کراچی میں جان لیوا گرمی نے مزید کئی گھر اجاڑ ڈالے، ہلاکتوں کی تعداد 748 ہو گئی

Death

Death

کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں پڑنے والی قیامت کی گرمی نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ گرمی سے بے حال شہریوں سے ہسپتال بھرے پڑے ہیں۔ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں علاج کے لئے آنے والوں کے لئے بستر بھی کم پڑ گئے۔ گرمی کے مارے شہریوں نے ہسپتال میں بھی سایہ دار جگہ کو غنیمت سمجھا اور اسی میں پناہ لے لی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس قبل انہوں نے ایسی قیامت خیز گرمی کبھی نہیں دیکھی تھی۔

مشکل کی اس گھڑی میں ہمیشہ کی طرح پاکستان آرمی کے جوانوں نے گرمی سے بے حال مریضوں کو سہارا دیا۔ جناح ہسپتال میں پاک آرمی نے اپنی عوام کے لئے کیمپ لگایا جس میں انہیں فوری طبی امداد کے لئے بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ گرمی سے متاثرہ افراد کو جناح ہسپتال، سول ہسپتال، سندھ گورنمنٹ ہسپتال کورنگی، سعود آباد، لیاقت آباد، نیو کراچی ہسپتال، عباسی شہید ہسپتال سمیت کے ایم سی کے ہسپتالوں کے علاوہ نجی ہسپتال میں بھی لایا گیا۔

شہر قائد میں ایک طرف قیامت خیز گرمی نے سینکڑوں شہریوں کی جان لے لی تو دوسری طرف انہیں سپرد خاک کرنے کے لئے قبرستانوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لواحقین ایک قبرستان سے دوسرے قبرستان کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن انھیں میتیں دفنانے کیلئے قبریں نہیں مل رہیں اس لئے لوگوں نے پرانی قبروں میں تدفین شروع کر دی ہے۔ گورکن بھی قبروں کی تیاری کیلئے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں۔ گورکن گرمی کا بہانا بنا کر قبر بنانے کے 50 ہزار سے 60 ہزار روپے وصول کر رہے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے ایک طرف گرمی قیامت ڈھا رہی ہے تو دوسری جانب حکمرانوں کی نااہلی نے جینا عذاب کر دیا ہے۔ اب مرنے والوں کو دفنانے کیلئے مرنے کو جی چاہتا ہے کیونکہ نہ میتوں کے لئے سرد خانوں میں جگہ ہے اور نہ ہی میت کی متقلی کیلئے میت گاڑی اور نہ قبریں دستیاب ہیں۔