیں کرائے۔
ایان علی کا ڈی ایچ اے کراچی میں ایک فلیٹ ہےجو ستمبر 2011 میں خریدا گیا۔کراچی کے مقامی بینک میں ایان علی کا اکاؤنٹ ہے ،انہوں نے اس اکاؤنٹ میں 35 سے 40 لاکھ روپے جمع کرائے،جس سے اکتوبر 2014 میں نو ،نو لاکھ روپے کی دو ٹرانزیکشنز ہوئیں ۔ایان علی کے پاس ایک ڈبل کیبن گاڑی ہے جس کی مالیت 15 لاکھ روپے ہے ۔ایان نے اکتالیس غیر ملکی دورے کیے۔
ان کے پاس یو اے ای کابزنس ویزا ہے۔ایان علی نے دبئی کے جبل علی فری ٹریڈزون میں اے اے ایف زیڈ ای کے نام سے کمپنی بھی قائم کررکھی ہے۔ ایف بی آر کے مطابق ایان نے یہ کمپنی اپنے قریبی رشتہ داروں کو 6 ہزار درہم فراہم کرکے ان کیلیے ویزے حاصل کرنے کیلیے قائم کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان تمام حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ ایان علی مبینہ طور پر ٹیکس نا دہندہ ہیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ اتنے شواہد ہونے کے باوجود ایف بی آر کو کس نے ایان علی کیخلاف کارروائی کرنے سے روکا ہے۔