تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال دنیا بھر میں منشیات کا استعمال روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے، عوام کو اس کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے 7 دسمبر 1987 ہر سال 26جون کو منانے کا فیصلہ کیا۔ اس دن کے منانے کا یہ بھی مقصد ہے کہ ان اسباب کا سراغ لگایا جائے اور پھر ان کو دور کیا جائے جس وجہ سے نئی نسل منشیات کی لعنت کا شکار ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 31 کروڑ 50 لاکھ افراد منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔ان میں 15 سال سے لے کر 65سالہ افراد شامل ہیں۔ اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال35 سے 40 لاکھ افراد منشیات کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
پاکستان کے اندر منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ ایسے افراد کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے لیے پورے ملک میں ایک سروے کرانے کی ضرورت ہے ۔ایک عام اندازے کے مطابق کم و بیش 95 لاکھ افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جن میں سے 22 فیصد دیہاتی آبادی اور 38 فیصد شہری آبادی شامل ہے ۔نوجوان مردوں کے علاوہ اب خواتین کی بڑی تعداد بھی اس لت کا شکار ہورہی ہے ۔بلکہ ہو چکی ہے ان میں اکثریت ان خواتین کی ہے جو بہت امیر ہیں یا جن کا کام جسم فروشی ہے۔
Drugs
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال سگریٹ اور شراب کے علاوہ صرف منشیات ( چرس، افیون ، ہیروئن وغیرہ) پر 40 ارب سے زائد روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ لوگ نشہ کو اپنا دشمن سمجھنے کے باوجود اس کا شکار ہوتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے کئی ایک سبب ہیں ،سب سے عام سبب مایوسی ہے ،اپنی زندگی سے ،حالات سے مایوسی ۔عدم تحفظ کا شدید احساس ،نا انصافی ،مہنگائی اس کے علاوہ دولت کی انتہائی فراوانی یا انتہائی غربت، دوستوں کی بری صحبت، جنس مخالف کی بے وفائی، اپنے مقاصد میں ناکامی ،حالات کی مار ،معاشرتی عدم مساوات ناانصافی، وغیرہ ،نئی نسل ایک دوسرے کی نقل میں منشیات کا استعمال فیشن کے طور پر بھی شروع کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں پوست کی کاشت میں افغانستان پہلے ، میانمار دوسرے اور میکسیکو تیسرے نمبر پر ہے۔ منشیات اور اس کی اسمگلنگ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔دنیا کے پسماندہ، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے نوجوانوں کو یکساں طور پر شکار کر رہا ہے ۔ منشیات کا کاروبار اتنا منظم ہوچکا ہے کہ حکومتوں سے بھی طاقت ور مافیا بن چکا ہے۔
Pakistan
اس کے باوجود پاکستان نے انسداد منشیات اوراس کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلہ میں سب سے زیادہ کام کیا ہے ۔ خاص طور پر اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کی نقل و حمل کو روکنے کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ اسی وجہ سے پاکستان کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈرگ فری ملک قراردیا گیا ہے۔
پاکستان میں اسلام آباد ، کراچی اور کوئٹہ میں ایک ایک ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹر بنایا گیاہے جہاں نشے کے مریضوں کا علاج وغیرہ کیا جاتاہے ۔ان ہسپتالوں میں ہر سال تقریباً تین ہزار سے زائد نشے کے مریضوں کاعلاج کیا جاتا ہے ۔ ان سینٹرز میں مفلس و نادر افراد کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔
تقریبا تمام مذاہب کی کتابوں مثلاگیتا،رامائن ،تورات و انجیل اور قرآن کریم میں حرمت شراب کے خاص حوالے ملتے ہیں۔دین اسلام میںشراب(نشہ) حرام قرار دیکر زنا،چوری،جوئے ،صنم پرستی اور شرک جیسے گناہ کبیرہ میں شامل کیا ہے (بحوالہ قرآن:سورةالبقرہ) نبی کریم ۖنے شراب کے بنانے ،ڈھونے ،بیچنے ،خریدنے اور اس کی قیمت کھانے وغیرہ سے متعلق ہر کام پر لعنت فرمائی ہے ‘ ہر نشہ آور شے خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے ” اس حدیث شریف کی رو سے ہر نشہ حرام ہے۔