لاہور (جیوڈیسک) قومی ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے پاکستان کی ون ڈے تکنیک کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 15 سال پرانے حربے آزماکر رینکنگ میں بہتری نہیں لائی جا سکتی۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں رمیز راجہ نے کہاکہ ہم پرانی تکنیک پر مسلسل کاربند رہتے ہوئے عالمی ون ڈے رینکنگ میں نویں پوزیشن پر آگئے، آج کل کی کرکٹ میں اننگز کے آغاز سے آخر تک رنز کی رفتار برقرار رکھنا پڑتی ہے، مگر ہم وہی پرانا طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے اس بات کے منتظر رہتے ہیں کہ آخری 10اوورز میں ہی 100رنز بناکر بہتر مجموعہ حاصل کرلیں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ گال ٹیسٹ میں سرفراز احمد نے مشکل وقت میں بیٹنگ کرتے ہوئے بھی جارحانہ انداز اپنایا اور رنز کی رفتار میں فرق نہیں آنے دیا، انھوں نے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کردیا کہ ایک دن ضائع ہونے کے باوجود میچ کا فیصلہ ہوگیا، یہی اپروچ پاکستان کو ون ڈے کرکٹ میں بھی اپنانا ہوگی۔
رمیز راجہ نے کہا کہ فتوحات کا سفر جاری رکھنے کیلیے سپر فٹ کھلاڑیوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں بھی گرین شرٹس بہت پیچھے ہیں، 10سال سے انفرااسٹرکچر کیلیے کچھ نہ کیے جانے کا نتیجہ اب بھگتنا پڑ رہا ہے، نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا جو موجود ہے اسے بھی طرح طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گراس روٹ سطح پر مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دی گئی، بائیو مکینک لیب فعال ہونے سے کچھ مدد مل سکتی تھی، یہ منصوبہ بھی کھٹائی میں پڑا ہوا ہے، دراصل پی سی بی میں جراتمندانہ فیصلے کرنے والے عہدیدار نہیں، اسی لیے حالات بہتری کی جانب نہیں جا رہے، موجودہ صورتحال میں پریمیئر ٹی ٹوئنٹی لیگ کا پاکستان میں ہونا اشد ضروری ہے،ملک میں ایونٹ کے انعقاد سے نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی اور نوجوانوں کی صلاحیتیں نکھارنے میں مدد ملے گی۔